-
آسمان کا تصور
سر! قرآن میں جا بہ جا “آسمان” یا “سات آسمان” یا پھر طبقات وغیرہ کا ذکر آتا رہتا ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عرب ہر اونچی چیز کو “سماء” کہہ دیتے ہیں جیسے چھت، بادل وغیرہ
تو قرآن “سماء، سماوات” سے کیا مراد لیتا ہے؟
کبھی کبھی وہ بادل بھی مراد لیتا ہے اس سے قطع نظر کیونکہ سائنسی طور پر “آسمان” نامی کوئی چیز نہیں مگر قرآن کے لب و لہجہ سے وہ کوئی چیز سخت یا چھت کی طرح کی چیز لگتی ہے
رہنمائی کیجیے گا کہ مکتب غامدی میں “قرآن میں آسمان کا کیا تصور ہے؟”
Sponsor Ask Ghamidi
In the last 1879 days, 8,962 registered users have posted 64,990 messages under 18,857 unique topics on Ask Ghamidi.