Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology And Philosophy Pairing Of Surah Zilzal To Surah Takathur (99 To 102)

Tagged: ,

  • Pairing Of Surah Zilzal To Surah Takathur (99 To 102)

    Posted by Nouman Ullah on January 28, 2024 at 11:18 pm

    سورتوں کو جوڑا کرنے کے حوالے سے دیکھے تو مضمون کے اعتبار سے سورہ القارعتہ اور سورہ زالزال جوڑا بنتی ہے۔ اور سورہ الۡعٰدِیٰتِ اور سورہ التَّکَاثُرُ جوڑا لگتی ہے خاص کر کے اَلۡہٰکُمُ التَّکَاثُرُ اور وَ اِنَّہٗ لِحُبِّ الۡخَیۡرِ لَشَدِیۡدٌ کے پہلو سے دیکھا جائے۔ تو پھر جو جوڑے کی ترتیب کے اعتبار سے اسے ایسا کیوں نہیں رکھا گیا۔

    Umer replied 10 months, 3 weeks ago 3 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Pairing Of Surah Zilzal To Surah Takathur (99 To 102)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 29, 2024 at 12:05 am

    اس میں بہت سے پہلو اور نزاکتیں ہیں جو مد نظر رکھی جاتی ہیں۔ یہ لطائف کا فن ہے اور بہت دیر کی مشق کے بعد سمجھ آنا شروع ہوتا ہے۔

    قرآن میں ترتیب یہی رہی ہے کہ سورتیں متصل ہو کر جوڑا بناتی ہیں، سوائے چند مستثنیات کے۔

    بہرحال اس سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ کوئی نیا نکتہ کسی پر کھلتا ہے تو اس کو مضبوط دلائل سے پیش کیا جا سکتا ہے۔

  • Umer

    Moderator February 1, 2024 at 1:43 am

    الزلزال – العٰدیٰت

    یہ دونوں سورتیں اپنے مضمون کے لحاظ سے توام ہیں۔پہلی سورہ قیامت کی جس صورت حال سے قریش کو متنبہ کرتی ہے، دوسری میں اُسی کے حوالے سے اُن کے اُس رویے پر اُنھیں خبردار کیا گیا ہے جو اپنے اوپر خدا کی بے پناہ عنایتوں کے باوجود وہ اُس کے معاملے میں اختیار کیے ہوئے تھے۔ دونوں میں روے سخن قریش کے سرداروں کی طرف ہے اور اِن کے مضمون سے واضح ہے کہ پچھلی سورتوں کی طرح یہ بھی ام القریٰ مکہ میں ہجرت سے کچھ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مرحلۂ اتمام حجت میں نازل ہوئی ہیں۔ پہلی سورہ — الزلزال — کا موضوع قریش کو متنبہ کرنا ہے کہ قیامت کے بارے میں وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ اُس دن کوئی چیز بھی خدا سے چھپی نہ رہے گی۔ چھوٹی بڑی، ہر نیکی اور برائی پوری قطعیت کے ساتھ انسان کے سامنے آجائے گی۔ دوسری سورہ — العٰدیٰت — کا موضوع اُنھیں اِس حقیقت سے خبردار کرنا ہے کہ اُن کے گردوپیش میں ہر طرف لوٹ اور بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔ یہ محض حرم سے اُن کا تعلق ہے جس کی بنا پر وہ اِس ماحول میں امن سے رہ رہے ہیں۔ حق تو یہ تھا کہ خدا کی جو نعمتیں اِس گھرکے طفیل اُنھیں حاصل ہیں، اُن پر وہ اُس کا شکر ادا کرتے، لیکن اِس کے بجاے جو رویہ اُنھوں نے اختیار کر رکھا ہے، اُنھیں سوچنا چاہیے کہ اُس کے ساتھ اُن کا انجام کیا ہو گا۔

    القارعۃ – التکاثر

    یہ دونوں سورتیں اپنے مضمون کے لحاظ سے توام ہیں۔پہلی سورہ قیامت کی جس صورت حال سے مخاطبین کو خبردار کرتی ہے، دوسری میں اُسی کے حوالے سے اُن کی غفلت پر اُنھیں متنبہ کیا گیا ہے۔ دونوں میں روے سخن قریش کے سرداروں کی طرف ہے اور اِن کے مضمون سے واضح ہے کہ پچھلی سورتوں کی طرح یہ بھی ام القریٰ مکہ میں ہجرت سے کچھ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مرحلۂ اتمام حجت میں نازل ہوئی ہیں۔ پہلی سورہ — القارعۃ — کا موضوع لوگوں کو اِس حقیقت سے خبردار کرنا ہے کہ جس طرح بے خبری میں آکر کوئی دروازے پر دستک دیتا ہے، قیامت اِسی طرح ایک دن اُن کے دروازوں پر آدھمکے گی اور اُنھیں قبروں سے اٹھا کر اُن کے اعمال کے لحاظ سے اُن کے لیے جنت اور جہنم کا فیصلہ سنا دے گی۔ دوسری سورہ — التکاثر — کا موضوع اِسی قیامت کے حوالے سے اُنھیں متنبہ کرنا ہے کہ دنیا کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی خواہش نے اُن کو اِس سب سے بڑی حقیقت سے غافل کر دیا ہے۔ وہ اگر جانتے کہ محاسبے کا یہ دن اُن سے زیادہ دور نہیں ہے تو اِس سے ہرگز اِس طرح غافل نہ ہوتے۔

    (Excerpt from Al-Bayan: Javed Ahmed Ghamidi)

You must be logged in to reply.
Login | Register