Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Ambiguity In Ghamidi Sahab's Definition Of Polytheism (Shirk)

Tagged: ,

  • Ambiguity In Ghamidi Sahab's Definition Of Polytheism (Shirk)

    Posted by Abdur Rahman on August 3, 2022 at 9:44 am

    اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو الٰہ بنانا شرک ہے۔ غامدی صاحب اس کا معنٰى یہ بیان کرتے ہیں کہ “کسی کو خدا کی ذات سے یا خدا کو اُس کی ذات سے سمجھا جائے یا خلق میں یا مخلوقات کی تدبیر امور میں کسی کا کوئی حصہ مانا جائے اور اِس طرح کسی نہ کسی درجے میں اُسے اللہ تعالیٰ کا ہم سر بنا دیا جائے۔” (میزان : 206)

    شرک کی جو تعریف غامدی صاحب نے یہاں بیان کی ہے وہ جامع تعریف نہیں لگتی؛ اللہ کی صفات میں سے صرف دو صفات خلق اور مخلوقات کی تدبیر امور میں شرک کا ذکر اس میں بیان ہوا ہے۔ اسی طرح شرک فی العبادة کا بھی احاطہ اس میں نہیں کیا گیا ہے یعنی اللہ کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرنا بھی شرک ہے اس کا ذکر تعریف میں نہیں کیا گیا ہے جبکہ قرآن کریم میں سب سے زیادہ اسے ہی بیان کیا گیا ہے۔

    میں نے یہ اعتراض ڈاکٹر شہزاد سلیم صاحب کے تلامذہ کے ایک گروپ میں اٹھایا لیکن وہاں سے مجھے تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ بعض بھائیوں کا یہ کہنا تھا کہ کوئی کسی کی عبادت کرتا ہی اس لیے ہے کہ وہ مخلوقات کی تدبیر امور میں اس کا کوئی نہ کوئی حصہ مانتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ غامدی صاحب کی تعریف میں شامل ہے۔ جبکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ عبادت ایسا مانے بغیر بھی کی جاتی ہے۔ قرآن کریم میں مشرکین مکہ کا عقیدہ بیان ہوا ہے کہ وہ خلق اور خلق کی تدبیر امور میں خدا کے ساتھ شرک نہیں کرتے تھے۔

    قُلۡ مَنۡ یَّرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ اَمَّنۡ یَّمۡلِکُ السَّمۡعَ وَ الۡاَبۡصَارَ وَ مَنۡ یُّخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ یُخۡرِجُ الۡمَیِّتَ مِنَ الۡحَیِّ وَ مَنۡ یُّدَبِّرُ الۡاَمۡرَ ؕ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ اللّٰہُ ۚ فَقُلۡ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿۳۱﴾ (سورہ یونس 31)

    اس آیت کے تحت غامدی صاحب لکھتے ہیں:

    ” اس سے واضح ہے کہ خدا کی جو صفات یہاں بیان ہوئی ہیں، اہل عرب اُن میں سے کسی کو بھی اپنے معبودوں سے متعلق نہیں سمجھتے تھے۔ استاذ امام لکھتے ہیں:

    ’’۔۔۔ وہ جن دیویوں دیوتاؤں کو پوجتے تھے، اُن کے متعلق اُن کا عقیدہ یہ نہیں تھا کہ یہ آسمان و زمین کے خالق ہیں یا ابر و ہوا اور سورج اور چاند کے موجد ہیں یا زندگی اور موت پر متصرف ہیں یا نظام کائنات کا سررشتہ اِن کے ہاتھ میں ہے، بلکہ صرف یہ مانتے تھے کہ یہ خدا کے محبوب اور چہیتے ہیں۔ خدا اِن کی سنتا ہے، جو کام خدا سے کرانا چاہیں، کرا سکتے ہیں ، اِن کو اگر راضی رکھا جائے تو یہ خدا سے سفارش کر کے دنیا کی نعمتیں بھی دلواتے ہیں اور اگر بالفرض مرنے کے بعد اٹھنا ہی ہوا اور حساب کتاب کی نوبت آئی تو اُس وقت بھی یہ دست گیری کریں گے اور اپنی بندگی کرنے والوں کو نہ صرف بخشوا لیں گے، بلکہ اونچے اونچے درجے دلوائیں گے۔‘‘

