-
Ahd-e-Alast And Committing Shirk Unknowingly
اے پیغمبر انہیں وہ وقت بھی یاد دلاؤ، جب تمھارے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے اُن کی نسل کو نکالا اور اُنھیں خود اُن کے اوپر گواہ ٹھہرایا تھا۔ اُس نے پوچھا تھا: کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں، آپ ہی ہمارے رب ہیں، ہم اس کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ہم نے اس لیے کیا کہ قیامت کے دن تم کہیں یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اس بات سے بے خبر ہی رہے یا اپنا یہ عذر پیش کرو کہ شرک کی ابتدا تو ہمارے باپ دادا نے پہلے سے کر رکھی تھی اور ہم بعد کو ان کی اولاد ہوئے ہیں، پھر کیا آپ ان غلط کاروں کے عمل کی پاداش میں ہمیں ہلاک کریں گے؟ ہم اس طرح اپنی آیتوں کی تفصیل کرتے ہیں، اس لیے کہ لوگوں پر حجت قائم ہو اور اس لیے کہ وہ رجوع کریں۔
(Al-A’raaf 172-174; I have not used parentheses that were in the original translation)
In these ayaats, those who do shirk following in the footsteps of their forefathers are referred to. But they should be those who do shirk knowingly. There are people in the sub-continent who do shirk but do not consider it to be shirk. For example, they call upon the dead saints for help. Would this ayat apply to these people?
Translation of the question:
ان آیات میں ان کی بات کی گئی ہے جو اپنے باپ دادا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شرک کرتے ہیں۔ لیکن یہ وہ لوگ ہونگے جو جان بوجھ کر شرک کرتے ہیں۔ ہندوستان و پاکستان میں بہت سے لوگ ہیں جو شرک کرتے ہیں لیکن اسے شرک نہیں سمجھتے۔ مثال کے طور پر وہ مردہ بزرگوں کو مدد کے لیے پکارتے ہیں۔ تو کیا ان آیات کا اطلاق ایسے لوگوں پر ہوگا؟
Sponsor Ask Ghamidi