Forums › Forums › Sources of Islam › How To Know Sunnah?
-
How To Know Sunnah?
Posted by Aejaz Ahmed on December 26, 2023 at 12:00 pmجیسا کہ محترم جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے فرمایا کہ دین کے دو سورس ہیں قرآن اور سنت۔ تو پوچھنا تھا کہ انسانوں کے لئے سنت کو جاننے کا ذریعہ کیا ہے ؟؟ سنت کہاں سے معلوم ہوگی/ہوتی ہے ؟؟
Dr. Irfan Shahzad replied 11 months, 1 week ago 2 Members · 3 Replies -
3 Replies
-
How To Know Sunnah?
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar December 26, 2023 at 10:51 pmمسلمانوں کے علم میں ان کے اجماع و تواتر کے ساتھ رائج اعمال میں یہ سنت پائی جاتی ہے۔
مسلمان امت کا آج کا یہ متواتر اور اجماعی عمل وہ ماخذ ہے جہاں سے سنت لی جاتی ہے۔ اس کا واضح مثال نماز ہے جو امت اپنی اگلی نسل سے سیکھتی ہے۔
-
Aejaz Ahmed
Member December 27, 2023 at 3:00 amیعنی نماز کا طریقہ سنت یعنی مسلمانوں کے اجماعی عمل سے پتہ چلتا ہے۔
اسکے علاؤہ اور کون کون سی باتیں ہیں جو ہمیں سنت سے پتہ چلتی ہیں جو قرآن میں موجود نہیں ہیں ؟؟
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar December 27, 2023 at 3:26 amنماز، زکوۃ، حج، جیسی عبادات کی تفصیل اور ختنہ، دائیں ہاتھ سے کھانا وغیرہ ۔ اس کی فہرست غامدی صاحب کی کتاب میزان کے شروع میں دی گئی ہے۔
وہ لکھتے ہیں:
سنت سے ہماری مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کی تجدید واصلاح کے بعد اور اُس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے ۔ قرآن میں آپ کو ملت ابراہیمی کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ روایت بھی اُسی کا حصہ ہے۔ارشاد فرمایا ہے:
ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ حَنِیْفًا، وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ .(النحل۱۶: ۱۲۳)
Read More ….
104 =104= یعنی دین کو ٹھیک اُس طریقے پر قائم کر دو، جہاں ابراہیم علیہ السلام نے اُسے چھوڑا تھا۔ چنانچہ تمھارے عقائد و اعمال میں نہ شرک کا کوئی شائبہ ہونا چاہیے اور نہ یہود و نصاریٰ اور مشرکین عرب کی بدعتوں کا۔ تم نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دوسرے تمام دینی اعمال اور رسوم و آداب کو ہر آمیزش سے پاک کرکے بالکل اُسی صورت میں جاری کرو، جس طرح وہ ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں انجام دیے جاتے تھے۔ حلال و حرام کے معاملے میں بھی ہر چیز ٹھیک اپنی اصل پر آجانی چاہیے اور ہر شخص پر واضح ہو جانا چاہیے کہ ملت ابراہیم کے پیرو درحقیقت تمھی ہو، تمھارے مخالفین کا ابراہیم علیہ السلام اور اُن کی ملت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں یہ امر ملحوظ رہے کہ دین کا جو حصہ اِس وقت سنت کہلاتا ہے، وہ اِسی حکم کے تحت جاری کیا گیا ہے، لہٰذا اُسی طرح واجب الاطاعت ہے، جس طرح قرآن کی دوسری ہدایات واجب الاطاعت ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اِس کی تجدید و اصلاح اور اِس میں بعض اضافوں کے ساتھ اِس کے جو احکام مسلمانوں کے اجماع اور تواتر سے منتقل ہوئے ہیں، وہ یہ ہیں: ۱۔ نماز۔ ۲۔ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر۔ ۳۔ روزہ و اعتکاف۔ ۴۔ حج و عمرہ۔ ۵۔ قربانی اور ایام تشریق کی تکبیریں۔ ۶۔ نکاح و طلاق اور اُن کے متعلقات۔ ۷۔حیض و نفاس میں زن و شو کے تعلق سے اجتناب۔ ۸۔ سؤر، خون، مردار اور خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کی حرمت۔ ۹۔ اللہ کا نام لے کر جانوروں کا تذکیہ۔ ۱۰۔ اللہ کا نام لے کر اور دائیں ہاتھ سے کھانا پینا۔ ۱۱۔ ملاقات کے موقع پر ’السلام علیکم‘ اور اُس کا جواب۔ ۱۲۔ چھینک آنے پر ’الحمدللہ‘ اور اُس کے جواب میں ’یرحمک اللہ‘۔ ۱۳۔مونچھیں پست رکھنا۔ ۱۴۔ زیر ناف کے بال کاٹنا۔ ۱۵۔ بغل کے بال صاف کرنا۔ ۱۶۔ بڑھے ہوئے ناخن کاٹنا۔ ۱۷۔ لڑکوں کا ختنہ کرنا۔ ۱۸۔ ناک، منہ اور دانتوں کی صفائی۔ ۱۹۔ استنجا۔ ۲۰۔ حیض و نفاس کے بعد غسل۔ ۲۱۔ غسل جنابت۔ ۲۲۔میت کا غسل۔ ۲۳۔ تجہیز و تکفین۔ ۲۴۔ تدفین۔ ۲۵۔ عید الفطر۔ ۲۶۔ عید الاضحی۔
’’پھر (یہی وجہ ہے کہ ) ہم نے تمھاری طرف وحی کی کہ اِسی ابراہیم کے طریقے کی پیروی کرو، جو بالکل یک سو تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا۔‘‘
اِس ذریعے سے جو دین ہمیں ملا ہے ،وہ یہ ہے :
عبادات
۱۔ نماز ۔۲۔ زکوٰۃ اور صدقۂ فطر ۔۳۔ روزہ و اعتکاف ۔۴۔ حج و عمرہ ۔۵۔ قربانی اور ایام تشریق کی تکبیریں ۔
معاشرت
۱۔ نکاح و طلاق اور اُن کے متعلقات ۔ ۲۔حیض و نفاس میں زن و شو کے تعلق سے اجتناب۔
خور و نوش
۱۔ سؤر ، خون ، مردار اور خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کی حرمت ۔ ۲۔ اپنا اور جانور کا ‘رجس’دور کرنے کے لیےاللہ کا نام لے کراُس کا تذکیہ ۔
رسوم و آداب
۔۔۔۔
https://www.javedahmedghamidi.org/#!/mizan/5aa6a4315e891e8f44a45788?chapterNo=0&lang=ur
Sponsor Ask Ghamidi