    (تدبرقرآن۴/ ۴۷)

    ہاں یہ ضرور ہے کہ مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور یہ چیز غامدی صاحب کی تعریف میں داخل ہے لیکن ان کا سارا شرک یہی نہیں تھا اس کے سوا بھی ان کے شرکیہ عقائد و اعمال کا ذکر قرآن میں ہوا ہے۔

    Abdur Rahman replied 1 year, 9 months ago 4 Members · 29 Replies
  • 29 Replies
  • Ambiguity In Ghamidi Sahab's Definition Of Polytheism (Shirk)

    Abdur Rahman updated 1 year, 9 months ago 4 Members · 29 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2022 at 4:43 am

    یہ شرک کی نظریاتی تعریف ہے۔ عبادت، ریاکاری، تعویز گنڈوں کی تاثیر سمیت شرکیہ رویون کے دیگر مظاہر اس نظریے کے اظہاریے ہیں ۔

    • Abdur Rahman

      Member August 4, 2022 at 7:40 am

      براہ کرم ذرا یہ وضاحت فرمادیں کہ عبادت کس طرح سے اس نظریے کا اظہار ہے؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 4, 2022 at 7:48 am

    آدمی جس کو معبود مان لے اس کے اظہار کے لیے عبادت کرتا ہے۔ پھر اگر اس کا کوئی حکم معلوم ہو تو اطاعت کرتا ہے۔ اسے مشکل کشا سمجھ کر اس سے دعا کرتا ہے عبادت، اطاعت اور دعا اس نظریے یا عقیدے کا اظہار ہیں

    • Abdur Rahman

      Member August 4, 2022 at 8:57 am

      بھائی میرا سوال ہے کہ کس طرح سے اس نظریے کا اظہار ہے، میں وضاحت چاہتا ہوں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا۔

    • Abdur Rahman

      Member August 4, 2022 at 9:49 pm

      بھائی آپ نے کہا تھا کہ یہ شرک کی نظریاتی تعریف ہے عبادت وغیرہ اس نظریے کے اظہاریے ہیں اسی پر میں نے وضاحت چاہی تھی کہ عبادت کس طرح اس نظریے کا اظہار ہے۔ یعنی غامدی صاحب کی تعریف کے تحت عبادت کس طرح داخل ہے؟ میں نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ معبود ماننے کے بعد عبادت، اطاعت اور دعا کا اظہار کیسے ہوتا ہے۔ آپ مجھے وہ بتا رہے ہیں جو میں نے پوچھا ہی نہیں۔ اس کے بعد پھر وہی بات کر رہے ہیں کہ عبادت، اطاعت اور دعا اس نظریے یا عقیدے کا اظہار ہیں۔ میں پوچھ رہا ہوں کس طرح اظہار ہیں؟

  • Fatima

    Member August 5, 2022 at 2:48 pm

    is ayat me jo aapne quote ki hai hame jo samajh me araha hai vo ye ki khuda ko to manty hai lekin khuda ke paighambar or uski kitaab ko kyu nahi manty,yani shirk sirf yahi nahi ke kisi or ko maabud mana jaye balki ye bhi hai ke usky diye hue kalaam ko na mana jaye,jis tarha se quraan me hai ki inho ne aapni nafs ko apna illah bana liye halaki nafs ki ibaadat nahi karty lekin usi ki baat manty hai ya usi ke pichy chalty hai,aap shayad yahi kehna chahty hai kya aisa hi hai

    • Abdur Rahman

      Member August 5, 2022 at 7:36 pm

      نہیں، ایسا نہیں ہے۔ میں جو کہنا چاہتا ہوں اس کو بڑی وضاحت لکھ چکا ہوں۔

  • Fatima

    Member August 5, 2022 at 11:03 pm

    aapka kehna hai ki allah ke elava kisi or ki ibadat karna shirk hai ye ghamidi sahab ki definition me nahi hai,jabki quraan me sabse zyaada iski mumaniyat hai. mushrikeen e arab khalq or khalq ke umoor me shirk nahi karty the,aap kuch vazahat kare jo aap sahi samajhty hai ki ebaadat iske beghair bhi ki jasakti hai jaisa aapne kaha.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 12:44 am

