Forums › Forums › Islamic Sharia › Inheritance Law And Transgenders
Tagged: Inheritance, LGBTQ
-
Inheritance Law And Transgenders
Posted by Muhammad Ahmed on February 17, 2021 at 6:48 amمیرا سوال خواجہ سراؤں کے متعلق ہے قرآن میں جہاں وراثت کے اصول و احکامات وضع کیے گئے ہیں وہاں خواجہ سراؤں کے متعلق شریعت اور قرآن مجید خاموش ہے ؟ رہنمائی کردیں؟
Muhammad Ahmed replied 3 years, 9 months ago 4 Members · 14 Replies -
14 Replies
-
Inheritance Law And Transgenders
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 17, 2021 at 7:42 amقرآن مجید مرد و عورت کی دو واضح تقسیمات پر بات کرتا ہے۔ خواجہ سراؤں کوئی الگ مخلوق نہیں، انھیں دو تقسیمات میں سے کسی ایک میں شمار کیے جائیں گے۔ مختلف کیسسز میں چونکہ مختلف نوعیتیں ہوتی ہے اس لیے یہ فیصلہ انسانوں نے کرنا ہے کہ انھیں کس جنس میں شمار کیا جائے۔ اس لیے ان کا ذکر قرآن نے الگ سے نہیں کیا۔ رہا یہ معاملہ کہ وہ شادی کے لائق ہیں یا نہیں تو یہ فیصلہ بھی انسان کر سکتے ہیں۔ قرآن کا اسلوب یہ ہے کہ وہ واضح خظوظ کھینچ دیتا ہے۔ ہر ہر تفصیل میں نہیں جاتا،، خصوصا ایسی تفصیل میں جس کو طے کرنا انسانی عقل کا مسئلہ ہو۔
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 7:51 amکونسےسے انسان فیصلہ کریں گے؟ اور کسی کے رائٹ آف ا انہیر ٹنس کے لیے کس اصول کو بنیاد بنا کر اجتہاد کیا جائے گا ؟ مکمل ہدایت آنے کے باوجود بھی اِن سوالوں کامعمہ حل نہیں
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 17, 2021 at 7:57 amہدایت مکمل ہو جانے کے بعد اس کا اطلاق اجتہاد کا موضوع ہے۔ ایک ایک چیز پر مفصل رہنمائی نہیں دی جاتی۔ یہ فیصلہ فرد سے متعلق ہو تو فرد کرتا ہے، سماج سے متعلق ہو تو سماج کرتا ہے۔ سماج کا فیصلہ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ جو بھی نظم اجتماعی ان کے ہاں تشکیل پا چکا ہے وہ فیصلہ کرے گا۔ ہمارے ہاں یہ فیصلے عدالت کر سکتی ہے کہ کسی خواجہ سرا کو مرد شمار کیا جائے یا عورت۔ یہ فیصلہ ان کی مختلف نوعیتوں کے اعتبار سے مختلف ہوگا۔
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 8:09 amفاردیسیک آف آرگومنٹ اگر میں آپ کی یہ بات تسلیم کرلوں . تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کسی کے بنیادی حق کا تعین اگر فرد یاسماج کا نظم اجتماع اپنی رائے اور تعریف کے مطابق کرے گا تو اِس کے نتیجہ میں اُس شخص کے عزت ونفس پہ جو ضرب لگے گی اُس کا ازالہ کون کرے گا ؟ جو اُس کا بنیادی حق ہے .
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 8:17 amاُس شخص کی خود اعتمادی اور حق ارادی سماج اور فرد کے اجتہاد کے نتیجہ میں پایہ تکمیل پا جانے والی تعریف میں کہیں گم نہیں ہوجائے گی ؟
-
-
Dr. Irfan Shahzad
Scholar February 17, 2021 at 8:14 amدنیا آزمایش کے اصول پر مبنی ہے۔ ایک مزدور کی تنخواہ جو اس کی توقع سے کم طے کی جاتی ہے اس سے بھی اس کی عزت نفس پر زد پڑتی ہے۔ جب ایک عورت کو اپنے بچوں کی وجہ سے خاوند سے صلح کرنا پڑتی ہے تب بھی اس کی عزت نفس پر زد پڑتی ہے۔ اسی طرح ہر کوئی کہیں نہ کہیں کسی آزمایش کا شکار ہے۔
خواجہ سرا کے معاملے میں خود اس کی راے بھی اہمیت رکھتی ہے۔ فیصلہ ممکنہ حد تک عدل کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 8:39 amجن مثالوں کی طرف آپ نے تو جح دلائی وہ فرد کے اسباب سے متعلق ہے بہت معزرت کے ساتھ یہ مثالیں شریعت میں اجتہاد کے زمرے میں نہیں آتی اور آپ نے کہا یہ دنیا آزمائش کے اصول پر مبنی ہے .مانا لیا ایسا ہی ہے . لیکن اب بات یہ ہے کہ اس آزمائش کوآخری ہدایت میں بھی تیسری جنس کے بنیادی حق یعنی (دوراثت کے حقوق ) کی بنیاد سے محروم رکھا گیا
-
-
Faisal Haroon
Moderator February 17, 2021 at 10:06 am“تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کسی کے بنیادی حق کا تعین اگر فرد یاسماج کا نظم اجتماع اپنی رائے اور تعریف کے مطابق کرے گا تو اِس کے نتیجہ میں اُس شخص کے عزت ونفس پہ جو ضرب لگے گی اُس کا ازالہ کون کرے گا ؟”
You have made an assumption here that the society will necessarily act in a manner demeaning to the person. A good society will have laws in place that will “protect” such individuals instead of causing them to suffer. That said, human laws are never perfect. However, in every society there are individuals and organizations that fight for the rights of minorities to balance out any inadvertent injustices caused by the society at large. Again, the results are not perfect, but as humans we’re only expected to strive in our respective domains and do the best that we can. As Irfan sahab mentioned, this world is created on the principle of test.
Please also watch the videos in the following discussion:
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 10:20 amآپ بہت ندرت سے اِس مسئلے کو سماج ، انسانی قوانین اورامتحان کی کسو ٹی سے جسٹفائے کررہے ہیں
-
Faisal Haroon
Moderator February 17, 2021 at 10:24 amThank you for your comment, however, I’m not sure if there’s any objective criticism in it.
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 10:33 amمیرے تبصرے کا مطلب ہرگز کسی کو دُکھ پہچانا یا تنقید کرنا نہیں ہے میں تو بس اِس گلزار سفر میں پیدا ہونے والے ہر سوال کو منطقی طور پر حل کرنے کی جستجو میں ہوں
-
Faisal Haroon
Moderator February 17, 2021 at 12:28 pmI understand. There are no hard feelings at all. All I was trying to communicate is that as humans we have to rationalize and justify things in order to make sense of them. There’s nothing wrong with that. What really matters is whether or not such rationalizations or justifications are actually valid, or they’re baseless but forced just to align with our presuppositions.
-
-
Nadeem
Member February 17, 2021 at 5:45 pmPerhaps there is a simple solution. Ask the person if he classifies himself as male or female and to confirm, look at his history if he/she associates himself with male or female. Look at his writings and see if he/she expresses himself as he or she.
If nothing works, make a decision that would make Allah happy with the decision maker. For example, if decision maker associate the person with female and the person insists, he should be treated as male, consider him male and give more of a share to him. He is already going through such tribulations in life, we should not put him through further hardship.
-
Muhammad Ahmed
Member February 17, 2021 at 6:13 pmThanks for the guidance 😊
-
Sponsor Ask Ghamidi