Forums › Forums › General Discussions › Faraz Namaz Main Laud Awaz Main Talawat
-
Faraz Namaz Main Laud Awaz Main Talawat
Posted by Ahsan Pervez on July 25, 2024 at 11:50 amAssalamoAlikum, Mera sawal ya ha Kay Fajar, Maghrib aur Isha ki Faraz Namaz main unchi awaz main talawat kyun ki jati ha aur ini same namazon main Atakiyaat Kay baad baki rakaton main unchi awaz main talawat kyun nei ki jati, aur Dosra ya Kay Zuhar aur Asar ki Namaz main unchi awaz min talawat kyun nei ki jati?
Dr. Irfan Shahzad replied 2 months, 2 weeks ago 3 Members · 6 Replies -
6 Replies
-
Faraz Namaz Main Laud Awaz Main Talawat
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar July 25, 2024 at 11:13 pmاس کی حکمتیں معلوم نہیں۔ البتہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ رات کی نمازوں میں اللہ اور فرشتوں کو بلند آوازسے تلاوت پسند ہے۔ فجر کی نماز مین فرشتے بھی تلاوت سننے کے لیے موجود ہوتے ہیں ۔
إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا ۱۷: ۷۸بلند آواز سے تلاوت کو صرف دو رکعت تک کیوں محدود کیا گیا، اس کی حکمت معلوم نہیں۔
-
Hassan Izhar
Member July 28, 2024 at 7:21 amجی اوکے۔ معذرت خواہ ہوں۔ لیکن چونکہ اللہ کے متعلق دعوی آپ نے کیا ہےکہ اللہ کو فلانی نمازوں میں بلند آواز سے تلاوت پسند ہے تو یہ گذارش ہے کہ یہ دعوی قران سے متصادم ہے اس لئے تحقیق میں قران کی نص کو بھی شامل کر لینا چاہیے تا کہ ہم ادھر ادھر سے سنی ہوئ باتیں اللہ سے منسوب نہ کریں جو قران کے مطابق سب سے بڑا ظلم ہے۔ اسی لئے جواب پیش خدمت کرنے کی جسارت کی ہے۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar July 29, 2024 at 2:24 amیہ عملی حقیقت ہے کہ رات تین تین نمازوں، مغرب، عشاء اور فجر میں بلند آواز مین تلاوت کی جاتی ہے۔ خدا کو یہ پسند ہے تو اس نے یہ مقرر کیا ہے۔
فرشتوں سے متعلق حوالہ خود قرآن میں موجود ہے جو دیا گیا۔
بلند آواز سے مراد اونچی آواز نہیں، جھر ہے۔
-
-
Hassan Izhar
Member July 27, 2024 at 4:02 amبعد کی دو رکعتوں میں اونچی آواز سے اس لئے تلاوت نہیں کی جاتی کیونکہ یہ غالبابعد میں لوگوں نےصلاة میں شامل کیں ہیں۔ صلاة الخوف کو مختصر کر کے ایک رکعت پڑھنے کا اسی لئے حکم دیا گیا کہ اصل اور مکمل صلاة دو رکعتوں کی ہی تھی۔ تاریخ کے آثار بھی بتاتے ہیں کہ جبریل امین نے نبی کریم علیہ السلام کو دو رکعت ہی نماز سکھائ۔ دیکھئے تاریخ کی کتاب اسد الغابہ۔
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar July 28, 2024 at 6:22 amگزارش ہے کہ ان غیر متعلق تبصروں کو یہاں پوسٹ کرنے کی بجائے سوال کی صورت میں الگ پوسٹ کیجیے ، وہاں ان پر بات کی جا سکتی ہے۔ یہاں جواب مین مداخلت نہ کیجیے۔ یہ درست نہیں۔
دوسرے یہ کہ جب اس قسم کا دعوی کیا جائے تو چوں کہ یہ بہت بڑا دعوی ہوتا ہے اس لیے ذمہ داری کے ساتھ اس پر پہلے تحقیق کر لینی چاہیے۔
چناں چہ پہلے یہ معلوم کیجیے کہ نماز کی رکعات جو مسلمانوں میں بغیر کسی اختلاف کے رائج ہیں، یہ بغیر اختلاف کے کیسے رائج ہوئیں، ان کی تاریخ کیا ہے؟ ‘
اگر کسی نے بعد میں کوئی اضافہ کیا ہے تو وہ کون تھا جس نے یہ اضافہ کیا بھی اور ساری امت کو اس پر راضی بھی کرلیا کہ اس پر اتفاق کر لیں۔
یہ کام تاریخ میں کب ہوا؟ وغیرہ۔
یہ کام قیاس آرائی یا ایک ادھ روایت سے نتائج نکانے کا نہیں۔
-
-
Hassan Izhar
Member July 27, 2024 at 4:39 amصلاة میں اللہ نے درمیانی آواز رکھنے کا حکم دیاہے، نہ زیادہ اونچی نہ زیادہ پست۔ آیت 17:110 میں بہت واضح حکم ہے ۔
ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا
عملا مسلمانوں کی اکثریت اس آیت کی خلاف ورزی کرتی ہے، یا بالکل پست آواز میں صلاة ادا کی جاتی ہے یا بہت بلند۔قران کے صریحا خلاف۔ غامدی صاحب نے اس آیت کے حکم کو صرف تہجدکی نماز پر محمول کیا ہے یہ کہ کر دو نمازوں میں پست آواز رکھنا سنت سے ثابت ہے۔ جبکہ آیت میں ایسی کوئی بات نہیں کہ یہ صرف تہجد کے لئے ہے۔ یہ واضح ہے کہ یہ جنرل ہر صلاة کے لئے حکم ہے۔
یہ رویہ صرف آبا و اجداد کی پریکٹس کو سنت کے نام پر قران پہ ترجیح دینے کے لئے برتاگیاہے۔
Sponsor Ask Ghamidi