اس کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خدا کیا کرتا ہے اور کیا چاہتا ہے۔ خدا ہمارے تمناؤں اور خیالات کے مطابق ہو اور جو ہم چاہیں وہ کرے، ایسا نہیں ہوتا۔ خدا نے بتایا ہے کہ دنیا اس نے آزمایش کے اصول پر بنائی ہے۔ یہ صبر، شکر اور اطاعت کا امتحان ہے۔ آخرت کی عدالت میں ہر شخص اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوگا۔ ایک ایک نیکی اور گناہ تولا جائے گا۔ صبر و شکر اور اطاعت کے امتحان میں جو کامیاب ہوں گے انھیں ابدی نعمتیں ملے گیں جو ناکام ہوئے وہ جہنم کے سپرد ہوں گے۔
دنیا کی عارضی زندگی اس کے دکھ اور نعمتوں کو ترجیح دینے اور اس معیار پر خدا کو ماننے والے درحقیت مادہ پرست ہوتے ہیں نہ خدا پرست۔
خدا کو ہماری عبادت اور دعا کی ضرورت نہیں، ہم اس کے محتاج ہیں۔
خدا جو کرتا ہے اپنی حکمت کے تحت کرتا ہے۔ اس سے شکایت بھی ہو تو اسی سے کرنی چاہیے جیسے حضرت یعقوب نے کی تھی جب ان کا محبوب بیٹا ان سے جدا ہو گیا تو انھوں نے کہا کہ میں اپنے غم اور الم کی فریاد خدا ہی سے کرتا ہوں۔
خدا کو اپنی شرائط پر نہیں، خدا کی شرائط پر مانا جاتا ہے۔ اسی کو مسلم کہتے ہیں۔