غامدی صاحب لکھتے ہیں:
قعدے میں بالکل اُسی طرح بیٹھتے، جس طرح جلسے میں الٹا پیر بچھا کر اُس پر بیٹھتے تھے۔ سیدھا پاؤں کھڑا ہوتا، دایاں ہاتھ پھیلاکر دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھ لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔ اِس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ بیٹھنے کے بعد باقی انگلیاں سمیٹ لیتے ، انگوٹھا درمیا ن کی انگلی پر رکھتے اور کبھی کبھی اِن دونوں سے حلقہ بنا لیتے تھے۔
91 مسلم ، رقم ۱۳۰۹۔۱۳۱۱۔
یہ اشارہ کس لیے تھا؟ اِس کی وضاحت آپ نے نہیں فرمائی، تاہم قیاس کیا جا سکتا ہے کہ یہ غالباً اُسی طریقے پر ذات باری کی طرف رجوع کا علامتی اظہار ہے، جس طرح اُس کے حضور میں ہاتھ اٹھا کر دعا کے موقع پر کیا جاتا ہے۔