There is a huge difference between both of their views. According to Ahmadi viewpoint, Ghulam Ahmed Qadiyani was the manifestation of the promised Messiah (Mashih-e-Maud) mentioned in Hadith Corpus.
While According to Ghamidi Sahab, He writes:
یہ اور اِس سے آگےنزول مسیح کی جو روایتیں نقل ہوئی ہیں، اُن کے بارے میں ہم پیچھے وضاحت کر چکے ہیں کہ قرآن کی تصریحات اِس نزول کو واقعے کی حیثیت سے قبول نہیں کرتیں۔ اِسی طرح وضاحت کر چکے ہیں کہ یہ اگر فی الواقع اِسی طرح ہونا ہے تو روایتوں میں اِس کا جو وقت بیان ہوا ہے، وہ فتح قسطنطنیہ کے فوراً بعد تھا، اور یہ فتح ۱۴۵۳ء میں ہو چکی ہے۔اِس کے بعد دو ہی صورتیں رہ جاتی ہیں:
ایک یہ کہ لوگ انتظار ہی کرتے رہیں اور قیامت برپا ہو جائے۔ اِس صورت میں، ظاہر ہے کہ اِس بات کا فیصلہ ہو جائے گا کہ اِن روایتوں کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف صحیح نہیں تھی۔ پھر یہ کہاں سے آئیں؟ اُس دن جس طرح دوسرے حقائق واضح ہوں گے، اِن کی حقیقت بھی واضح ہو جائے گی۔
دوسرے یہ کہ قیامت سے پہلے اِن کا کوئی ایسا مصداق سامنے آجائے،جسے دیکھ کر لوگ پکار اُٹھیں کہ درحقیقت یہی معاملہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسرا کے رؤیا میں، جس طرح کہ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۳۷۵۲۵ میں بیان ہوا ہے، خود سیدنا مسیح کی زبان سے بتایا گیا اور جس طرح بتایا گیا، اُس کی کوئی تعبیر کرنے کے بجاے آپ نے اُسی طرح بیان کردیا تھا۔
Source: علامات قیامت (۶)
AND also read Hadith Number six below and the footnotes on that Hadith to establish link with the above comments of Ghamidi Sahab:
علامات قیامت (۱) - HADITH NUMBER 6