Forums › Forums › Sources of Islam › Proof That Qirat-e-Aama Is Also Qirat-e-Hafs
-
Proof That Qirat-e-Aama Is Also Qirat-e-Hafs
Posted by Ejaj Khan on February 3, 2024 at 10:46 amImam al zarkhasi ne dusri qirato ko akhbare ahad karar diya jiski buniyad unhone un qirato ki sanad ko bataya hai kya mujhe un qirato ki sanad mil sakti hai jbki ghamidi sahab jis qirat ko mutwatir qirat kahte hai yani hafs ki qirat ko uski bhi sanad batayi jati hai to kya vo bhi akhbare ahd hai
Ejaj Khan replied 9 months, 1 week ago 2 Members · 7 Replies -
7 Replies
-
Proof That Qirat-e-Aama Is Also Qirat-e-Hafs
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 3, 2024 at 10:18 pmقرات عامہ کی قرات حفص کے نام سے منسوب ہوگئی کیوں کہ امام حفص یہی قرات پڑھاتے تھے۔ اس لیے ان سے سند بیان کر دی جاتی ہے۔ مگر ی قرات عامہ کا نام خود ہی بتا رہا ہے کہ یہ متواتر ہے۔ امنا حفص کے ذریعے سے عام نہیں ہوئی۔
دیگر اداروں کی سند قرات کی کتابوں میں مل جائے گی ۔
-
Ejaj Khan
Member February 3, 2024 at 10:45 pmShukriya par kuch samjh nahi thodi aur wajhat se bata dijiye
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 5, 2024 at 3:29 amقرات عامہ امام حفص سے پہلے سے رائج تھی۔ اس لیے اس کا نام قرارلت عامہ ہے۔ یعنی عام قرات جسے سب تلاوت کر رہے تھے۔
ایک زمانے میں یہ رواج ہوا کہ بڑے قاری اپنا اختیار استعمال کرتے اور قرات میں اخبار احاد میں سے کسی کو اختیار کر لیتے۔ یہ قرآن کے چند مقامات پر ہوتا تھا۔ امنا حفص کے بارے میں صراحت ہے کہ وہ اپنا اختیار استعمال نہیں کرتے تھے۔ اور قرات عامہ جیسی تھی ویسے ہی آگے سکھاتے تھے۔ اس لیے یوں کہا جاتا ہے کہ قرار عامہ ہی قرات حفص ہے۔ علم کی تاریخ میں کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہوئی کہ قرات عامہ اور قرات حفص دو الگ الگ ہیں ۔ اس لیے چاہے قرات حفص کی بھی سند ہو یہ درحقیقت قرات عامہ ہے جو امام حفص سے پہلے سے رائج ہے۔
-
Ejaj Khan
Member February 13, 2024 at 7:45 amIska hawala mil sakta hai ki imam hafs ki qirat hi arze akhira ki qirat hai
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 13, 2024 at 10:54 pmاس کا ثبوت ہے کہ جو قرات اب بھی عام ہے جو سب پڑھ رہے ہیں، اسی کو قرات عامہ اور اسی کو قرات حفص کہا جاتا ہے۔
تاریخی ثبوت کے لیے درج ذیل اقتباس دیکھیے۔
“اِس میں شبہ نہیں کہ اِسے حفص کی روایت بھی کہا جا تا ہے، مگر اِس سے کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، اِس لیے کہ ایک چیز محض قراء ت ہے اور ایک اُس میں اہل عرب کے لہجے کی فنی نزاکتوں، مثلاً امالہ، تفخیم، اشباع، اختلاس، صلہ، اشمام، روم اور ترقیق و تغلیظ وغیرہ کی رعایت سے حسن ادا کا اہتمام، جس سے کلام کے مدعا میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ اِس قرآن میں یہی دوسری چیز ہے جو حفص کی روایت سے اخذ کی جاتی ہے اور اِسی بنا پر اِسے اُن سے منسوب بھی کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے اِس کی تعلیم اپنے استاد عاصم سے حاصل کی تھی اور عاصم اِس فن میں جلیل القدر تابعی ابوعبدالرحمن السلمی کے شاگرد تھے جو کم و بیش چالیس برس تک کوفہ میں اِس کی یہ فنی نزاکتیں طلبہ کو سکھاتے رہے۔ اُن کے بارے میں سبع قراء ا ت کے اولین مرتب ابوبکر بن مجاہد نے تصریح کر دی ہے کہ وہ اپنا کوئی اختیار نہیں، بلکہ وہی قراء ت پڑھاتے تھے جس پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرنے کی سعی کی تھی۔ اُس نے لکھا ہے:
أول من أقرأ بالکوفۃ القراء ۃ التي جمع عثمان رضي اللّٰہ تعالٰی عنہ الناس علیھا أبو عبد الرحمٰن السلمي. (السبعۃ فی القراء ات، ابوبکر بن مجاہد ۱/ ۶۷)
’’سب سے پہلے جس نے کوفہ میں اُس قراء ت کی تعلیم دی جس پر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو جمع کیا تھا ، وہ ابو عبدالرحمن السلمی ہی تھے۔‘‘
یہ وہی بزرگ ہیں جنھوں نے مختلف قراء توں کا شیوع دیکھ کر لوگوں کی تنبیہ کے لیے فرمایا تھا:
کانت قراء ۃ أبي بکر و عمر و عثمان و زید بن ثابت والمھاجرین والأنصار واحدۃ، کانوا یقرؤن القراء ۃ العامۃ، وھي القراء ۃ التي قرأھا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علٰی جبریل مرتین في العام الذي قبض فیہ، وکان زید قد شھد العرضۃ الأخیرۃ، وکان یقرئ الناس بھا حتی مات.(البرہان، الزرکشی ۱/ ۳۳۱)
’’ابوبکر و عمر، عثمان، زید بن ثابت اور تمام مہاجرین و انصار کی قراء ت ایک ہی تھی۔ وہ قراء ت عامہ کے مطابق قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔ یہ وہی قراء ت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے سال جبریل امین کو دو مرتبہ قرآن سنایا۔ عرضۂ اخیرہ کی اِس قراء ت میں زید بن ثابت بھی موجود تھے۔ دنیا سے رخصت ہونے تک وہ لوگوں کو اِسی کے مطابق قرآن پڑھاتے رہے۔‘‘”
مقامات، قراءت کا اختلاف
مکمل مضمون کے لیے دیکھیے:
https://www.javedahmedghamidi.org/#!/books/5aa66ae35e891e8f44a43f5f?chapterNo=71
-
Ejaj Khan
Member February 15, 2024 at 5:59 amDr shahzad salim sahab ne apne history of quran lecture me marakesh or Algeria me dusri qirat raij hone ki vajah batai hai jisme unhone iska jimmedar 3sri sadi hizri ke qadi abdullah bin talib ko bataya hai aur baki 11 mulko me unhone ye kaha hai thik yahi vajah hai sirf naam badal jate hai to kya aap un baki logo ke naam bata sakte hai jinhone dusri qirat ko nafis karne ki koshis ki hai
-
Ejaj Khan
Member February 20, 2024 at 1:40 amAgar imam abdul rahman as sulmi ne apna ikhtiyar istemal nahi kiya to unke do shagirdo ki alg alg qirat kyu hai konsi qirat qirat e amma hai hafs an asim ya shaubah an asim pls explain
Sponsor Ask Ghamidi