Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia تقسیم وراثت

Tagged: 

  • تقسیم وراثت

    Posted by Muhammad Adil on February 6, 2021 at 1:21 pm

    اسلام وعلیکم

    جناب تین صورتوں میں تقسیم وراثت میں رہنمائی فرمائیں اگر مرنے والاغیرشادی شدہ ہو

    1- سوتیلی ماں/باپ کا حصہ

    2- حقیقی بہن بھائی/ ماں شریک بہن بھائی/باپ شریک بہن بھائیوں کا حصہ

    3- کیا سوتیلے بہن بھائی (جن کی نہ ماں مشترک ہے نہ باپ) کا بھی کوئی حصہ ہوگا؟

    شکریہ

    Muhammad Adil replied 3 years, 2 months ago 3 Members · 8 Replies
  • 8 Replies
  • تقسیم وراثت

    Muhammad Adil updated 3 years, 2 months ago 3 Members · 8 Replies
  • Ahsan

    Moderator February 7, 2021 at 2:19 pm

    Kindly go through these videos. Most probably your question has been answered there
    https://www.ghamidi.org/viewpoint/islamic-law-of-inheritance/

    • Muhammad Adil

      Member February 7, 2021 at 10:54 pm

      Watched almost all videos. Couldn’t find answer

  • Ahsan

    Moderator February 8, 2021 at 12:34 am

    @faisalharoon
    Can you kindly respond to the question or obtain Hassan sb view on it?

  • Faisal Haroon

    Moderator February 8, 2021 at 11:05 am

    Direct response from Hassan Ilyas sahab:

    1- سوتیلی ماں/باپ کا حصہ

    دونوں کو اولاد کی موجودگی میں 1/8 ملے گا۔۔سوتیلی اور سگی کو الگ الگ کل ترکے کا 1/8.

    اسی طرح اولاد نہ ہو تو ماں کو 1/3 اور باپ کو 2/3

    2- حقیقی بہن بھائی/ ماں شریک بہن بھائی/باپ شریک بہن بھائیوں کا حصہ

    دونوں کے حصے میں کوئی فرق نہیں۔

    اصول وہی ہے ماں باپ کا حصہ نکال بقیہ سارا مال ایسے تقسیم ہوگا کہ مردوں کو عورتوں سے دگنا ملے گا۔

    3- کیا سوتیلے بہن بھائی (جن کی نہ ماں مشترک ہے نہ باپ) کا بھی کوئی حصہ ہوگا؟

    اگر کوئی مشترک رشتہ نہیں تو وراثت میں حصہ نہیں۔

    • Muhammad Adil

      Member February 8, 2021 at 1:27 pm

      اسلام وعلیکم فیصل بھائی۔ آپکے جواب کا بہت شکریہ۔ عام حالات میں اس جواب کے مطابق تقسیم باآسانی ہورہی ہے۔مگر مجھے سوتیلی ماں یا سوتیلے والدکو حصہ دینے پر اطمینان نہیں ہو رہا۔

      میں اپنی بات ایک مثال سے واضح کرتا ہوں۔ فرض کریں میری وفات اچانک بغیر کوئی وسیعت کیے ہوگئ۔ میری ایک بیوی ہے۔ کوئ اولاد نہیں ہے۔ماں باپ حیات ہیں اور والد کی تین شادیاں ہیں۔یوں میری 3 مائیں ایک والد اور ایک بیوی وارث ہوئ۔ اگر اولاد کی عدم موجودگی میں سگی اور سوتیلی تینوں ماؤں کو 1/3 کے حساب سے الگ الگ حصہ دیا تو سب وراثت تو ماؤں پر ہی ختم ہو جائے گی۔اور بیوی اور والد رہ جائیں گے۔

      ایک اور کنفیوژن مجے یہ ہے کہ جس طرح اولاد کی عدم موجودگی میں بہن بھائی ان کی جگہ لے لیتے ہیں اور والدین کا حصہ اپنے اصل یعنی 1/6 کی طرف لوٹ جاتا ہے اسی طرح شوہر یا بیوی کا حصہ بھی مرنے والے کے بہن بھائیوں کی موجودگی میں اپنے اصل کی طرف لوٹنا چاہیے۔ اسمیں میری رہنمائی فرمائیں۔

  • Muhammad Adil

    Member February 8, 2021 at 11:09 am

    JazakAllah

  • Faisal Haroon

    Moderator February 8, 2021 at 6:53 pm

    Response by Hassann Ilyas sahab:

    مجھے مسئلہ سمجھنے میں تردد ہوا۔میں سمجھا ان کے والد کا حصہ تقسیم ہو رہا ہے جو ان کی سوتیلی ماں کو ملے گا یا نہیں۔

    سوال کا مقصد اگر مرحوم کی دوسری بیوہ (جو سائل کی سوتیلی ماں ہے) کا وراثت میں شرعی حق معلوم کرنا ہے تو مرحوم کی اولاد موجود ہونے کی صورت میں مرحوم کی ایک بیوہ ہو یا ایک سے زائد ہوں سب کو کل ترکہ کا آٹھواں حصہ (12.5 فی صد) ملے گا اور تمام بیوائیں اس آٹھویں حصہ میں برابر شریک ہوں گی۔ اگر مرحوم کی اولاد نہ ہو تو پھر ایک بیوہ ہو یا ایک سے زیادہ، سب کو ترکہ چوتھائی ملتا ہے۔

    سورت نسآء میں ہے: ﴿ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ ﴾ (النسآء: ١٢)

    البتہ اگر سوال کا مقصد مرحوم کی سوتیلی ماں کا حصہ معلوم کرنا ہے تو اس صورت میں سوتیلی ماں کا وراثت میں کوئی حق نہیں۔ فقط واللہ اعلم

You must be logged in to reply.
Login | Register