Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Hadith: Allah Reveals His Shin To Bewildered Believers

Tagged: , ,

  • Hadith: Allah Reveals His Shin To Bewildered Believers

    Posted by Imran Girach on August 29, 2021 at 1:54 am

    Suran Noon/Qalam verse 42: “They must remember the day when a tumult will take place (when the shank will be exposed) [javedahmedghamidi.org translation].

    Understood, that it’s an idiomatic expression to express the severity of the situation. But, my question pertains to a Hadith on the authority of Abu Said Al Khudri, largely considered Sahih:

    “…… Then the Almighty will come to them in a shape other than the one which they saw the first time, and He will ‘I am your Lord’, and they will say ‘You are not our Lord’. And none will speak: to Him then but the Prophets, and then it will be said to them, ‘Do you know any sign by which you can recognise Him?’ They will say ‘The Shin’, and so Allah will then uncover His Shin whereupon every believer will prostrate before Him…….”

    (https://sunnah.com/bukhari:7439)

    “……. فيقول هل بيمنكم و بينه اية تعرفونه فيقولون الساق. فيكشف عن ساقه فسيجد له كل مؤمن

    So, with regards to the Arabic above, the shin is being attributed to Allah through the possible pronoun.

    I’m just wondering how and if the verse aforementioned and the Hadith above can be consolidated.

    Thank you

    Imran Girach replied 2 years, 7 months ago 3 Members · 7 Replies
  • 7 Replies
  • Hadith: Allah Reveals His Shin To Bewildered Believers

    Imran Girach updated 2 years, 7 months ago 3 Members · 7 Replies
  • Umer

    Moderator August 29, 2021 at 3:51 am

    Ameen Ahsan Islahi Sahab has already addressed this point in his Exegesis (please refer below):

    Following is the translation and explanation by Ghamidi Sahab:

    یَوۡمَ یُکۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ وَّ یُدۡعَوۡنَ اِلَی السُّجُوۡدِ فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾ خَاشِعَۃً اَبۡصَارُہُمۡ تَرۡہَقُہُمۡ ذِلَّۃٌ ؕ وَ قَدۡ کَانُوۡا یُدۡعَوۡنَ اِلَی السُّجُوۡدِ وَ ہُمۡ سٰلِمُوۡنَ ﴿۴۳﴾

    یہ اُس دن کو یاد رکھیں، جب بڑی ہلچل پڑے گی [46] اور یہ سجدے کے لیے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کر سکیں [47] گے۔

    اِن کی آنکھیں جھکی ہوں گی،اِن پر ذلت چھا رہی ہو گی۔ (یہ ظالم، اِن کی کمر تختہ ہو گئی)، یہ اُس وقت بھی سجدے کے لیے بلائے جاتے تھے، جب یہ بھلے چنگے تھے۔

    (Quran 68:42-43)

    __________________________________

    [46] اصل الفاظ ہیں: ’یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ‘ (جس دن پنڈلی کھولی جائے گی)۔ یہ عربی زبان کا محاورہ ہے جس کے معنی سخت وقت آ پڑنے کے ہیں۔ اِس کے وجود میں آنے کی وجہ یہ ہوئی ہے کہ جب کوئی بڑی ہلچل پڑتی ہے تو شریف زادیاں بھی پائنچے اٹھا کر اِس طرح بھاگنے پر مجبور ہو جاتی ہیں کہ اُن کی پنڈلیاں کھل جاتی ہیں۔

    [47] سجدہ کا یہ حکم اُنھیں اتمام حجت اور فضیحت کے لیے دیا جائے گا تاکہ اُن کی محرومی پر خود اُن کے وجود کی گواہی اِس طرح ثبت ہو جائے کہ وہ اِس کا انکار نہ کر سکیں۔

    Explanation by Ameen Ahsan Islahi:

    کَشْف ساق‘ کا مفہوم: ’کَشْف ساق‘ شدت امر کی تعبیر کے لیے عربی زبان کا معروف محاورہ ہے۔ شعرائے جاہلیت نے مختلف طریقوں سے اس کو استعمال کیا ہے۔ حاتم کا مشہور شعر ہے:

    اخوا لحرب ان عضّت بہ الحرب عضّھا وان شمرت عن ساقہا الحرب شمرا

    (ممدوح جنگ کا مرد میدان ہے۔ اگر جنگ اس پر حملہ آور ہوتی ہے تو وہ بھی اس سے نبر آزما ہوتا ہے۔ اور اگر گھمسان کا رن پڑتا ہے تو وہ بھی اس میں بے خطر کود پڑتا ہے)۔

    اس شعر میں گھمسان کے رن کے لیے ’شمرت عن ساقھا الحرب‘ کا محاورہ استعمال کیا ہے۔ شدت امر کی تعبیر کے لیے اس محاورے کے وجود میں آنے کی وجہ یہ ہوئی کہ جب کوئی بری ہلچل برپا ہوتی ہے تو اس وقت کنواریاں اور شریف زادیاں بھی اپنے پائنچے اٹھا کر بھاگنے پر مجبور ہوتی ہیں جس سے ان کی پنڈلیاں اور ان کے پاؤں کے زیورات کھل جاتے ہیں ۔ چنانچہ ایک شاعر کہتا ہے:

