Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islam And Family Muta Prohibition Sahih Bukhari#5115

  • Muta Prohibition Sahih Bukhari#5115

    Posted by Ahsan Ali on December 20, 2023 at 4:09 pm

    حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ ، يَقُولُ : أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَأَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ،عَنْ أَبِيهِمَا ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُتْعَةِ ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ .

    حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے متعہ اور پالتو گدھے کے گوشت سے جنگ خیبر کے زمانہ میں منع فرمایا تھا ۔
    Sahih Bukhari#5115کتاب نکاح کے مسائل کا بیان
    Status: صحیح

    https://youtu.be/0paYC9W-6W0?si=v8oi03IOp2MhULYG

    Isko detail mein explain kardain q ke bht se ullma ye kehte hain ke Sahaba ne bhi ye nikkah Kiya hai aur bad mein isko mana kardiya Nabi S.A.W ne

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 year ago 3 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Muta Prohibition Sahih Bukhari#5115

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 year ago 3 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 21, 2023 at 12:01 am

    نکاح متعہ عرب میں کیا جاتا تھا۔ بعض صحابہ اس کے قائل بھی تھے کہ ممنوع نہیں ہوا۔ تاہم، نکاح میں مستقل رفاقت کا ارادہ ہونا نکاح کی لازمی شرط ہے جو نکاح متعہ میں نہیں پائی جاتی۔

  • Muhammad Sami ud-Din

    Member December 21, 2023 at 3:19 pm

    @Irfan76

    محترم عرفان شہزاد صاحب، استاد محترم جناب جاوید احمد غامدی صاحب گدھے کے گوشت کو حرام نہیں سمجھتے ہیں. ان کی یہ بات بالکل صحیح لگتی ہے، کیونکے گدھا حیوان جانور نہیں ہے. مگر اس حدیث کے مطابق گدھا ممنوع ہے. براۓ مہربانی اس کی وضاحت بھی فرمادیں، شکریہ.

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar December 21, 2023 at 11:57 pm

    غامدی صاحب کا یہ موقف کہیں نقل نہیں ہوا کہ وہ گدھے کے گوشت کو حرام نہیں سمجھتے۔ اس کے برعکس ان کی کتاب میزان میں صراحت ہے کہ وہ انھیں ممنوعات فطرت میں شمار کرتے ہیں۔

    وہ لکھتے ہیں:

    ـاِن طیبات وخبائث کی کوئی جامع ومانع فہرست شریعت میں کبھی پیش نہیں کی گئی ۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی فطرت اِس معاملے میں بالعموم اُس کی صحیح رہنمائی کرتی ہے اور وہ بغیر کسی تردد کے فیصلہ کر لیتا ہے کہ کیا چیز طیب اور کیا خبیث ہے۔ وہ ہمیشہ سے جانتا ہے کہ شیر ،چیتے ،ہاتھی،چیل، کوے ،گد ،عقاب ، سانپ ،بچھو اور خود انسان کوئی کھانے کی چیز نہیں ہیں۔اُسے معلوم ہے کہ گھوڑے اور گدھے دسترخوان کی لذت کے لیے نہیں، سواری کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ اِن جانوروں کے بول و براز کی نجاست سے بھی وہ پوری طرح واقف ہے۔ نشہ آور چیزوں کی غلاظت کو سمجھنے میں بھی اُس کی عقل عام طور پر صحیح نتیجے پر پہنچتی ہے۔ چنانچہ خدا کی شریعت نے اِس معاملے میں انسان کو اصلاً اُس کی فطرت ہی کی رہنمائی پر چھوڑ دیا ہے ۔ـ (خورونوش، میزان)

You must be logged in to reply.
Login | Register