Ghamidi sb writes in his tafsir following for vere 7 of chapter 11.
یعنی اِس سے پہلے یہ کرۂ ارض پانی ہی پانی تھا اور خدا کی حکومت بھی اِسی پانی پر قائم تھی۔ زمانۂ رسالت میں لوگ قرآن کے اِس بیان پر اظہار تعجب کر سکتے تھے، مگر دور حاضر کی تحقیقات نے ثابت کردیا ہے کہ دنیا کے بارے میں یہی حقیقت ہے جو قرآن نے صدیوں پہلے بیان کر دی تھی۔
Also, Molana Ahsan sb has has written following in his work
’وَکَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآءِ‘۔ ’عرش‘ خدا کی حکومت کی تعبیر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس کرۂ ارض کی خشکی نمودار ہونے سے پہلے پہلے یہ سارا کرہ مائی تھا اور اللہ کی حکومت اس پر تھی۔ پھر پانی سے خشکی نمودار ہوئی اور زندگی کی مختلف النوع انواع ظہور میں آئیں اور درجہ بدرجہ یہ پورا عالم ہستی آباد ہوا۔ یہی بات تورات میں بھی بیان ہوئی ہے اگرچہ اس کے مترجموں نے مطلب خبط کر دیا ہے۔ کتاب پیدائش کی پہلی ہی آیت میں یہ الفاظ ہیں:
’’اور گہراؤ کے اوپر اندھیرا اور خدا کی روح پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔‘‘