Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions Morailty And Prophet Ibrahim (A.S)

  • Morailty And Prophet Ibrahim (A.S)

    Posted by Muhammad Jabran on January 5, 2022 at 3:04 am

    حضرات ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حکم ملا کہ اپنے بیٹے کو ذبح کردیں سو انہوں نے ویسا ہی کیا البتہ خدا کی قدرت سے نتیجہ مختلف ہوگیا۔

    اس پر اخلاقی سوال پیدا ہوتاہےکہ ۔

    اسلام میں دوسرا بڑا جرم کسی انسان کو قتل کرنا ہے تو آپ علیہ السلام نے اس حکم کو نافذ کرنے سے پہلے اعتراض کیوں نہیں کیا؟ حالانکہ بنیادی اخلاقیات۔ تو بطور انسان ہماری فطرت میں ڈالی گی ہیں

    آخر اللہ نے اس غیر انسانی کام کا حکم کیوں دیا اور حضرت ابراہیم نے پیغمبر خدا ہونے کے باوجود بیٹے کو اس پر راضی کردیا

    پلیز اسکی وضاحت کردیں شکریہ

    Muhammad Jabran replied 2 years, 4 months ago 2 Members · 4 Replies
  • 4 Replies
  • Morailty And Prophet Ibrahim (A.S)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 5, 2022 at 4:08 am

    یہ اخلاقی پابندیاں ہم پر ہیں ۔ اللہ پر نہیں ہیں۔ وہ بندوں کو موت بھی دیتا ہے اور مختلف طریقوں سے وہ مرتے رہتے ہیں۔ یہی کام وہ انسان سے بھی لے سکتا ہے جیسے موسی اور خضر کے قصے میں ہے جس میں ایک شخص نے ایک بچے کو قتل کر دیا۔

    تاہم حضرت ابراہیم کے ساتھ معاملہ خواب کا تھا یہ تمثیل تھی کہ اسماعیل کو خدا کے گھر کے لیے وقف کر دیا جائے۔ حضرت ابراہیم نے اسے حقیقت پر محمول کیا۔ جس پر اللہ نے ان کے جذبہ تسلیم کی تعریف کی کہ آپ نے تو خواب کو بالکل سچ کر دکھایا

  • Muhammad Jabran

    Member January 5, 2022 at 5:29 am

    خواب کے تمثیلی پہلو کی بات نہایت معقول معلوم ہوتی ہے۔ البتہ پھر وہی اخلاقی سوال حضرت ابراہیم علیہ السلام پہ ہوتا ہے کہ آخر انہوں نے یہ انتہائی اقدام کیوں اٹھایا جبکہ اس میں اللہ کی مرضی اور منشاء کچھ اور تھی۔ اسی اقدام کو بنیاد بنا کر کئی ملحدین آپ پر تنقید کرتے ہیں

    جہاں تک آپ کے جواب کے پہلے حصے کا تعلق ہے تو اس میں سے تو مزید اخلاقی اعتراض جنم لیتا ہے کہ اللہ چونکہ مالک قل کائنات ہے لہذا وہ جب چاہیے اس پاپندی کو توڑ کر کچھ بھی کرلے۔

    بعض معاملات میں تو کسی حد تک مان لیا جاسکتا ہے کہ وہ موت دیتا ہے ،انسان کو مختلف آزمائش میں ڈالتا ہے

    لیکن بعض معاملات میں یہ چیز بہت سنگین بھی ہوسکتی ہے مثلا وہ قیامت میں اسی بنیادی اخلاقیات سے خود کو آزاد کرکے جس انسان کو چاہیے جہنم میں ڈال دے تو وہاں کون اس بات کو یقینی بنائے گا واقعی انصاف ہو

    کیونکہ وہ مالک ہیں اور کسی چیز کے پابند نہیں

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar January 5, 2022 at 5:38 am

    دنیا اور آخرت کے اصول خدا نے الگ الگ بیان کیے ہیں۔ یہ دنیا آزمایش کے لیے بنائی گئی ہے اور آخرت عدل کے اصول پر۔ اس میں خدا یہ بھی کرتا ہے کہ ظالم بغیر سزا کے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے اور مظلوم کو انصاف بھی نہیں ملتا۔

    وہ زلزلے اور طوفان برپا کرتا ہے اور معصوم لوگ بھی مارے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہو چاہے تو خضر کے ذریعے سے بچے کو قتل کرا دے۔

    مگر یہ سب خدا کی حکمتوں کے تحت ہوتا ہے ۔ اس حکمت کو اس نے خضر کے بچے کو قتل کرنے کے قصے میں بیان کر دیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا کے سب کام حکمتوں کے تحت ہیں۔ جن کا احاطہ ہم نہیں کر سکتے۔

    آخرت میں عدل ہوگا جس کا وعدہ اس نے کیا ہے۔ اس لیے وہ ایسا کچھ نہیں کرے گا جس سے عدل کی خلاف ورزی ہو۔ یہ عدل وہی ہے جس کی سمجھ انسانوں کو دی گئی ہے۔

  • Muhammad Jabran

    Member January 5, 2022 at 5:43 am

    Thank u sir for elaborating and giving your valuable time

You must be logged in to reply.
Login | Register