-
Economic System And Javed Ahmed Ghamidi
Assalamualaikum!غامدی صاحب کو کئی مرتبہ سیاسی نظام کے لحاظ سے جمہوریت کے حق میں بات کرتے سنا ہے۔
اور آج کے دور میں مسلمان امت کو دوبارہ دنیا کے سٹیج پر نمایاں کرنے کے لیے عالمی طاقتوں سے وقتی طور پر مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کا بھی سنا۔
یہ دونوں باتیں معقول معلوم ہوتی ہیں۔
مگر معاشی نظام کے لحاظ سے سرمایہ داری کے حق میں ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام بذات خود بڑا غیر مستحکم ہے۔ ہر بیس تیس سال میں یہ کسی بڑے بحران میں نظر آتا ہے۔ اور اس درمیان بھی چھوٹے بحران ملکی سطح پر آتے رہتے ہیں۔
آج طبقاتی لابرابری تاریخی لحاظ سے بہت بلند سطح پر ہے جس سے پوری سوسائٹی اور اسکے سوشل فیبرک پر بہت بڑے خطرناک نتائج آرہے ہیں اور بڑھتے جارہے ہیں۔
نیولبرالزم کے دور میں اجرتیں بھی جمود کا شکار ہیں۔
اسکے علاوہ بھی بہت سے مسائل آج کی نئی دنیا کو درپیش ہیں۔
ان سب پر بیشتر تحقیق دیکھی جاسکتی ہے۔
اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارل مارکس کی اس نظام پر تنقید پر آج تک کوئی خاطر خواہ اور کامیاب تنقید نہیں لکھی جاسکی ۔
فرانسس فکیاما جیسے لبرل مفکر جنہوں نے سوویت یونین کے اختتام کو تاریخ کا اختتام اور لبرل ڈیموکریسی کو انسانیت کے آخری منزل قرار دیدیا تھا بھی آج اس بات پر آرہے ہیں کہ یہ نظام اب خرابیوں کا باعث بن رہا ہے اور ہمیں ایک ریاست کی انٹروینشن والے چین جیسے نظام کی ضرورت ہے۔
مگر ایسا کیوں ہے کہ غامدی صاحب نے اب بھی اسپر اپنا موقف نہیں بدلا؟
Jazak Allah.
https://youtu.be/Q95XgqP8Wqc?si=ME54oVQUkOzsYul0
https://youtu.be/cZ7LzE3u7Bw?si=Bc92o7WJY24PB9Yy
https://youtu.be/loXyY9pnFrQ?si=ZtijGvM8q_vNuEYk
https://www.marxist.com/fukuyama-s-second-thoughts-socialism-ought-to-come-back.htm
Sponsor Ask Ghamidi