-
آسمان کا تصور
سر! قرآن میں جا بہ جا “آسمان” یا “سات آسمان” یا پھر طبقات وغیرہ کا ذکر آتا رہتا ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عرب ہر اونچی چیز کو “سماء” کہہ دیتے ہیں جیسے چھت، بادل وغیرہ
تو قرآن “سماء، سماوات” سے کیا مراد لیتا ہے؟
کبھی کبھی وہ بادل بھی مراد لیتا ہے اس سے قطع نظر کیونکہ سائنسی طور پر “آسمان” نامی کوئی چیز نہیں مگر قرآن کے لب و لہجہ سے وہ کوئی چیز سخت یا چھت کی طرح کی چیز لگتی ہے
رہنمائی کیجیے گا کہ مکتب غامدی میں “قرآن میں آسمان کا کیا تصور ہے؟”
Sponsor Ask Ghamidi
In the last 1808 days, 8,618 registered users have posted 63,480 messages under 18,279 unique topics on Ask Ghamidi.