-
Putting Limits And Specificity On Directives Of Quran (قرآن کی تخصیص و تقیید)
سلام علیکم
سر! حدیث قرآن کی تخصیص و تقیید نہیں کر سکتی
اس کی دلیل یہ دی ہے غامدی صاحب نے کہ قرآن نے رسول کو “تبیین” کا حق دیا ہے
جس کا مطلب کلام کی ایسی وضاحت جو وہاں سے نکل رہی ہو جسے اردو میں شرح کہتے ہیں
تو اگر ایک محکم اور قابلِ حجت شخص کہہ رہا ہے کہ اس “لفظ” سے خاص مراد ہے
اور فلاں اطلاق سے مقید تو یہ بھی تو لفظ سے کشید ہے
خود قرآن بھی بسا اوقات عام لفظ استعمال کرتا ہے مگر مراد خاص لیتا ہے
یوں حدیث تخصیص و تقیید کیوں نہیں کر سکتی؟
غامدی صاحب میزان میں کہتے ہیں یوں تو آپ ہر لفظ سے کوئی بھی معنی مراد لے سکتے ہیں آفتاب کو چاند کہہ دینا وغیرہ وغیرہ
واضح ہے کہ متضاد کا منبع و ماخذ اب وہ کلام رہا نہیں
مگر تخصیص و تقیید میں تو منبع وہیں موجود ہوتا ہے
دوسری بات: قرآن حدیث کو کیسے تخصیص دے گا یا تقیید کیونکہ قرآن مبیّنِ حدیث تو ہے ہی نہیں، یہ ہو سکتا ہے کہ ہم حدیث کو رد کر دیں کیونکہ وہ قرآن کے مقابلے میں ہے مگر اس کو آدھا کیسے لیا جا سکتا کیونکہ ہوری حدیث معرضِ سوال و شک میں آ گئی محض تعارض کی وجہ سے
رہنمائی کیجیے گا
Sponsor Ask Ghamidi