Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Quran 24:11 – False Allegation On Aisha RA

Tagged: ,

  • Quran 24:11 – False Allegation On Aisha RA

    Posted by Syed Kashif Mahmood on March 8, 2021 at 7:56 pm

    پرویز صاحب کے نزدیک حضرت عائشہ پر الزام لگنے والی حدیث موضو ع ہے

    کیونکہ اس سے حضور ﷺ پہ گمان ہوتا ہے کہ قرانی ہدایت پر عمل نہیں ہوا۔

    نعوذ باللہ

    حا لا نکہ

    یہ ممکن نہیں ہے ۔

    آپ کی راۓ کیا ہے ؟

    Faisal Haroon replied 3 years, 1 month ago 4 Members · 8 Replies
  • 8 Replies
  • Quran 24:11 – False Allegation On Aisha RA

    Faisal Haroon updated 3 years, 1 month ago 4 Members · 8 Replies
  • Faisal Haroon

    Moderator March 9, 2021 at 12:13 am

    Please see the following note in Al-Bayan for Quran verse 24:11:

    یہ کس پر بہتان کا ذکر ہے؟ قرآن نے وضاحت نہیں کی، مگر روایتوں میں تصریح ہے کہ یہ اُس فتنے کی طرف اشارہ ہے جو غزوۂ بنی مصطلق کے موقع پر منافقین نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کومتہم کرنے کے لیے برپا کیا تھا۔ اِس کی جو تفصیلات روایتوں میں بیان ہوئی ہیں، وہ تو بیش تر محل نظر ہیں، لیکن قرآن نے جس سیاق میں اور جس انداز سے اِس کا ذکر کیا ہے اور اِس کے مختلف کرداروں کی طرف جو اشارے کیے ہیں، اُن سے واضح ہے کہ معاملہ ایسی ہی کسی شخصیت پر تہمت کا ہے۔ چنانچہ استاذ امام لکھتے ہیں:

    ’’تاریخ وسیرت کی کتابوں سے واقعے کی نوعیت صرف یہ معلوم ہوتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ بنی مصطلق (واقع ۶؍ہجری) سے مدینہ منورہ واپس ہو رہے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ایک الگ اونٹ پر ہم سفر تھیں۔ راستے میں فوج نے شب میں کہیں پڑاؤ ڈالا۔ فوج کے کوچ سے پہلے ام المومنین ضرورت سے باہر نکلیں۔ اتنے میں فوج کے کوچ کا حکم ہوگیا۔ قافلہ روانہ ہو گیا اور ساتھ ہی ام المومنین کا ساربان بھی یہ سمجھ کر روانہ ہو گیا کہ آپ اپنے ہودج میں سوار ہیں۔ ام المومنین جب جگہ پر واپس آئیں اور دیکھا کہ قافلہ روانہ ہوگیا تو شب میں اِس کے سوا اُنھیں کوئی اور تدبیر نظر نہیں آئی کہ وہیں ٹھہر جائیں تاآں کہ اللہ تعالیٰ کوئی راہ پیدا کرے۔ حضرت صفوان صحابی اِس خدمت پر مامور تھے کہ وہ قافلے کے پیچھے پیچھے چلیں تاکہ بھولی بسری چیزوں کا جائزہ لے سکیں۔ جب صبح کو وہ پڑاؤ کی جگہ پر پہنچے اور دیکھا کہ ام المومنین پیچھے رہ گئیں تو اُنھوں نے ’اِنَّا لِلّٰہِ‘ پڑھا۔ بالآخر اپنا اونٹ بٹھایا۔ ام المومنین اُس پر سوار ہو گئیں اور اُنھوں نے مہار پکڑ کر اونٹ کو قافلے سے جا ملایا۔ فوج کے کوچ ومقام کے دوران میں اِس قسم کے واقعے کا پیش آجانا کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے، لیکن منافقین نے اِسی ذرا سی بات کو ایک افسانہ بنا ڈالا۔‘‘

    (تدبر قرآن ۵/۳۸۲)

    قرآن نے لفظ ’اِفْک‘ ہی سے اِس کی تردید کر دی ہے، اِس لیے کہ ’اِفْک‘ کے معنی قطعی جھوٹ اور افترا کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پسند نہیں فرمایا کہ واقعے کی نوعیت اور اُس کے مختلف کرداروں کا ذکر کیا جائے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُس وقت کے مخاطبین ہر چیز سے واقف تھے اور بعد والوں کے لیے اِس کی کوئی ضرورت نہ تھی کہ اُنھیں ایک بے ہودہ الزام کی تفصیلات سے واقف کرایا جائے۔

  • Munnoo Khan

    Member March 9, 2021 at 12:39 am
  • Syed Kashif Mahmood

    Member March 9, 2021 at 6:42 am

    اس پر غور کریں۔ جو اعتراضات انہوں نے اٹھاۓ ہیں۔ ان پر راۓ دیں ۔

    شکریہ

  • Faisal Haroon

    Moderator March 9, 2021 at 8:57 am

    Sorry it’s not possible for me to watch an hour and a half long video. If you can reference time stamps of relevant parts and I find the time I might watch it.

    That said, the Quran doesn’t mention Aisha RA by name. As Ghamidi sahab also stated in the explanation of verse 24:11 (shared above), most of the narrations in this regard are objectionable. However, the words of the Quran point towards an important personality who was the victim of this incident.

    Since this is neither a matter of creed nor law, it should not be of much concern to us who that person was. We should focus on the big picture in reference to these verses, and spend our time and energy on things that are required of us in order to attain jannah instead.

  • Umer

    Moderator March 9, 2021 at 1:21 pm

    If we look at the context of Surah Ahzab, it becomes quite evident that household of the Prophet (sws), especially His wives were primary target of all conspiracies planned by hypocrites (munafiqeen) of medina. So it is not too farfetched to assume that such a specific incident like this might’ve happened.

  • Syed Kashif Mahmood

    Member March 10, 2021 at 9:10 am

    Aoa

    You can listen from 50:00 and onwards.

    Thanks

  • Syed Kashif Mahmood

    Member March 11, 2021 at 6:39 pm

    السلام علیکم

    آپ وقت بچانے کی خاطر ویڈیو 50:00 سے سن سکتے ہیں ۔امید ہے پرویز صاحب کے نام سے تعصب کرنے کی بجاۓ آپ

    content

    ملاحظہ کریں گے ۔ اور علمی اتفاق یا اختلاف کریں گے ۔

  • Faisal Haroon

    Moderator March 11, 2021 at 9:02 pm

    I have listened to Pervaiz sahab before too, so there is no bias. I did listen to your video, but my response above remains the same. It’s not a matter of creed or law that we must investigate and reach a final conclusion. The narrations in this regard are weak, however, the verses of the Quran do point towards some important personality who was victimized. Who that personality was is not important, and it doesn’t change anything in our understanding of Islam.

You must be logged in to reply.
Login | Register