Forums › Forums › Sources of Islam › If Quran Is In Perpetual Transfer Then Why Is Hadith-e-Ghadir Not?
Tagged: Ahl-e-Bait, Hadith, Ijma, Quran, Tawatur
-
If Quran Is In Perpetual Transfer Then Why Is Hadith-e-Ghadir Not?
Posted by Abdul Basit on August 23, 2023 at 12:29 amجاوید احمد غامدی سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا یہ وہی قرآن ہے جو رسول نے دیا تھا؟
اس کی دلیل میں وہ کہتے ہیں کہ
ہاں یہ وہی قرآن ہے کیونکہ آج بھی لوگ اسی طرح یاد کر رہے ہیں جیسے پہلے یعنی سینہ بہ سینہ آج بھی چل رہا ہے تحریر کے ساتھ
اور اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ مسلمانوں نے کہیں بیٹھ کر طے کیا تھا کہ آج کے بعد ہم بچوں کو یاد کروائیں گے تو اس کا تواتر و اجماع باطل ہو جائے گا مگر کوئی بھی ایسا آج تج ثابت نہیں کر پایا
اب سوال یہ ہے : حدیث غدیر پر بھی بڑی تعداد میں مسلمان پرچار کر رہے ہیں اس کو آگے منتقل کر رہے ہیں اور شیوع دے رہے ہیں لہذا یہ تواتر سے چلا آ رہا ہے
اگر کسی نے اس کا رد کرنا ہے تو وہ ثابت کرے کہ کسی وقت لوگوں نے بیٹھ کر بے کیا ہو کہ آج کے بعد ایک حدیث لیتے ہیں اور آگے پھیلاتے ہیں
Dr. Irfan Shahzad replied 1 year ago 3 Members · 8 Replies -
8 Replies
-
If Quran Is In Perpetual Transfer Then Why Is Hadith-e-Ghadir Not?
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 23, 2023 at 1:07 amتواتر ایک چیز ہے اور کسی خبر واحد کا معتبر ہونا ایک چیز۔ تواتر کے بغیر بھی ایک خبر معتبر ہو سکتی ہے۔ اس لیے حدیث غدیر کے غیر متعبر ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس لیے ضروری نہیں کہ اسے متواتر باور کروا کر لی معتبر منوایا جائے۔ یہ اگر متواتر بھی ہو تو اس سے صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی کے ساتھ کچھ صحابہ کا جھگڑا تھا جسے ختم کرنے کے لیے رسول اکرم نے فرمایا کہ جو مجھے دوست رکھتا ہے علی کو بھی درست سمجھے۔ جھگڑے نمٹانے میں اس طرح کی بات کی ہی جاتی ہے۔
اس کے بعد تواتر سمجھ لیجیے کہ کیا ہوتا ہے۔ تواتر کا مطلب ہے کہ اپنے صدور کے وقت ہی سے اس پر اتنے لوگوں کا اتفاق کرکے آگے منتقل کرنا کہ اس کا گمان نہ رہے کہ ان سب نے ملک کر جھوٹ پر اتفاق کر لیا۔
تواتر ایک ادھ بار سے قائم نہیں ہوتا۔ قرآن مجید کو رسول اللہ نے مسلسل لوگوں کے سامنے پڑھا اور انھوں نے رسول کے سامنے پڑھا۔ اس کا حرف حرف تمام لوگوں کو معلوم رہا۔
اس کے مقابل کسی خبر واحد کو نہیں لایا جا سکتا ہے۔ متواتر میں سند کی بحث نہیں ہوتی۔ خبر واحد میں سند کی بحث ہوتی ہے کہ کس کس نے بیان کیا۔ ان کے بیان کرنے میں کوئی کمی کوتاہی اور تبدیلی یا غلطی یا جھوٹ کا پایا جانا ممکن ہوتا ہے۔
-
Abdul Basit
Member August 23, 2023 at 1:23 amغدیر مسئلہ بعد کا ہے
کیونکہ میں بس سمجھنا چاہ رہا تھا تواتر کو
قرآن آج والا وہی ہے
