➋ سبع مثانی کے بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے کہ اس سے کیا مراد ہے؟ ابن مسعود، ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سات طویل سورتیں، یعنی: بقرہ، آل عمران، نساء، مائدہ، انعام، اعراف اور یونس ہیں کیونکہ ان سورتوں میں فرائض، حدود، قصص اور احکام بیان کیے گئے ہیں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد سورۂ فاتحہ ہے اور یہ سات آیات پر مشتمل ہے۔ یہ تفسیر حضرت علی، حضرت عمر اور ایک روایت کے مطابق حضرت ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے منقول ہے۔ دیکھیے: [تفسیر الطبری: 14: 72، 73]
امام بخاری رحمہ اللہ اس بارے میں حدیث بیان کرتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُمُّ القرآنِ وَهيَ السَّبعُ المَثاني وَهيَ القرآنُ العظيمُ» ”ام القرآن (سورۂ فاتحہ) ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔“ [صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4704]
یہ حدیث مبارکہ دلیل ہے کہ سورۂ فاتحہ ہی سبع مثانی، نماز میں دوہرا کر پڑھی جانی والی سات آیات اور قرآن عظیم ہے لیکن یہ اس کے منافی نہیں کہ سات طویل سورتوں کو بھی سبع مثانی قرار دیا جائے۔ کیونکہ ان میں بھی یہ وصف موجود ہے بلکہ یہ اس کے بھی منافی نہیں کہ پورے قرآن کو سبع مثانی قرار دیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: « ﴿اللَّهُ نزلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ﴾ » [الزمر: 39: 23]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 914