    تذھل الشیخ عن بنیہ وتبدی عن خدام العقیلۃ العذراء

    (ایسی ہلچل جو بوڑھوں کو ان کی اولاد سے غافل کر دے گی اور کنواریوں کی پنڈلیوں اور ان کی پازیبوں کو بے نقاب کر دے گی)۔

    مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ تو یہ لذیذ خواب دیکھ رہے ہیں کہ جس عیش میں یہ یہاں ہیں اسی عیش میں وہاں بھی رہیں گے لیکن وہ دن بڑی ہلچل کا ہو گا۔ آج تو ان کو خدا کے آگے سربسجود ہونے کی دعوت دی جاتی ہے تو اکڑتے ہیں لیکن اس دن سجدے کو کہا جائے گا تو سجدہ کے لیے جھکنا چاہیں گے لیکن ان کی کمریں اس طرح تختہ بن جائیں گی کہ کوشش کے باوجود نہیں جھک سکیں گے۔ ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان کے اوپر ذلت چھائی ہوئی ہو گی۔ ان کا پورا سراپا ان کی ذلت اور بے بسی کی گواہی دے رہا ہو گا۔ سجدہ کا یہ حکم ظاہر ہے کہ محض اتمام حجت اور رسوا کرنے کے لیے دیا جائے گا کہ ان کی سرکشی اور ان کی محرومی پر خود ان کا وجود ایسی گواہی ثبت کر دے جس کا وہ انکار نہ کر سکیں گے۔ بعینہٖ یہی مضمون سورۂ معارج میں بدیں الفاظ میں بیان ہوا ہے:

    یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا کَاَنَّہُمْ اِلٰی نُصُبٍ یُّوْفِضُوْنَ خَاشِعَۃً اَبْصَارُھُمْ تَرْھَقُہُمْ ذِلَّۃٌ ذٰلِکَ الْیَوْمُ الَّذِیْ کَانُوْا یُوْعَدُوْنَ.(المعارج ۷۰: ۴۳-۴۴) (جس دن کہ وہ قبروں سے نکلیں گے تیزی سے، گویا کہ وہ نشانوں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی۔ یہ وہ دن ہو گا جس کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے)۔

    وہی مضمون جو سورۂ قلم میں ’یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ‘ کے الفاظ سے بیان ہوا ہے اس آیت میں ’یَوْمَ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ سِرَاعًا‘ کے الفاظ سے بیان ہوا ہے، اس طرح لغت اور نظیر قرآن دونوں سے اسی مطلب کی تائید ہوتی ہے۔ جو ہم نے لیا ہے۔ بعض لوگوں نے ایک روایت کی بنا پر اس کے معنی یہ بھی لیے ہیں کہ ’جس دن اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھولے گا‘ لیکن متعدد ائمۂ تفسیر سے وہی تاویل منقول ہوئی ہے جو ہم نے اختیار کی ہے۔ عکرمہؓ اور ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ’ھُوَ یَوْمُ القیٰمۃ یوم کرب وشدۃ‘ (اس سے مراد قیامت کا دن ہے جو کرب و شدت کا دن ہو گا)۔ ابن جریرؒ نے ابن مسعودؓ یا ابن عباسؓ کے حوالہ سے کسی شاعر کا قول بھی مذکورہ معنی کی تائید میں نقل کیا ہے جس نے ’شالت الحرب عن ساق‘ کا محاورہ استعمال کیا ہے۔ مشہور امام تفسیر مجاہدؒ نے بھی اس کو شدت امر ہی کے مفہوم میں لیا ہے۔

  • Imran Girach

    Member August 29, 2021 at 2:34 pm

    Ok, in that case can I have some insight into the narration of Abu Saeed Al Khudri, it’s explanation of the Hadeeth and classification according to Ghamidi Saheb please.

    Thank you

    • Umer

      Moderator August 30, 2021 at 4:05 am

      Please refer to the following to understand Ghamidi Sahab’s understanding of the whole matter:

      Discussion 18914

      As far as the use of Shin in the above Hadith is concerned, since we cannot comprehend the ‘Being of God‘ in this world, therefore, all the attributes relating to ‘Being of God‘ used in Quran or Hadith belong to the mutashabihat category, whose reality/true manifestation we can’t know until the day of judgement.

    • Imran Girach

      Member August 31, 2021 at 12:52 am

      Noted.

      Any word on the authenticity of the Hadith and it’s Isnaad?

      Any comments passed from the commentary of the muhadditheen?

    • Umer

      Moderator August 31, 2021 at 2:33 am

      May be Irfan Sahab (@Irfan76 ) can comment on the isnad of this narration.

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar September 2, 2021 at 10:02 am

    May be Hassan sahib comment on its isnad.

    • Imran Girach

      Member September 8, 2021 at 1:56 am

      Salam.

      Kindly can you bring it to his attention please.

      I would do myself, but I don’t know which individual you are referring to.

      Regards

The discussion "Hadith: Allah Reveals His Shin To Bewildered Believers" is closed to new replies.

Start of Discussion
0 of 0 replies June 2018
Now