Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islam And State Fixing Of Discount Rate/Interest Rate By The State Bank

Tagged: , ,

  • Fixing Of Discount Rate/Interest Rate By The State Bank

    Posted by Aejaz Ahmed on August 3, 2024 at 5:17 am

    کیا ملک کے مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک) کی طرف سے انٹرسٹ ریٹ یا ڈسکاونٹ ریٹ فکس کرنا غیر اسلامی یا سود ہے ؟؟

    کیا اسلامی بینکنگ ہوگی تو یہ ڈسکاونٹ ریٹ فکس نہیں کیا جائیگا ؟؟

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 month, 3 weeks ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Fixing Of Discount Rate/Interest Rate By The State Bank

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 month, 3 weeks ago 2 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 3, 2024 at 10:59 pm

    یہ اسلامی یا غیر اسلامی معاملہ نہیں۔ انتظامی مسئلہ ہے۔ اس میں صرف یہ دیکھا جائے گا کہ قانون یا حکم میں کوئی اخلاقی قباحت ہے یا نہیں۔ اگر نہیں ہے تو جائز ہے۔

  • Aejaz Ahmed

    Member August 4, 2024 at 12:24 pm

    سر، یہ سود تو نہیں ہے ؟؟ اور اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں ہے ؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 5, 2024 at 3:44 am

    آپ کا سوال شرح سود طے کرنے کے معاملے میں بینک کے اختیار سے متعلق تھا۔ وہ انتظامی مسئلہ ہے۔

    البتہ سود قرض پر منفعت کو کہتے ہیں۔ بینک اکاونٹ کے میں رکھے پیسوں پر منافع سود میں شمار ہوتا ہے۔

    تاہم اس میں کچھ فرق ہے۔ غامدی صاحب لکھتے ہیں:

    بچت کی مذکورہ اسکیمیں عام سودی معاملات کی طرح نہیں ہیں، اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِن اسکیموں کے ذریعے سے حکومتیں قرض دینے والوں کی شرائط پر نہیں، بلکہ اپنی شرائط پر قرض لیتی ہیں۔ پھر یہی نہیں، اُس کے لیے منفعت کی شرح بھی خود طے کرتی اور اپنی صواب دید سے اُسے کم و بیش بھی کر دیتی ہیں۔ یہ اگرچہ بعینہٖ وہ چیز تو نہیں ہے کہ کسی سے قرض لے کر اُس کی طرف سے کسی مطالبے کے بغیر کچھ اضافے کے ساتھ واپس کر دیا جائے، مگر اُس کے قریب ضرور ہے۔ سود کی ممانعت جس زیادتی کو روکنے کے لیے ہوئی ہے، اُس کی شناعت کو معاملے کی یہ صورت بڑی حد تک کم کر دیتی ہے۔ اہل تقویٰ کے لیے تو موزوں یہی ہے کہ اِن سے بھی اجتناب کریں، لیکن عام لوگ، خاص طور پر یتامیٰ، بیوائیں اور ریٹائرڈ ملازمین جو اپنی پونجی کاروباری تجربات کی نذر کرتے ہوئے گھبراتے ہیں، اگر اپنی ناگزیر ضرورتوں کے لیے اِن اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں تو امید کی جا سکتی ہے کہ اِس پر وہ کسی مواخذے سے دوچار نہیں ہوں گے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register