Forums › Forums › Epistemology And Philosophy › Is The Original Justification Or Prohibition In Religion?(اصل جواز ہے یا حظر)
Tagged: Principles, Sharia
-
Is The Original Justification Or Prohibition In Religion?(اصل جواز ہے یا حظر)
Posted by Abdul Basit on August 13, 2023 at 6:04 pmإحدى المسائل التي يدور حولها البحث في الفقه وأصول الفقه هو حكم الأفعال التي لم يرد فيها حكم من جانب الشرع، وبناء عليه إذا لم يرد من الشارع تكليف بشأن عملٍ ما ولم تصل إلينا آية أو رواية بشأنها، فهل يجوز للإنسان المكلف أن يأتي بذلك العمل أم لا؟
فذهب بعض الفقهاء والأصوليين إلى إصالة الإباحة وذهب بعض آخر إلى إصالة الحَظر.
اردو:
جب کسی چیز پر کوئی دلیل نہیں ہوتی تو کچھ لوگ کہتے کہ اصل اصلِ اباحة ہے
اور کچھ فقہاء اصلِ حظر کی طرف گئے ہیں
جناب غامدی صاحب کا کیا موقف ہے اور دلیل کیا ہے؟
رہنمائی کا منتظر
Abdul Basit replied 1 year, 3 months ago 2 Members · 15 Replies -
15 Replies
-
Is The Original Justification Or Prohibition In Religion?(اصل جواز ہے یا حظر)
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 14, 2023 at 3:38 amغامدی صاحب کے نزدیک احکام علت پر مبنی ہوتے ہیں۔ علت ممتد ہوگی تو حکم بھی ممتد ہوگا ورنہ نہیں۔ چنانچہ جب کسی چیز کے بارے میں کوئی نص نہیں ہوتی تو دیکھا جاتا ہے کہ کیا وہ کسی حکم شرعی کے تحت آتا ہے یا نہیں۔ وہ کسی حکم کے ساتھ اشتراک علت رکھتا ہے یا نہیں۔ رکھتا ہے تو اصل حکم کا اطلاق اب اس فرع پر بھی ہوگا ورنہ نہیں اور اسے اباحت اصلیہ میں شمار کریں گے۔ تاہم صد ذریعہ کے اصول پر بھی کسی چیز کو ممنوع قرار دینے کی سفارش کی جا سکتی ہے۔ یعنی وہ چیز خود تو کوئی قباحت نہ رکھتی ہو مگر کسی اصل ممنوع کی طرف لے جانے والی ہو۔
کسی غیر منصوص چیز کے بارے میں پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ دین کا موضوع بن سکتی ہے یا نہیں۔ اس کے لیے درج ذیل امور دیکھے جاتے ہیں:
وہ عقائد کی تطہیرسے متعلق ہے
عبادات سے متعلق ہے
اخلاق سے متعلق ہے
جسمانی تزکیہ و تطہیر سے متعلق ہے
خور و نوش کے تزکیہ سے متعلق ہے
-
Abdul Basit
Member August 14, 2023 at 3:45 amعقائد میں ہانچ چیز ہی ہیں اور ان کی فرعیات
جسمانی تزکیہ و تطہیر بھی واضح
اور خورد و نوش بھی ظاہر ہے
لیکن اخلاقی امور کی ذرا وضاحت کر دیں کہ اس کا دائرہ کتنا وسیع و مضیق ہے؟
زحمت کے لیے معذرت
جزاکم اللہ
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 15, 2023 at 12:30 amجس چیز یا جس معاملے میں اخلاقی سوال پیدا ہوگا وہاں درست پوزیشن اختیار کرنا دین کا مسئلہ ہے۔ یہ معاملات قدم قدم پر پیش آتے ہیں۔ اونچی آواز سے میوزک، نعت قوالی سننا جس سے دوسرے پریشان ہوں، یا گاڑی غلط پارک کرنا وغیرہ،، حرام جانور کے اعضا انسانی جسم میں لگانا یا کپڑوں کے انتخاب میں فحش کو مد نظر رکھنا وغیرہ، ان سب میں درست اخلاقی پوزیشن اختیار کرنا دین کا موضوع ہے۔
-
-
Abdul Basit
Member August 14, 2023 at 3:50 amسر ایک تطبیقی سوال
وسیلہ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا واسطہ دے کر اللہ سے دعا کرنا یہ کام قرآن و سنت میں اجنبی ہے لہذا اب اس کو بھی اصلِ اباحت میں رکھیں گے؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 15, 2023 at 12:31 amجی اسے اباحت میں رکھا جا سکتا ہے۔
اس کے لیے لیکن یہ بھی دیکھا جائے کہ یہ پسندیدہ بھی ہو سکتا ہے یا نہیں۔
-
-
Abdul Basit
Member August 15, 2023 at 10:06 amسر عرفان شہزاد صاحب
لیکن ابھی ایک دوست نے کہا کہ
دینی معاملہ میں دلیلِ جواز چاہیے ہوگی نہ اصلِ اباحہ جاری کریں گے
بلکہ یہ اصل اباحہ دنیوی معاملہ میں ہوگی
اور ان صاحب کے نزدیک دعا دینی امور میں سے ایک امر ہے
لہذا اس کے اباحہ پر دلیل درکار ہوگی
آپ کیسا دیکھتے ہیں اسے؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 16, 2023 at 4:07 amدینی حکم کے لیے امر درکار ہے۔ وسیلے سے دعا کرنا حکم نہیں، اختیاری فعل ہے۔ اس میں اس میں امر کی کوئی ضرورت نہیں، اب صرف یہ دیکھا جائے گا کہ دین کے کسی حکم کے خلاف تو نہیں، اگر خلاف نہیں تو جواز پا لے گا۔
