Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Sunan Tirmizi#3719

  • Sunan Tirmizi#3719

    Posted by Ahsan Ali on December 16, 2023 at 11:56 am

    حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلِيٌّ مِنِّي،‏‏‏‏ وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور میری جانب سے نقض عہد کی بات میرے یا علی کے علاوہ کوئی اور ادا نہیں کرے گا“ ۱؎۔
    امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
    Sunan Tirmizi#3719کتاب: فضائل و مناقب

    Is hadees ko explain kardain q ke Kuch log is se ye kehte Hain ke jesy hum prophet Muhammad PBUH ko follow karte hai bilkul esi tarha hazart Ali ko bhi follow Karna chahiye kiye ye Sahi ?

    Dr. Irfan Shahzad replied 11 months, 1 week ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Sunan Tirmizi#3719

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 22, 2023 at 4:48 am

    (مرفوع) حدثنا إسماعيل بن موسى، حدثنا شريك، عن ابي إسحاق، عن حبشي بن جنادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” علي مني , وانا من علي، ولا يؤدي عني إلا انا او علي “. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.

    حبشی بن جنادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور میری جانب سے نقض عہد کی بات میرے یا علی کے علاوہ کوئی اور ادا نہیں کرے گا“ ۱؎۔

    امام ترمذی کہتے ہیں:

    یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

    تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (119) (تحفة الأشراف: 3290)، و مسند احمد (4/164، 95) (حسن) (سند میں شریک القاضی ضعیف الحفظ اور ابواسحاق سبیعی مدلس وصاحب اختلاط راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم 1980، وتراجع الالبانی 378)»

    وضاحت:

    ۱؎: اہل عرب کا یہ طریقہ تھا کہ نقض عہد یا صلح کی تنفیذ کا اعلان جب تک قوم کے سردار یا اس کے کسی خاص قریبی فرد کی طرف سے نہ ہوتا وہ اسے قبول نہ کرتے تھے، اسی لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو امیر الحجاج بنا کر بھیجا اور پھر بعد میں اللہ کے اس فرمان «إنما المشركون نجس فلا يقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذا» (سورة التوبة: 28) کے ذریعہ اعلان برأت کی خاطر علی رضی الله عنہ کو بھیجا تو آپ نے علی کی تکریم میں اسی موقع پر یہ بات فرمائی: «علی منی و أنا من علی و لا یؤدی عنی الا أنا أو علی» ۔

    ۔۔۔۔۔

    ایک خاص تناظر میں کہی گئی بات ہے۔ اس سے کوئی اصول یا قاعدہ برآمد نہیں کیا جا سکتا۔

    ایک اصول سمجھ لیجیے کہ واقعات یا اخبار احاد کسی اصول یا قاعدہ کا ماخذ نہیں بن سکتے۔ اصول اور قواعد قرآن مجید مین الگ سے بیان کیے جاتے ہیں۔ اور ایسا کوئی اصول بیان نہیں ہوا کہ غیر رسول کی اطاعت رسول کی اطاعت کی طرح ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register