      میرا غامدی صاحب کی شرک کی تعریف پر یہ اعتراض ہے کہ اس میں صرف دو صفات میں شرک کا ذکر کیا گیا ہے؛ خلق اور تدبیر امور۔ اللہ کی باقی صفات میں شرک کا ذکر نہیں کیا گیا۔

      دوسرا اعتراض یہ ہے کہ اللہ کی عبادت میں شرک کا ذکر بھی اس تعریف میں بیان نہیں ہوا۔

      عبادت میں شرک غامدی صاحب کی تعریف میں تبھی داخل ہوگی جب کوئی اس عقیدے کے ساتھ کسی کی عبادت کرے جو تعریف میں بیان ہوئی ہے۔ لیکن اگر کوئی کسی اور عقیدے کے ساتھ کسی کی عبادت کرتا ہے جیسا کہ مشرکین مکہ کرتے تھے بحوالہ سورہ یونس آیت 31 تو یہ چیز غامدی صاحب کی تعریف میں داخل نہیں ہوتی۔

  • Fatima

    Member August 6, 2022 at 2:15 am

    to aap ka aitraaz ye hai ke ghamidi sahab ki shirk ki tareef ke hisab se vo mushrikeen e arab ko mushrik nahi kahty ya unhe apni tareef me shamil nahi kiya.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 2:50 am

      میرا اعتراض یہ نہیں ہے کہ غامدی صاحب ان کو مشرک نہیں سمجھتے۔ میرا اعتراض یہ ہے کہ ان کی تعریف کے مطابق غیر اللہ کی وہ عبادت شرک قرار نہیں پاتی جو سورہ یونس آیت 31 میں بیان ہوئی ہے اور جس کی وضاحت بھی میں نے اپنی تحریر میں غامدی صاحب کے حوالے سے بیان کر دی ہے۔

      میری پہلی تحریر آپ پھر سے پڑھ لیجیے۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 6, 2022 at 3:30 am

    اپ جب کسی کو حاکم مانتے ہیں تو اب اگلا تقاضا اس کی اطاعت کا ہوتا ہے جس کے لیے آپ تیار ہوتے ہیں۔ آپ جب کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کے اظہار کے لیے کچھ کام کرتے ہیں۔ اسی طرح جب آپ کسی کو خدا مانتے ہیں چاہے کسی پتھر ہی کو خدا مان لیں تو اگلا تقاضا اس کی عبادت کا پیدا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شجر حجر جانور جس کو بھی خدا مانا گیا اس کہ عبادت کی گئی۔

    نظریہ اور عمل یہ دو مختلف پہلو ہیں۔ غامدی صاحب کی تعریف میں نظریے کے پر مشتمل ہے۔ سورہ اخلاص جسے توحید کا خلاصہ کہتے ہیں وہاں بھی نظریے تک محدود رہ کر توحید کی تعریف کی گئی ہے۔

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 3:50 am

      اگر میں اللہ کے سوا کسی کی عبادت کروں جس کو نہ خدا کی ذات میں شریک مانتا ہوں اور نہ ہی اس کے خلق و تدبیر میں تو کیا میرا یہ عمل شرک ہوگا یا نہیں۔ اگر ہوگا تو غامدی صاحب کی تعریف کے تحت یہ کیسے آتا ہے۔

