Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions قرآن کے پہلے نسخہ کی تدوین ؟؟

  • قرآن کے پہلے نسخہ کی تدوین ؟؟

    Posted by Aejaz Ahmed on June 27, 2024 at 4:41 am

    قرآن کا پہلا نسخہ کیسے تدوین کیا گیا ؟؟ وہ بھی تو چند لوگوں کے کہنے پر ہی تدوین کیا گیا ہوگا نا ؟؟ جیسے اخبار احاد ہوتا ہے ؟؟ یا پھر اس وقت بہت سارے بیشمار لوگ قرآن کے حافظ تھے ؟؟

    پھر ہم کیوں نہ کہیں کہ قرآن اور حدیث ایک ہی طرح ہم تک پہنچے ہیں ؟؟

    Aejaz Ahmed replied 3 hours, 13 minutes ago 2 Members · 7 Replies
  • 7 Replies
  • قرآن کے پہلے نسخہ کی تدوین ؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar June 27, 2024 at 10:17 pm

    قرآن سیکھنا سکھانا سب لوگوں کا مسئلہ تھا۔ قرآن کے مخصوص الفاظ تھے جو لوگ سیکھ لیتے اسے دہراتے رہتے اس سے متعلق مسائل پوچھتے رہتے۔ غرض یہ مسلسل حفظ اور بحث میں رہتا تھا۔ رسول سے صادر ہوتے ہی قرآن پوری کمیونٹی کی یاداشت کا حصہ بن جاتا تھا۔

    جب کہ رسول اللہ وقتا فوقتاً جو ارشادات فرماتے تھے وہ بس ارشادات ہوتے تھے۔ پوری کمیونٹی کو انھیں یاد کروانے کا اہتمام نہیں کیا جاتا نہ رسول اپنی ہر بات بار بار دہراتے رہتے تھے۔

    قرآن کے نسخے بیک وقت لکھے جا رہے تھے۔ کوئی ایک نسخہ یا پہلا نسخہ جیسی کوئی بات قرآن کے معاملے میں درپیش نہیں ہوئی۔

  • Aejaz Ahmed

    Member June 28, 2024 at 6:33 am

    تو یہ جو کہا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر نے قرآن کو کتابی صورت میں جمع کیا اور حضرت عثمان نے اسے قرآت میں یکسانیت دیا اور باقی قرآن کو تلف کردیا۔ اسکی کیا حقیقت ہے ؟؟

    اور تاریخی طور پر اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ قرآن رسول اکرمﷺ کے دور میں ہی کتابی صورت میں تیار تھا ؟؟ آج یہ قرآن کہاں ہے ؟؟

  • Aejaz Ahmed

    Member June 28, 2024 at 4:08 pm

    مزید یہ بتائیں کہ :

    ایک اسکالر اسکے جواب میں یہ کہتے ہیں کہ ہمیں کیسے پتہ کہ قرآن اللہ کی کتاب ہے ؟؟ کیا آج رات فرشتہ ہمارے پاس آیا تھا کہ یہ اللہ کا کلام ہے ؟؟ اگر حدیث کے کلام رسولﷺ ہونے کے بارے میں صحابہ کی شہادت معتبر نہیں ہے تو قرآن کے کلام اللہ ہونے کے بارے میں یہ شہادت کیسے معتبر ہوسکتی ہے ؟؟

    اسکا کیا جواب ہے ؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar June 28, 2024 at 8:03 pm

    حضرت ابو بکر نے اپنے طور پر ایک سرکاری نسخہ تیار کرایا تھا مگر اسے پبلک نہیں کیا۔ حضور عثمان نے اپنے دور میں متن کو درست طور پر چھاپنے کا اہتمام کیا تھا جیسے آج کی حکومتیں کرتی ہیں۔

    یہ ممکن ہے کہ کچھ قرآنی نسخوں کو جو لوگوں نے اپنے طور پر تیار کیے تھے انھیں تلف کرایا ہو ۔ مگر یہ کوئی ہمہ گیر آپریشن نھیں تھا ورنہ تاریخ میں بڑے پیمانے پر نقل ہوتا۔ اس بارے میں تمام روایات ایک ہی شخص ابن شہاب زہری سے منقول ہیں۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar June 28, 2024 at 8:07 pm

    یہ سوال کہ کسی کتاب کا پہلا نسخہ کہاں ہے ان کتابوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے جو کتاب کی حیثیت سے پہلی بار شائع ہوتی ہیں۔ ذہن میں چوں کہ وہ کتابیں ہوتی ہیں اس لیے وہ تحقیق یہاں کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ یہ درست نہیں ہے۔

    قرآن کے بارے میں معاملہ الگ ہوا ہے۔ وہاں قرآن جیسے جیسے نازل ہوتا گیا پوری کی پوری کمیونٹی اسے لے لیتی۔ کوئی لکھ لیتا کوئی یاد کر لیتا اور یہ مسلسل ان کے درمیان سنا سنایا پڑھا پڑھایا جاتا جیسے اب ہو رہا ہے ۔ اس لیے یہ حفظ و تحریر میں مسلسل رہتا تھا۔ کوئی ایک پہلا نسخہ مرتب نہیں ہوا جس سے نقل کر کے ساری امت کو املا کروایا گیا ہو۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar June 28, 2024 at 8:16 pm

    یہ دوسرا الگ سوال ہے کہ قرآن کلام اللہ ہے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے۔

    اس کو پرکھنے کے علمی اور تاریخی معیارات ہیں۔

    تخلیق کائنات اور انسان سے متعلق انسانی فکر کے درپیش سوالات کے جواب جس میں انسانیت ہمیشہ سے سرگرداں رہی مذہب اس کے جو جواب دیتا ہے وہ عقل و فطرت کے عین مطابق ہیں۔

    یہ جس شخص سے صادر ہوا اس کا کوئی علمی پس منظر نہیں۔ اچانک علم و ادب کا یہ شہکار ایک بے پڑھے لکھے شخص سے صادر ہونا از خود اس کی دلیل ہے کہ یہ اس کے پیش کرنے والے کا کلام نہیں۔

    قرآن میں فکر و نظر کا کوئی ارتقا نہیں۔ کسی بھی انسانی علم میں یہ ممکن نہیں کہ فکر میں ارتقا نہ ہوا ہو۔ یہاں وہ نہیں پایا جاتا۔

    قرآن کی تعلیمات میں کوئی اختلاف اور تناقض نہیں ہے۔

    یہ تمام خصوصیات اسے غیر انسانی کلام باور کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔

    اس کے علاؤہ اس میں بتائی گئی پیشین گوئیاں حرف بحرف درست ثابت ہوئیں۔

    مثلا یہ کہ رسول غالب آئیں گے۔

    صحابہ کو حجاز میں خلافت و حکومت ملے گی اور پھر ان کی عظیم سلطنت قائم ہوگی ۔

    بنی اسرائیل کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ہمیشہ مسیحیوں کے زیر نگیں رہیں گے۔

    وقتا فوقتاً ان پر کوئی نہ کوئی طاقت مسلط ہو کر انھیں عذاب دیتی رہے گی۔

    بنی اسرائیل کی قومی زندگی کی پوری تاریخ آج کے دن تک اس کی شہادت دیتی ہے۔

  • Aejaz Ahmed

    Member June 30, 2024 at 3:59 pm

    سر، انتہائی تفصیلی جواب کا شکریہ، جزاک اللہ خیرا کثیرا

You must be logged in to reply.
Login | Register