-
اھل بیت کون؟
برائے مہربانی غامدی صاحب کی ویڈیو کی طرف ریفر نا کیجیے گا، کیونکہ وہی ویڈیوز دیکھ کر ہی سوال پیدا ہوتے ہیں۔
غامدی صاحب کے مطابق ، قرآن مجید اھل بیت سے مراد صرف ازواج رسول کو لیتا ہے، سورہ احزاب آیت 33 میں پہلے بھی مؤنث کے صیغے استعمال ہوئے ہیں اور اس آیت کے بعد بھی مؤنث ہی کے صیغے خطاب کیا جارہا ہے، لیکن آیت 33 کے آخری حصے میں “عنکم” اور “یطھرکم” مذکر کے صیغے لائے گئے ہیں، جبکہ یہاں بھی مؤنث کے صیغے استعمال ہو سکتے تھے، تو اس کی کیا وجہ ہے؟ کیونکہ عربی میں اگر لوگوں میں مرد و زن دونوں ہوں تو مذکر کا صیغہ استعمال ہوتا ہے, اور یہاں بھی بظاہر یہی لگتا ہے کہ یہاں اھل بیت میں قرآن نے نبی کریم علیہ السلام کی ازواج کے ساتھ دیگر حضرات حسنین کریمین اور سیدنا علی کو بھی شامل کیا ہے، غامدی صاحب کی اس بارے کیا رائے ہے؟ اس آیت کو غامدی صاحب کس طرح حل کرتے ہیں؟
Sponsor Ask Ghamidi