اس کی کیا دلیل ہے؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar August 23, 2023 at 1:29 amامت کا اجماع و وتواتر۔ امت کا پورا علم اور عمل اسے بیان کرتا ہے۔
اگر اس میں کچھ اختلاف ہوتا تو آج امت اس پر کبھی جمع نہیں ہو سکتی تھی۔ یہ ہر دور میں اجماع و تواتر سے پڑھا پڑھایا جاتا رہا، مفسر اس کی تفاسیر لکھتے رہے، فقہا اس سے مسائل استنباط کرتے رہے، لوگ حفظ کرتے رہے، مسلسل شائع ہوتا رہا۔
مزید تفصیل کے لیے
اس پر میرا یہ آرٹیکل دیکھ لیجیے۔
http://alsharia.org/2021/sep/quran-par-ijma-dr-irfan-shahzad
اجماع و تواتر کیا ہوتا ہے اس کے لیے درج ذیل ویڈیو دیکھیے
-
Abdul Basit
Member November 4, 2023 at 2:28 pmامت یہ کہاں کہتی ہے کہ یہی اسی جمع کے ساتھ ہم تک پہنچا ہے
وہ کہتی ہے یہی قرآن رسول کا ہے مگر ترتیب کا انہیں کیا پتہ
غدیر میں جو تواتر تک پہنچا ہے وہ “من کنت مولاہ فھذا علي مولاہ” کا جملہ ہے
ہم کیوں کسی کو تواتر یا معتبر ثابت کریں
ہم تو بس جانچ رہے ہیں کہ وہ تواتر ہے کہ نہیں ہے
اگر تواتر ہے تو لڑائی کا جگڑا بھی تواتر ہو
کیونکہ ایک قطعی چیز کو ظنی سے کیسے حل کیا جا سکتا ہے
اگر یہ تواتر نہین تو رد کی دلیل دیجیے
رہا امت کا اختلاف تو وہ نماز میں موجود ہے
وضو میں موجود ہے تو اس عملی تواتر کو کیسے جانچا جائے
-
Abdul Basit
Member November 4, 2023 at 2:45 pmعزیزم دوستم
دیکھیں صدور کے وقت ہی تواتر چاہیے بعد والی تعداد محض شہرت کا فائدہ دے گی نہ کہ تواتر یہ بات بلکل ٹھیک
لیکن صدور کے وقت تواتر کا مطلب یہ تو نہیں کہ رسول بار بار انجام دیں
حدیث غدیر اگر صحابہ کی خاطر خواہ تعداد نقل کرے تو وہ تواتر تک جائے گا (اتنی تعداد کے ان کا جھوٹ پر جمع ہونا محال ہو)
اور صحابہ کی یہ تعداد غدیر کے حوالے سے موجود ہے
کم و بیش ۱۲۰ سے زائد صحابہ نے نقل فرمایا ہے
تابعین تو اس سے بھی مستزاد
لیکن معیار صحابہ کیونکہ سب نے خود صدور کو نقل فرمایا ہے
کیا کہیں گے اس متعلق؟
-
Deleted User 9739
Member November 4, 2023 at 6:32 pmتواتر ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اس کی ڈیگریز اور اقسام ہیں۔ قرآن اور غیر قرآن کے تواتر میں بہت فرق ہے، وجوہ یہ ہیں:
قرآن کے تواتر کی ابتدا تحریری تواتر سے ہوی، کتاب کی صورت میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کمپائل اور ڈاکومنٹ کیا (دیکھئے طور 52:2-3 اور فرقان 25:5)۔ تحریر صدیوں تک تغیر کے بغیر منتقل ہو سکتی ہے، زبانی بات دو دن بھی مکمل صداقت اور ایکوریسی کے ساتھ منتقل نہیں ہو سکتی۔زبانی تواتر کو چائنیز وسپرز کہا جاتا ہے۔ یہ ہر شخص کی زبان سے گزرنے کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
دوم، قران حرف بہ حرف حفظ ہو کر منتقل ہوا۔ آج بھی مدرسے میں حفظ کرنے والے بچوں کو دیکھیں تو وہ دن میں 8-10 گھنٹے ایک یا دو صفحے یاد کرنے میں لگاتے ہیں۔ جب کہ روایات مفہوم اورکانسیپٹ کے لحاظ سے منتقل ہوتی رہیں، حرف بحرف نہیں۔ اس لۓ ان میں تعصب اورمبالغہ کا در آنا قدرتی ہےارادی یا غیر ارادے طور پہ۔
