-
اللہ کی بے نیازی اور فکر
ثُمَّ ءَاتَیۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَـٰبَ تَمَامًا عَلَى ٱلَّذِیۤ أَحۡسَنَ وَتَفۡصِیلࣰا لِّكُلِّ شَیۡءࣲ وَهُدࣰى وَرَحۡمَةࣰ لَّعَلَّهُم بِلِقَاۤءِ رَبِّهِمۡ یُؤۡمِنُونَ ﴿ ١٥٤ ﴾
• ابوالاعلی مودودی:
پھر ہم نے موسیٰؑ کو کتاب عطا کی تھی جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی (اور اس لیے بنی اسرائیل کو دی گئی تھی کہ) شاید لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں (154)
Al-An’am, Ayah 154
اللہ تعالی بے نیاز ھے تو پھر اللہ تعالی کو اتنی فکر کیوں ھے کہ لوگ ایمان لایں؟
میں جب بھی قرآن کا مطالعہ کرتا ھوں اتنے بے سرو پا سوالات اور خیالات آتے ھیں سوچتا ھوں کہ جہنم کی آگ خود تلاش کر رھا ھوں اب اگر پکڑ میں آگیا تو؟ میں لاحول سب پڑھتا ھوں آپ کیا کرتے ھیں؟
I apologize for asking silly questions.
Sponsor Ask Ghamidi