جنگوں کے دور میں مسلمانوں نے جن علاقون کو فتح کیا، وہ ان کے قبضے میں آ گئے۔ وہاں کے غیر مسلم ذمی کہلائے۔ ذمی کا مطلب ہے جس کا ذمہ لے لیا گیا ہو۔ کہ وہ اب مسلمانوں کی ذمہ داری میں ہے۔ ان پر جزیہ عائد کیا جاتا تھا جو ٹیکس ہوتا تھا۔ ان کے شہری حقوق کا تحفظ کیا جاتا تھا۔
ذمی پر ٹیکس یعنی جزیہ اس لیے عائد کیا جاتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے بعد لوگوں پر اتمام حجت ہو گیا تھا۔ اب لوگوں کے پاس خدا کا دین قبول نہ کرنے کا کوئی عذر نہیں رہ گیا تھا۔ اس لیے ان قوموں کو زیر نگین کر کے ان پر جزیہ عائد کیا گیا جو ایک طرح سے ان کے لیے ذلت کی ایک سزا تھی کہ انھوں نے خدا کے سچے نبی کو جھٹلا دیا۔
یہ معاملہ رسول اللہ ﷺ کے دور کے لوگوں کے لیے تھا جن پر آپ کے ذریعے سے براہ راست اتمام حجت ہوا تھا۔
یہ معاملہ بعد کے لوگوں کے لیے نہیں ہو سکتا۔ ان پر کسی رسول نے اتمام حجت نہیں کیا۔
پاکستان کا معاملہ اس سے بھی الگ ہے۔ اس ملک کو فتح نہیں کیا گیا بلکہ برطانوی اقتدار سے اسے آزادی دی گئی اور اس اصول پر دی گئی کہ یہ قومی ریاست بنے گا۔ قومی ریاست دور جدید کا تصور ہے۔ اس کے مطابق ایک جغرافیہ میں رہنے والے لوگ سب ہر طرح سے برابر کے شہری ہیں۔ کسی کو دوسرے کو سیاسی اقلیت قرار دینے کا حق نہیں۔ پاکستان کے غیر مسلم اس اصول کے تحت پاکستانی اور برابر کےشہری ہیں۔ تاہم ہمارے آئین میں ان کے چند سیاسی حقوق دینے سے انکار کیا گیا ہے جیسا کہ وہ صدر یا وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔
باقی حقوق میں برابری ہے۔