Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam History Of Ibadah Like Salah, Hajj And Construction Of Mosques

  • History Of Ibadah Like Salah, Hajj And Construction Of Mosques

    Posted by Nouman Ullah on December 17, 2023 at 6:52 am

    حضرت ابرہیم علیہ السلام سے پہلے عبادت کا طریقہ کیا تھا۔ کیا ان سے پہلے بھی مسجد بنائی جاتی تھی۔ کیا حج کی طرح کی کوئی عبادت تھی۔

    Ahsan replied 11 months ago 3 Members · 6 Replies
  • 6 Replies
  • History Of Ibadah Like Salah, Hajj And Construction Of Mosques

    Ahsan updated 11 months ago 3 Members · 6 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 22, 2023 at 1:28 am

    تمام انبیا کا طریقہ عبادت ایک ہی تھا۔ عبادات ہمیشہ سے یہی رہی ہیں جو ہم کرتے ہیں۔ مساجد یا عبادت گاہ ہمیشہ سے بنائی جاتی رہی ہے۔ کعبہ بھی ابراہیم علیہ السلام نے پہلی بار تعمیر نہیں کیا تھا۔ انھوں نے اس کی تعمیر نو کی تھی۔

    غامدی صاحب کی کتاب میزان میں عبادات کے باب میں ہر عبادت کی تاریخ علیحدہ عنوان کے تحت سے مذکور کی گئی ہے۔

    مثلا نماز کی تاریخ دیکھیے

    https://www.javedahmedghamidi.org/#!/mizan/5aa6a4315e891e8f44a45788?chapterNo=4&subChapterNo=0&subChsecNo=0&lang=ur

  • Nouman Ullah

    Member December 25, 2023 at 12:01 pm

    (کعبہ بھی ابراہیم علیہ السلام نے پہلی بار تعمیر نہیں کیا تھا)

    سوال یہ ہے کہ یہ بات آپ کہا سے لے آئے۔ جہاں تک خاکسار کی معلومات کا تعلق ہے۔ خدا نے ابراہیم علیہ السلام کو یہ گھر بنانے کا حکم دیا تھا اور اسمعیل علیہ السلام کو یہاں آباد کرنے کا کہا تھا۔ اس سے پہلے یہ ایک بیابان تھا۔ ابراہیم علیہ السلام سے پہلے تاریخ کیلے آپ کن ذرائع پر اپنا استدلال پیش کر رہی ہیں۔۔۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیا چیز کسی زمین کے ٹکڑے کو مقدس کر دیتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کوہ طور کو کیوں نہیں چنا گیا۔ خدا کا جلوہ اس پہاڑی پر پڑا۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 25, 2023 at 11:12 pm

    سیدنا ابراہیم علیہ السلام تقریباً چار ہزار سال پہلے جب اللہ کے حکم سے یہاں آئے تو بیت الحرام امتداد زمانہ اور سیلاب کی ستم رانیوں سے گر چکا تھا اوراِس کا کوئی نام ونشان بھی باقی نہیں رہا تھا۔ پروردگار سے الہام پاکر اُنھوں نے اِس کی پرانی بنیادیں دریافت کیں اور اپنے فرزنداسمٰعیل کی مدد سے ایک بے چھت کی عمارت کھڑی کردی۔ اخبار مکہ، الازرقی ۱/ ۵۸ ۔ ۶۶۔

    قرآن کے اشارات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ جہاں بیت اللہ کی تعمیر کا ذکر ہے وہاں بنیادیں ڈالنے کا نہیں، بنیادی اٹھانے کا ذکر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بنیادی پہلے سے موجود تھیں۔

    وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 25, 2023 at 11:15 pm

    یہ خدا کا حکم ہے جو کسی زمین کے ٹکڑے کو مقدس کرتا ہے۔ اللہ نے اس جگہ کو اپنے مرکز توحید کے لیے چنا۔ اسی طرح دوسرا مرکز توحید اس نے بیت المقدس کی سرزمین کو قرار دیا۔

    کوہ طور کو خدا نے یہ حیثیت نہیں دی، مگر اسے اور اس کے ارد گرد کو وادی ایمن، امن کی وادی قرار دیا۔

  • Nouman Ullah

    Member December 28, 2023 at 4:47 am

    اگر بنیادی اٹھانے کا ذکر ہے تو ظاہر ہے یہاں پہلے ایک عمارت موجود ہوگی۔ اگر یہ بات صحیح ہےتو پھر کسی نے اسے پہلے بار بنایا ہوگا، سوال یہ ہے کہ وہ کون تھا یا تھے کیا یہاں پر پہلے کوئی قوم آباد تھی۔ اس کی تاریخ میں کیا ثبوت ہے اور اس اہم بات کا ذکر قرآن میں کیوں نہیں ہے۔

    بنیادیں ڈالنے اور بنیادی اٹھانے محض زبان و بیان کا فرق استعمال ہے، معنی اس کے ایک ہی بنتے ہیں۔

    اس بات میں کیا شک کہ خدا کا حکم کسی زمین کے ٹکڑے کو مقدس کرتا ہے۔ لیکن خدا کوئی کام الل ٹپ تو نہیں کرتا۔ یہود کے ساتھ بحث بھی تو یہ ہے قرآن میں کہ یہ توحید کا پہلا مرکز ہے۔

  • Ahsan

    Moderator December 28, 2023 at 5:35 am

    please see Discussion 69469

You must be logged in to reply.
Login | Register