-
آسمان کا تصور
سر! قرآن میں جا بہ جا “آسمان” یا “سات آسمان” یا پھر طبقات وغیرہ کا ذکر آتا رہتا ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ عرب ہر اونچی چیز کو “سماء” کہہ دیتے ہیں جیسے چھت، بادل وغیرہ
تو قرآن “سماء، سماوات” سے کیا مراد لیتا ہے؟
کبھی کبھی وہ بادل بھی مراد لیتا ہے اس سے قطع نظر کیونکہ سائنسی طور پر “آسمان” نامی کوئی چیز نہیں مگر قرآن کے لب و لہجہ سے وہ کوئی چیز سخت یا چھت کی طرح کی چیز لگتی ہے
رہنمائی کیجیے گا کہ مکتب غامدی میں “قرآن میں آسمان کا کیا تصور ہے؟”
Sponsor Ask Ghamidi
In the last 1755 days, 8,011 registered users have posted 62,349 messages under 17,805 unique topics on Ask Ghamidi.