Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions عرش پر ایک سوال

  • عرش پر ایک سوال

    Posted by Muhammad Ikrama on September 14, 2025 at 4:27 pm

    قرآن مجید میں جہاں بھی لفظ عرش آیا ہے، وہاں امام امین احسن اصلاحی اور جاوید احمد غامدی صاحب نے اسے بالعموم “حکومت اور ملکیت” کے معنی میں لیا ہے۔ لیکن جب قرآن میں فرشتوں کے “یحملون العرش” (عرش کو اٹھانے والے) ہونے کا ذکر آتا ہے تو اسے عالمِ متشابہات میں شمار کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ایک جگہ حقیقی عرش کے وجود کو مان لیا گیا ہے تو پھر استویٰ علی العرش کو محض مجازی معنی میں لینا کس طرح قابلِ فہم ہے؟

    اس میں اصولی موقف تو تفویض المعنی و الکیفیہ کا ہونا چاہئے!

    Dr. Irfan Shahzad replied 13 minutes ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • عرش پر ایک سوال

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar September 14, 2025 at 8:49 pm

    معنی و مفہوم معلوم ہونا ضروری ہے۔ کیفیت کو تفویض کر دیا جائے گا۔

    معنی بھی اگر معلوم نہیں تو کلام اللہ کا ابلاغ نہ ہوا۔

    دونوں جگہ عرش ہی مراد ہے۔ البتہ عرش پر متمکن ہونا کاروبار سلطنت سنبھالنے کا معروف اسلوب ہے۔ اس لیے اس کے مجازی معنی کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔

You must be logged in to reply.
Login | Register