یہی معاملہ ایک وقت مین ایک سے زائد عمرے کرنے کا ہے۔ نہ یہ دینی حکم ہے نہ رسول کی سنت سے کوئی جواز ہے تاہم لوگ کرتے ہیں، اسے غامدی صاحب غیر مطلوب کہتے ہیں، مگر جائز ہونے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
-
Abdul Basit
Member August 16, 2023 at 9:17 pmبہت شکریہ
میں اب بات مکمل طور پر سمجھ چکا
جزاکم اللہ
-
Abdul Basit
Member August 16, 2023 at 9:22 pmسر
اس کا مطلب یہ ہوا کہ “جواز” حکمِ شرعی نہیں ہے
واجب، حرمت، استحباب یا کراہیت ثابت ہوئی یا کسی کلی حکم کے ذیل میں کوئی فعل یا چیز گئی تو اس پر وہی حکم آئے گا ورنہ وہ چیز جائز مان لی جائے گا
جیسا کہ وسیلہ میں ہم کر رہے ہیں
بلکل ایسے ہی کسی مزار کو چومنا
گھر کی دیوار کو چومنا
یا کسی بارگاہ کو چومنا
سب جائز ہو جائے گا اگر کسی اور کے اندر نہ چلا جائے
میں ٹھیک سمجھ پایا ہوں؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 17, 2023 at 4:09 amجی ہاں جائز ہوگا مگر اس کے ساتھ اگر ہم محسوس کریں کہ مناسب نہیں تو اسے کراہت کہتے ہیں۔ محسوس ہو کہ بات اچھی ہے کر لینے میں کوئی حرج نہیں تو استحباب ہو جائے گا۔
لگے کہ یہ چیز آگے جا کر معاملہ لازما خراب کر دے گی تو کراہت زیادہ موکد ہو جائے گی۔ کچھ جائز چیزوں کو سد ذریعہ کے اصول پر ممنوع کرنے کی سفارش بھی کی جا سکتی ہے وغیرہ۔
-
Abdul Basit
Member August 17, 2023 at 8:19 pmقرآن کی آیت
قُلۡ أَرَءَيۡتُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ لَكُم مِّن رِّزۡقٖ فَجَعَلۡتُم مِّنۡهُ حَرَامٗا وَحَلَٰلٗا قُلۡ ءَآللَّهُ أَذِنَ لَكُمۡۖ أَمۡ عَلَى ٱللَّهِ تَفۡتَرُونَ ٥٩
جب وسیلہ اللہ کی طرف سے اجازت نہیں ہے تو پھر وہ اللہ پر افترا شمار ہونا چاہیے
یا پھر یہ آئت حلال و حرام سے خاص ہے؟
قُلۡ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ ٱلۡفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ وَٱلۡإِثۡمَ وَٱلۡبَغۡيَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَأَن تُشۡرِكُواْ بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ سُلۡطَٰنٗا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ ٣٣
یا یہ آیت بھی یہی کہہ رہی ہے کہ اللہ نے بتایا ہے یا تم بغیر جانے اللہ پر جھوٹ باندھ رہے
اب وسیلے کی اجازت اللہ نے دی ہے؟
ہم دیکھتے ہیں قرآن وسنے ساکت ہیں
تو اب یہ اسلام کی نظر میں جائز کیونکر ہے جبکہ معاملہ دینی ہے دنیوی نہیں؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 19, 2023 at 1:17 amاصول یہ ہے کہ ہر چیز حلال ہے سوائے اس کے جسے حرام بتایا جائے نص سے یا نص سے ملی علت کی بنا پر۔
جیسا کہ عرض کیا کہ کسی چیز کے حرام ہونے کا علم دو طرح سے ہوتا ہے۔ یا تو اس کے بارے میں باقاعدہ نص ہو جیسے کہ شراب حرام ہے۔ یا اس علت پر مبنی ہو جس کی وجہ سے کوئی چیز حرام ہوئی جیسے دیگر نشہ آور ادویات جو اسی لت کی وجہ سے حرام ہیں جس کی وجہ سے شراب کو حرام کیا گیا۔
وسیلہ میں اگر کوئی ایسی چیز کی نشان دہی کی جا سکے جو اسے حرام بنا سکتی ہے تو اسے ممنوع، مکروہ وغیرہ قرار دیا جائے گا ورنہ اصلا جائز رہے گا۔
-
Abdul Basit
Member August 19, 2023 at 1:22 amہر چیز حلال ہے مگر یہ کہ اسے حرام کیا جائے
اس کا مستند بیان کیجیے گا سر
جزاکم اللہ
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 19, 2023 at 1:26 amیہ ایک لازمی عقلی نتیجہ ہے۔ خدا کی شریعت میں چند حرمتوں کا ذکر بتاتا ہے کہ باقی سب حلال ہے ۔ ایسا نہ ہوتا تو ہر ہر چیز کے حلال ہونے کا بیان ہوتا اور یہ فہرست کبھی ختم نہ ہوتی۔
دوسرے یہ کہ سورہ اعراف آیت 33 میں اللہ نے تعالی نے حرمت کے اصول بیان کیے ہیں۔ اصول بیان کرنے کا مقصد ہی ہے کہ جہاں یہ نہ پائے جائیں وہ چیز حلال تصور ہوگی۔
آیت ملاحظہ کیجیے:
قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿
-
Abdul Basit
Member August 19, 2023 at 1:28 amسمجھ گیا سر
جزاکم اللہ
Sponsor Ask Ghamidi