سوم، اس سب اہتمام کے ساتھ ساتھ خدا نے قران کو غیبی مدد کے ساتھ محفوظ رکھنے کا وعدہ کیا ہے، روایات، سنت اور عملی تواتر جیسے کے عبادات وغیرہ کے بارے میں اللہ نے ایسی کوئ گارنٹی نہیں دی۔ ہمیں سو فیصد نہیں معلوم کہ رسول اللہ اور صحابہ نے ایسی ہی نماز پڑھی جیسی آج ہم پڑھتے ہیں، یہ صرف ہمارا گمان ہے، اور ہمارے پاس ان کو ویریفائ کرنے کا اور کوئ ذریعہ نہیں۔
-
Abdul Basit
Member November 5, 2023 at 10:39 amعزیزم ان تمام فروق کو مد نظر رکھنے کے باجود بھی سوال اپنی جگہ پت قائم ہے
روایات بالمعنی نقل ہوتی ہیں مگر ان سب روایات میں ایک جملہ قدر مشترک ہے “من کنت مولاہ فھذا علي مولاہ”
یہ بحث بعد کی کہ اس “مولا” سے مراد کیا ہے مگر یہ تو طے ہو کہ ۱۲۰ سے زائد صحابہ کا یہ جملہ نقل کرنا تواتر کہلائے گا کہ نہیں؟
کیونکہ صحابہ ہی وقتِ صدور کے ناقل ہیں
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar November 6, 2023 at 11:19 pmتواتر کوئی مذہبی اصطلاح نہیں، تاریخ نقل ہونے کا ایک طریقہ ہے۔ تواتر کا درست مفہوم سمجھ لیا جائ تو کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔ مثلا قرآن مجید کے کنٹینٹ اور اس کی ترتیب ہمیں امت کی گزشت نسلوں سے بغیر کسی اختلاف کے جیسی ملی ویسی ہی آج سب کے پاس ہے۔ اس کے ساتھ اخبار احاد میں کچھ کہانیاں ہیں جو مختلف داستانیں سناتی ہیں۔ مگر امت کیا کبھی قرآن کے الفاظ اور ان کی ترتیب کے بارے میں کسی کنفیوژن کا شکار ہوئی؟ ظاہر ہے کہ نہیں ہوئی۔ یہ کہانیاں اخبار احاد ہیں۔ قرآن اپنا خود ثبوت ہے۔ ماضی میں اس بارے میں کوئی کنفیوژن ہوتی تو صدیوں سے اس پر اجماع کا ہونا ممکن نہ تھا۔
ایسے جیسے آج کوئی ادل بدل کر قرآن چھاپ دے تو قرآن کے اجماع کو متاثر نہیں کر سکتا، یہی حال ماضی میں تھا۔ لوگوں نے کہانیاں گھڑیں مگر وہ امت کے اجماع کو کبھی متاثر نہ کر سکیں۔
اس کے مقابل کوئی ایک بھی حدیث چاہے کتنے ہی صحابہ سے منقول ہے متواتر نہیں کہی جاسکتی۔ تواتر اتنے لوگوں کا کے اجماع کو کہا جاتا ہے کہ ان سب کا جھوٹ پر اتفاق کر لینا محال سمجھا جائے۔ کوئی حدیث جم غفیر سے منقول نہیں۔
البتہ اس سے نیچے بھی جو چیزیں قابل اعتبار حد تک منقول ہوتی ہیں وہ ان پر بھی اعتبار کیا جاتا ہے۔
من کنت مولاہ کے الفاظ متواتر نہ بھی ہوں تب بھی معبتر ہو سکتے ہیں، اس کے لیے انھیں قرآن کے اجماع کے مقابل لانے کی غیر علمی حرکت کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ الگ بحث ہے کہ من کنت مولاہ سے جو استدلال بعد کے لوگوں نے بنایا، خود حضرت علی نے اسے کبھی اپنی خلافت یا امامت کے استدلال میں پیش نہیں کیا۔
اس واقعہ کا پورا پس منظر معلوم ہو تو اس سے حضرت علی کی خلافت یا امامت کا کوئی استدلال بنتا بھی نہیں۔
ہمارا موقف واضح ہو کر سامنے آگیا ہے۔ یہ فورم مباحثہ کا نہیں، سوالات و جوابات کا ہے۔ مزید بحث نہیں کی جائے گی۔ شکریہ
Sponsor Ask Ghamidi
The discussion "If Quran Is In Perpetual Transfer Then Why Is Hadith-e-Ghadir Not?" is closed to new replies.