Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam قرآن میں لفظ فتنہ سے کیا مراد ہے ؟؟

  • قرآن میں لفظ فتنہ سے کیا مراد ہے ؟؟

    Posted by Aejaz Ahmed on March 11, 2024 at 8:08 pm

    ہم نے سنا تھا کہ عربی زبان کے لفظ فتنہ کے معنی “آزمائش” کے ہیں۔ برائے مہربانی کنفرم کردیں۔

    اور اگر یہ درست ہے تو پھر

    وَ الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ۔ البقرہ 2:191

    میں فتنہ کے کیا معنی ہیں۔ یہاں تو معنی آزمائش نہیں لگ رہا۔ برائے مہربانی وضاحت کردیں۔ جزاک اللہ

    Aejaz Ahmed replied 8 months, 2 weeks ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • قرآن میں لفظ فتنہ سے کیا مراد ہے ؟؟

    Aejaz Ahmed updated 8 months, 2 weeks ago 2 Members · 3 Replies
  • Ali Qazi

    Member March 11, 2024 at 10:59 pm

    وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ (اور فتنہ قتل سے بھی بڑا جرم ہے) فتنہ کے معنی یہاں کسی جبر و ظلم سے اس کے مذہب سے برگشتہ کرنے کی کوشش کے ہیں۔ انگریزی میں اس کو (persecution) کہتے ہیں۔ قرآن میں یہ لفظ اس معنی میں جگہ جگہ استعمال ہوا ہے۔ مثلاً

    اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ (۱۰۔ بروج) (بےشک جن لوگوں نے ایمان لانے والوں اور ایمان لانے والیوں کو دین سے پھیرنے کے لئے اذیتیں پہنچائیں ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے۔)

    عَلٰی خَوْفٍ مِّنْ فِرْعَوْنَ وَمَلَاءِہِمْ اَنْ یَفْتِنَہُمْ (۸۳۔ یونس) (فرعون اور اس کے درباریوں سے ڈرتے ہوئے کہ مبادا وہ ان کو مصیبت میں مبتلا کر دیں۔)

    ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا (۱۱۰۔ نحل) ( پھر تیرا رب ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ہجرت کی بعد اس کے کہ وہ طرح طرح کی ایذاؤں میں مبتلا کئے گئے۔)

  • Ali Qazi

    Member March 11, 2024 at 11:01 pm

    استاد محترم نے اسے البیان میں یوں سمجھایا ہے:

    اِن آیات میں قتال کا جو حکم دیا گیا ہے، یہ اُس کی دلیل بیان ہوئی ہے۔ مدعا یہ ہے کہ ہر چند حرم کے پاس اور حرام مہینوں میں قتال ایک بڑی ہی سنگین بات ہے، لیکن فتنہ اِس سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ فتنہ کا لفظ یہاں کسی کو ظلم و جبر کے ساتھ اُس کے مذہب سے برگشتہ کرنے یا مذہب پر عمل سے روکنے کی کوشش کے لیے آیا ہے۔ یہی چیز ہے جسے انگریزی زبان میں ‘Persecution’ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ قرآن نے اِسے جگہ جگہ اِس معنی میں استعمال کیا ہے۔ اِس میں شبہ نہیں کہ یہ فی الواقع قتل سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا آزمایش کے لیے بنائی ہے اور اِس میں انسانوں کو حق دیا ہے کہ وہ اپنے آزادانہ فیصلے سے جو دین اور جو نقطۂ نظر چاہیں، اختیار کریں۔ لہٰذا کوئی شخص یا گروہ اگر دوسروں کو بالجبر اُن کا دین چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے تو یہ درحقیقت اِس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی پوری اسکیم کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

  • Aejaz Ahmed

    Member March 12, 2024 at 3:25 am

    مگر مندرجہ ذیل جگہ پر تو لفظ فتنہ تو اس معنی میں نہیں آیا :

    اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَ ہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ۔ العنکبوت 29:2

    وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌۙ-وَّ اَنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ۔ الانفال 8:28

    تو اس لفظ کے اصل معنی کیا ہیں ؟؟

You must be logged in to reply.
Login | Register