Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam معراج

Tagged: ,

  • معراج

    Posted by Abdur Rahman on October 30, 2020 at 12:43 am

    السلام علیکم

    میرا سوال معراج سے متعلق ہے. سورہ اسراء کے شروع میں مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک کے سفر کا ذکر ہے، آسمانوں کے سفر کا ذکر نہیں ہے اور اسی واقعہ کو آگے رؤیا کہا گیا ہے.

    ایک واقعہ سورہ نجم میں ہے جس میں سدرة المنتهى کے پاس جبريل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کا ذکر ہے اس کے بارے میں فرمایا کہ (ما زاغ البصر وما طغى)، اسے رؤیا نہیں کہا جا سکتا نہ ہی قرآن نے کہا ہے.

    میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان دو واقعات کو الگ الگ نہیں مانا جا سکتا، ایک اسراء جو کہ رؤیا میں ہوا دوسرا معراج جو آنکھوں دیکھا ہوا.

    Abdur Rahman replied 3 years, 6 months ago 2 Members · 6 Replies
  • 6 Replies
  • معراج

    Abdur Rahman updated 3 years, 6 months ago 2 Members · 6 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2020 at 11:41 am

    آپ بہت حد تک درست نتیجے پر پہنچے ہیں۔ اسراء کا واقعہ قرآن کے بیانات سے خواب ہی معلوم ہوتا ہے۔ جب کہ سورہ نجم میں آنکھوں دیکھے ایک واقعہ کا ذکر ہے جو زمین سے ہی ہوا تھا۔ غامدی صاحب کے مطابق یہ پہلی اور دوسری وحی کے وقت پیش آنے والے واقعات تھے۔

    • Abdur Rahman

      Member October 30, 2020 at 9:04 pm

      بھائی! یہ بات کچھ سمجھ نہیں آئی، آیت میں اس ملاقات کا مقام “سدرة المنتهي” بتایا گیا ہے جس کے پاس “جنة المأوى” ہے اسے زمین کی ملاقات کیسے کہہ سکتے ہیں؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2020 at 9:13 pm

    پہلے اور دوسرے مشاہدے کے لیے سورہ نجم میں ایسا کوئی قرینہ نہیں دیا گیا جس سے ان کے مقامات مختلف ہونے کا استدلال کیا جا سکے۔ یہ مشاہدہ کا بیان ہے اور یہ جیسے پہلی بات زمین سے ہوا دوسری دفعہ بھی زمین ہی سے ہوا۔ نگاہ سے پردے ہٹا کر یہ مشاہدہ کرایا گیا۔

  • Abdur Rahman

    Member October 30, 2020 at 10:39 pm

    (اُس کو ایک زبردست قوتوں والے نے تعلیم دی ہےجو بڑا صاحب کردار، بڑا صاحب حکمت ہے۔چنانچہ وہ نمودار ہوا، اِس طرح کہ وہ آسمان کے اونچے کنارے پر تھا۔پھر قریب ہوا اور جھک پڑا،یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اُس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔پھر اللہ نے وحی کی اپنے بندے کی طرف جو وحی کی۔جو کچھ اُس نے دیکھا، وہ دل کا وہم نہ تھا۔اب کیا تم اُس چیز پر اُس سے جھگڑتے ہو جو وہ آنکھوں سے دیکھ رہا ہے. اور اُس نے ایک مرتبہ پھر اُسے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس اترتے دیکھا ہے،جس کے پاس ہی جنت المأوى ہے. جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا۔اُس کی نگاہ نہ بہکی، نہ بے قابو ہوئی۔اُس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھی ہیں ) ترجمہ :از غامدی

    دونوں مشاہدات کے مقامات الگ ہیں یہ بات تو قرآن میں صراحت سے بیان ہوئی ہے. قرینہ تو ایک ہونے کا ڈھونڈنا چاہیے. ان آیات کو تعصب سے بالا ہو کر جو بھی پڑھے گا یہی نتیجہ نکالے گا. معلوم نہیں آپ کس نگاہ سے پڑھ رہے ہیں.

    میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ قرآن کے سمجھنے کے جو اصول غامدی صاحب نے بتائے ہیں یہاں پر ان سے تجاوز ہو رہا ہے. ایسا لگتا ہے کہ ایک نظریہ پہلے سے بنا لیا گیا ہے اور اسکے مطابق قرآن کی تاویل کی جارہی ہے

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2020 at 11:55 pm

    رسول اللہ ﷺ نے جبرائیل کو سدرۃ المنتہی کے پاس دیکھا۔ اس وقت آپ بھی سدرۃ کے پاس تھے یا نہیں۔ اس کی صراحت نہیں ہے۔ یہ مشاہدہ اگر آپ نے زمین سے کر لیا تو بھی اسے نادرست کہنے کی کوئی وجہ نہیں۔ تاہم یہ مان لینے میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ بھی سندرۃ کے پاس ہوں گے جب یہ مشاہدہ ہوا۔ یہ چونکہ متشابہات کی چیزیں ہیں اس لیے کیفیات پر کوئی حتمی حکم نہیں لگایا جا سکتا۔

  • Abdur Rahman

    Member October 30, 2020 at 11:58 pm

    درست فرمایا آپ نے

    شکریہ

You must be logged in to reply.
Login | Register