Imam Ameen Ahsan Islahi’s note answers this question:
’رزق‘ سے مراد حکمت و معرفت ہیں: ’رزق‘ سے مراد یہاں حکمت و معرفت ہے۔ قرآن نے وحی و ہدایت کے لیے یہ لفظ ایک سے زیادہ مقامات میں استعمال کیا ہے۔ تورات اور انجیل میں بھی یہ تعبیر موجود ہے۔ حضرت مسیحؑ کا ارشاد مشہور ہے کہ آدمی صرف روٹی سے نہیں جیتا بلکہ اس کلمے سے جیتا ہے جو خداوند کی طرف سے آتا ہے۔ آگے والی آیت میں آ رہا ہے کہ حضرت زکریا حضرت مریمؑ کی علم و معرفت کی باتوں سے اتنے متاثر ہوئے کہ انھوں نے پیرانہ سالی میں، بیوی کے بانجھ ہونے کے باوجود اپنے لیے بھی ایسی ہی اولاد صالح کی دعا مانگی ۔۔۔۔۔ ظاہر ہے کہ حضرت زکریا جیسے صاحبِ معرفت کو سیب و انگور والا رزق اس درجہ متاثر نہیں کر سکتا تھا کہ وہ یہ کرشمہ دیکھ کر اولاد کی دعا شروع کر دیں۔ اس طرح کی باتیں اربابِ کمال کے ہاں کوئی خا ص درجہ و مرتبہ نہیں رکھتی ہیں۔ حضرت زکریا جیسے صاحبِ کمال تو متاثر ہو سکتے تھے تو کسی ایسے ہی رزق روحانی سے متاثر ہو سکتے تھے جو خود ان کی اشتہائے روحانی کو بھی بھڑکا دے، جس کو دیکھ کر وہ بھی عش عش کر اٹھیں اور جو ان کے اندر بھی یہ تمنا پیدا کر دے کہ کاش ان کی نسل سے بھی کوئی اس کمال کا حامل ہو۔