Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions Historical Narrations Criteria In Political Role Of Kufa (کوفہ کا سیاسی کردا)

  • Historical Narrations Criteria In Political Role Of Kufa (کوفہ کا سیاسی کردا)

    Posted by Shaharyar Sabeeh on July 4, 2025 at 10:53 am

    Assalamualaikum!

    ڈاکٹر عرفان شہزاد صاحب اگر اس بارے میں کچھ رہنمائی کردیں کہ کوفہ کا سیاسی کردار کے نام سے جو مضامین کا سلسلہ انہوں نے جاری کیا ہے اسمیں کس حد تک تاریخی روایات کی صحت کو ملحوظ رکھا ہے۔

    تو فلحال نہیں پڑھے سب کے سب۔A-Zمیں نے

    لیکن زیادہ تر روایات جو نظر سے گزری ہیں وہ تاریخ طبری سے ہیں۔

    Jazak Allah.

    Dr. Irfan Shahzad replied 4 days, 2 hours ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Historical Narrations Criteria In Political Role Of Kufa (کوفہ کا سیاسی کردا)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar July 7, 2025 at 10:23 pm

    تاریخی روایات کے لیے درج ذیل معیارات اپنائے گئے ہیں:

    ❖  مسلمان کی حیثیت سے بعد از عہدِ رسالت کی تاریخ کے بارے میں قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کی رہنمائی اگر موجود ہے تو تاریخ کا مطالعہ اس کی روشنی میں کیا جانا لازمی ہے۔قرآن مجید کے بیانات کو اصل کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    ❖  اخبار احاد بنائے استدلال بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہ ظنی ماخذِ علم ہے۔ان کی رپورٹنگ میں راویوں کا شعوری اور لاشعوری تصرّف ایک معلوم حقیقت ہے۔ سیاسی قضیوں کے معاملے میں یہ رپورٹنگ خاص طور پر سیاسی تاثرات اور تعصبات کے زیر اثر ہوتی ہے۔

    ❖  تاریخی اخباراحاد کا قبول و رد سند سے زیادہ درایت کا تقاضا کرتا ہے۔ عام تاریخ کا بیان تقدیس کا حامل نہیں ہوتا کہ غیر ثقہ راوی کی کوئی بات درخور اعتنا نہ سمجھی جائے۔ ضعیف راوی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور نہ ثقہ راوی کی ہر بات ہمیشہ درست ہوتی ہے۔ راوی کے لحاظ سے روایت کے قبول و رد کے درج ذیل معیارات پیش نظر رکھے گئے ہیں:

    ▪ سیاسی امور سے متعلق متعصب راوی کا بیان اپنے ممدوح کی مدح اور مخالف کی مذمت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ اپنے مخالف کے حق اور ممدوح کے خلاف متعصب راوی کا بیان قابل قبول ہے۔ تعصب کے باوجود مخالف کی مدح اور ممدوح کی برائی عموما ً ایسا اعترافِ حقیقت ہوتا ہے جسے جھٹلانا متعصب راوی کے لیے بھی ممکن نہیں ہوتا۔

    ▪ سیاسی معاملات میں عام طوپر ثقہ سمجھے جانے والے راویوں کے بیانات بھی از خود معتبر نہیں مانے جا سکتے، کیوں کہ ان کے سیاسی تعصبات بھی ان کے تاثرات پر حاوی ہو جاتے ہیں۔

    ▪ صالحین اور متخصصین فی العلم (Specialized in a Discipline of Knowledge) یعنی ماہرین علوم کی سیاسی آرا، سیاسی اور سماجی حرکیات سے ان کی عمومی ناواقفیت کی بنا پر ویسی ہی سادہ دلی، جذباتیت، بد گمانی، خوش گمانی، مثالیت پسندی اور رومانویت پر مبنی ہوتی ہیں جیسے آج کے صالحین اور متخصصین فی العلم کی آرا ہوتی ہیں۔ سیاسی زعما کے بارے میں ان کے تاثراتی اور الزامی بیانات کو ان کی علمی حیثیت کے باوجود از خود معتبر نہیں سمجھا جا سکتا۔

    ▪ الزام محتاج ثبوت ہوتا ہے۔ سیاسی معاملات میں الزام تراشی کی روایات کو خاص طورپر قابل اعتنا سمجھا نہیں جا سکتا جب تک وہ پایہ ثبوت کو نہ پہنچ جائیں۔

    ▪ سیاسی پراپیگنڈا کے تحت شہرت پانے والی الزامی روایات محض شہرت کی بنا پر قابل اعتبار نہیں ہوتیں۔

    ▪ سیاسی پراپیگنڈا کے تحت اپنے ممدوح کے محاسن و فضائل کی روایات بھی محض شہرت کی بنا پر قابل اعتبار نہیں ہو جاتیں۔

    ▪ جس روایت میں کہانی کاری، افسانہ نویسی اور ڈرامہ نگاری کے عناصر موجود ہیں، غالب گمان یہ ہے کہ وہ بعد کے راویوں اور قصہ گوؤں کے تصرفات ہیں۔

    ▪ کسی شخص کے موقف کی جانچ میں اس کے قول اور عمل میں اگر تضاد نظر موجود ہے تو اس کے عمل کو اس کا اصل موقف سمجھا جانا چاہیے۔ اقوال کی نسبت مشکوک ہو سکتی ہے، لیکن عمل جب کہ پایہ ثبوت کو پہنچ جائے اور وہ تبدیل بھی نہ ہوا ہو تو وہی اس کا موقف قرار پانے کا مستحق ہے۔

    ▪ مثبت بیانیہ نوعیت کے اخبار کو، جب کہ ان کے مخالف روایت موجود نہ ہو ، امکانِ وقوع اور مسلماتِ تاریخ کے مطابقِ حال ہونے کی بنیاد پر ضمناً تائیدی حیثیت میں ذکر کیا جا سکتا ہے۔

    متضاد یا متخالف روایات کی
    صورت میں روایت کا ذکر ضروری ہو تو احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہ روایت لی جائے جس میں
    مثبت بیان غالب ہو۔

You must be logged in to reply.
Login | Register