Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions نبوت

  • Posted by Liaquat Ali on July 19, 2024 at 9:05 am

    اسلام علیکم، دین اسلام ایک ہی ہے جس کی تبلیغ کے لیے سارے انبیاہؑ مبعوث ہوئے، کعبہ کو مرکزی حثیت حاصل رہی کیونکہ حج جیسی عظیم عبادت یہیں ہو سکتی ہے۔ بنی اسراعیل میں انبیاہؑ مبعوث ہوتے رہے تو لازمی بات ہے وہ حج جیسی عظیم عبادت سے محروم تو نہیں رہتے ہونگے، توحید کا یہ مرکز لازمی طور پر انبیاہؑ کےلیے اہم ہونا چاہیے کہ حج یہی ادا کرنا ہے، تو یہ بات اپنی جگہ تقاضا کرتی ہے کہ تمام انبیاہ اکرام کا خانہ کعبہ سے خاص تعلق مستقل رہا ہو، تو پھر یہ کیسے ممکن ہو گیا کہ توحید کے اس مرکز کے پاس رہنے والے لوگ بت پرستی میں مبتلا ہو گئے اور صرف یہی نہیں بلکہ کعبہ کے اندر اور باہر سینکڑوں بت رکھ دئیے گئے۔ یہ کیسے ممکن ہو گیا اس بارے رہنمائی فرمائیں۔

    Dr. Irfan Shahzad replied 2 months, 1 week ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • نبوت

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 19, 2024 at 11:28 pm

    ہر نبی نے یہاں آکر حج کیا ہو یہ ضروری نہیں۔ حج حالات پر منحصر ہوتا ہے۔ بنی اسمعیل میں شرک کی ابتدا عمرو ابن لحی خزاعی نے زمانہ فترت میں کی۔ یعنی جس وقت کوئی نبی موجود نہ تھا۔ اس نے یہاں بت لائے اور لوگوں سے کہا کہ دنیا بھر کی ترقی یافتہ قومیں بت پرستی کرتی ہیں انھیں بھی کرنی چاہیے۔ یوں بت پرستی کا آغاز ہوا۔

  • Liaquat Ali

    Member July 20, 2024 at 8:05 am

    شکریہ جناب، تو پھر ہم کچھ ایسے سمجھیں کہ دین ایک ہی ہے (اسلام) لیکن مختلف زمانوں میں جیسے شرعی احکامات میں کچھ فرق ہو سکتا ہے اسی طرح عبادات میں بھی۔بنی اسماعیل میں تو حج کی پوری روایت موجود رہی لیکن بنی اسرائیل میں جو انبیاہ آئے ہو سکتا ہے ان پر اور ان کے پیشواوں پرحج فرض نہ ہو۔ اسی طرح ہو سکتا ہے نمازیں جیسے امت محمد ﷺ پر پانچ فرض ہیں تو پہلے انبیاہ کی امتوں پر اانکی تعداد میں کچھ فرق ہو۔ تو جب سنت کو اس طرح مانیں کہ یہ قران سے پہلے ہے تو کچھ اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ تمام سنت تمام انبیاہ کی امتوں پر ایک جیسی ہی ہو، ابراہیم اور اسماعیل علیہم السلام سے نماز، اعتکاف کے ساتھ حج و قربانی کی عبادت مسنون ہیں مگر بنی اسراعیل میں باقی انبیاہ میں حج نہ ہو، اسی طرح نمازوں اور روزوں کو تعداد و اوقات میں فرق ہو سکتا ہے۔ تو سنت کو قران سے پہلے سمجھتے ہیں مگر اصل سنت اب وہی ہے جس کو حضرت محمد ﷺ نے مقررہ تعداد و تفاصیل کے ساتھ امت میں جاری فرما دیا۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 20, 2024 at 11:21 pm

    رسول اللہ نے انبیا کی سنت کو کچھ ترامیم و اضافوں کے ساتھ جاری کیا ہے۔ تاہم یہ صراحت ہے کہ نماز وہی تھی جو پہلے انبیا کی تھی۔ اسی حج اور اس کے مناسک بھی وہی ہیں جو ابراہیم علیہ السلام نے جاری کیے۔ ارکان دین سب کے لیے وہی تھے جو ہیں۔

    انبیا میں سے کس کو حج کا موقع ملا کس کو نہیں تاریخ نے اسے ریکارڈ نہیں کیا۔

You must be logged in to reply.
Login | Register