-
شادی شدہ زانی کی سزا
غامدی صاحب آپ کے لکچر سن کر دین سیکھنے کا موقع ملتا ہے، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔حال ہی میں آپ کا ایک پرانا پروگرام حدود آرڈیننس پر سننے کا موقع ملا، جس میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کا انکار کرتے نظر آئے۔ پھر اس بارے میں آپ کے موقف والے لیکچر دوبارہ سنے اور عجیب الجھن کا شکار ہو گیا ہوں۔۔ایک طرف روائتی علماء کا موقف ہے جس میں نتیجے کے طور پر شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مانی جاتی ہے جو بظاہر روایات کے مطابق صحیح معلوم ہوتی ہے مگر اس کے لیے جو استدلال پیش کیا جاتا ہے یعنی سنت قرآن کو منسوخ کر سکتی ہے وہ ناقابل فہم ہے۔ دوسری طرف آپ کا استدلال ہے کہ رجم کی سزا اصل میں فساد فی الارض کے ذیل میں دی گئی جو بلکل صحیح معلوم ہوتا ہے مگر آپ شادی شدہ کے زنا کرنے کو زنا بالجبر یا ڈاکے کے جرم کی طرح کمپاونڈ جرم نہیں سمجھتے اور اس لیے روایات کی مفروضوں کی بنیاد پر تعویل کرتے ہیں۔ کیا شادی شدہ زانی زنا کے علاوہ مندرجہ ذیل جرائم کا بھی ارتقاب نہیں کرتا؟1۔ اس نے شادی پاک دامن ہونے کی بنیاد پر کی تھی، ورنہ جیسا کہ آپ بتاتے ہیں، شادی کسی بدکردار سے نہیں کی جا سکتی۔ ایسے میں زنا کر کہ اس نے اپنی بیوی یا شوہر کو ایک پاک دامن انسان کی بیوی یا شوہر ہونے سے محروم کر دیا ہے۔ اب اس کی بیوی یا شوہر کے پاس دو راستے ہیں، یا ساری زندگی اس بدنامی کہ ساتھ گزارے ورنہ طلاق لے کر گھر تباہ کر لے۔اور بچوں کی صورت میں صرف دو افراد ہی نہیں اثرانداز ہوں گے بلکہ بچے بھی اس گھر کے تباہ ہونے کی صورت میں ہمیشہ کے لیے متاثر ہوں گے۔2۔ شوہر یا بیوی کے لیے تو الگ ہو کر اس ذلت سے نجات ممکن ہے مگر اولاد چاہ کر بھی ساری زندگی اس بدنامی سے نجات نہیں حاصل کر سکتی۔ اور ساری زندگی ذہنی اذیت اور نفسیاتی امراض کا شکار رہے گی۔3۔ اس کی یہ حرکت ساری زندگی کے لیے اس کی اولاد کو ایک رول ماڈل ماں یا باپ سے محروم کر دے گی۔ ایسی ماں یا باپ کس منہ سے اپنی اولاد کو کوئی اخلاقی تعلیم دے گا، یعنی اولاد کی گمراھی کا سبب بنے گا۔4۔ ایسے شخص کی اولاد، خصوصاََ بیٹیوں سے کون رشتہ جوڑے گا۔5۔ شادی شدہ زانیہ اپنی جائز اولاد کے نصب کو بھی مشکوک بنا دیتی ہے۔
یہ کچھ باتیں ہیں جو مجھ جیسا کم عقل انسان بھی سمجھ سکتا ہے۔ آپ جیسا عالم یقیناً اس کے علاوہ بھی بہت سے پہلو سمجھ سکتا ہے جو اس جرم کو محض زنا سے بڑھا کر معاشرے کے خلاف جرم بنا دیتے ہیں۔اگر یہ باتیں ایک شادی شدہ زانی کے جرم کو صرف زنا سے بڑھا کر فساد فی الارض کی ذیل میں لانے کے لیے کافی نہیں تو اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کہ 2000 سال اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں اسے کیوں گوارہ کیا؟ آپ ہمیں بتاتے ہیں کہ شریعت میں تفصیلات وقت کے ساتھ تبدیل ہو سکتی ہیں مگر یہاں معاملہ جان کی حرمت کا ہے۔ یعنی موسیٰ کی شریعت میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا کیوں رکھی گئی اور بات یہیں نہیں ختم ہوتی، جب یہودی اس جرم کا مقدمہ لے کر آئے تو کنفرم بھی کیا کہ تورات میں اللہ کا حکم موجود ہے یعنی ایسا نہیں کہ اس بارے میں تورات میں اللہ کا اصل حکم دھندلا گیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس بات کا پابند کیا(المائدہ 48، 49) کہ وہ فیصلہ اللہ کے حکم کے مطابق دیں ، پھر اگر شادی شدہ زانی کی سزا رجم نہیں بنتی تو ایسے شخص کو ہم نبی کیوں مانیں جس نے اللہ کے پابند کرنے کے باوجود اللہ کے حکم کے مطابق سزا نہیں دی بلکہ یہودی کو رجم کر دیا؟
Sponsor Ask Ghamidi