عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہ کا کفارہ کر دیتا ہے ( کسی مسلمان کے ) ایک کانٹا بھی اگر جسم کے کسی حصہ میں چبھ جائے۔(صحیح البخاری ۵۶۴۰ )۰ اس حدیث سےیہ استدلال کیا جا سکتا ہے کہ مومن کو تکلیف پہنچنے سے جیسے کہ بخار سر درد وغیرہ اس کا گناہ جو کے صغیرہ ھوں ان اس کی بخشش کا سبب بن سکتے ہیں لیکن کبیرہ گناہوں کی بخشش سچے دل سے توبہ کرنے سے ممکن ہے لہٰذا کسی بھی تکلیف کو کوسنا نہیں چاہئے بلکہ اللّٰہ سے شفات کی امید رکھتے ہوئے اس کا شکر بجا لانا چاہئے۔ البتہ کچھ معذوریاں ایسی ہیں جن کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ان کی جزا جنت ہے جیس کہ آنکھوں سے محروم ہوجانا لیکن سر درد ہونے سے یہی موقف لیا جا سکتا ہے کے یہ گناہوں کی معافی کا سبب بن سکتا ہے لیکن جنت کی ٹکٹ نہیں ہے۔ شکریہ