خدا کا مذہب مسلمان ہونے یا نہ ہونے کی بنیاد پر کسی اچھے کام میں امتیاز نہیں کرتا۔ قرآن نے کیا کہا ہے آپ آیت 2:62 میں پڑھ سکتے ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں البیان کا ایک نوٹ درج ذیل ہے:
Quran 2:62 Al-Bayan Note 160:
آیت ۴۰ سے جو مضمون شروع ہوا تھا، یہ اُس کے خاتمہ کی آیت ہے۔ اِس میں قرآن نے نہایت غیر مبہم طریقے پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی شخص کو فلاح محض اِس بنیاد پر حاصل نہ ہو گی کہ وہ یہود و نصاریٰ میں سے ہے یا مسلمانوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے یا صابی ہے، بلکہ اِس بنیاد پر حاصل ہو گی کہ وہ اللہ کو اور قیامت کے دن کو فی الواقع مانتا رہا ہے اور اُس نے نیک عمل کیے ہیں۔ ہر مذہب کے لوگوں کو اِسی کسوٹی پر پرکھا جائے گا، اِس سے کوئی بھی مستثنیٰ نہ ہو گا۔ یہود کا یہ زعم محض زعم باطل ہے کہ وہ یہودی ہونے ہی کو نجات کی سند سمجھ رہے ہیں۔ یہ بات ہوتی تو اللہ دنیا میں بھی اُن کے جرائم پر اُن کا مواخذہ نہ کرتا۔ لہٰذا وہ ہوں یا مسلمان یا کسی اور مذہب و ملت کے پیرو، اِن میں سے کوئی بھی محض پیغمبروں کو ماننے والے کسی خاص گروہ میں شامل ہو جانے سے جنت کا مستحق نہیں ہو جاتا، بلکہ اللہ اور آخرت پر حقیقی ایمان اور عمل صالح ہی اُس کے لیے نجات کا باعث بنتا ہے۔