  • Fatima

    Member August 6, 2022 at 4:26 am

    aapka ye aitraaz sahi nahi lagta hai kyunki ghamidi sahab ne shirk ki definition do lines me samet de hai jiske liye log kai safat likhty hai unho ne mukhtasar se lafzo me ye sari baat bayan kar di hai,jisko samajhny ke liye itni pechidgi me jany ke shayad zarurat nahi jisme aap ja rahy hai,ghamidi sahab ki definition me ye baat khud bakhud ajati hai jo ayat me bayan hui hai,kehty hai shareek nahi karty lekin phir bhi khuda ki baat nahi manty.baqi indirect way me shirk me sabhi log mubtila hai jaisy khuda or rasool koi faisla kardy to dusro ko hakam na banao,giroh bandi mat karo jo aisa kary unka rasool se taaluq nahi,nafs ki parashtish mat karo,halaki log iski bhi taweely kar lety hai ke ham ye nahi ye karty hai.duniya me shayad hi koi kahy ki vo ghairullah ki ibadat karta hai ek khuda ko manty hue bhi sifarishi rakhty hai ye shaitani kaam hai jo ghuma phira ke karvaya jata hai varna koi iski baat nahi manega.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 5:38 am

      آپ کہتی ہیں غامدی صاحب نے دو لائن میں شرک کی تعریف سمیٹ دی ہے جس کے لیے دوسرے لوگ کئی صفات لکھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے دوسرے لوگ بھی ایسے ہی مختصر تعریف کرتے ہیں اور کئی صفات کو لکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی بس اتنا کہہ دینا کافی ہوتا ہے کہ خدا کی ذات میں ، اس کی عبادت میں اور اس کی کسی بھی صفت میں اس کا ہمسر ٹھہرانا شرک ہے۔

  • Fatima

    Member August 6, 2022 at 6:15 am

    hame khushi hai ke apne itni achchi tareef bayan ki lekin agar aap ghour kary to ye ghamidi sahab ki tareef me shamil hai ki kisi bhi darjy me khuda ka hamsar banaya jaye isme khuda ki sari sifat aajati hai.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 6:41 am

      کسی بھی درجہ میں خدا کا ہمسر ٹھہرانا شرک ہے۔ لیکن کس طرح ہمسر ٹھہرانا شرک ہے؟ غامدی صاحب اس کی وضاحت میں اپنی تعریف پیش کرکے فرماتے ہیں اس طرح ہمسر ٹھہرانا شرک ہے۔ اس سے بیان کردہ صفات ہی تک بات محدود ہو جاتی ہے۔

      اگر وہ صرف اور صرف یہی کہتے کہ کسی بھی درجے میں خدا کا ہمسر ٹھہرانا شرک ہے تو میں اعتراض نہ کرتا

  • Fatima

    Member August 6, 2022 at 7:18 am

    nahi mere bhai ghamidi sahab agar sirf do sifat ko lety to ye kehty ki istarha se in do sifat me hamsar therana shirk hai unho ye nahi kaha balki ye kaha hai ki kisi bhi darjy me hamsar therana shirk hai.

    ghamidi sahab ne 3 points me baat kahi hai aap jiska zikr karrahy hai vo 3 or akhiri point hai hame lagta hai aap isko 2point se relate karrahy hai jis wajeh se baat disturb horahi hai.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 7:30 am

      غامدی صاحب نے کئی ویڈیوز میں شرک کی تعریف کی ہے۔ آپ یوٹیوب پر ان کی ویڈیوز دیکھ لیں بات واضح ہو جائے گی کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں۔

    • Kausar Mehmood

      Member August 6, 2022 at 11:24 am

      Mere khyal mein bahot saare languages mein yeh usloob hai. for example English mein agar kahoon. “Theft is a crime, robbery is a crime and similarly murder is a crime.” Ab yahan word “similarly” in 3 cheezon k aapas k taluq ko zahir krne k liye nahi aaya. balke in teenon cheezon ko crime declare karne k liye k jaise theft crime hai, robbery crime hai waise murder bhi ek crime hai.

      Now apply the same logic here.

      Jaise kisi ko khuda ki zaat se ya khuda ko us ki zaat se samjha jaye shirk hai, makhlooqat ki tadbeer mein kisi ka koyi hisa maana jaye toh ye shirk hai, ISI TARAH kisi na kisi darje mein kisi ko Allah ka humsar bana diya jaye toh ye bhi shirk hai

      Jo mein samjha hoon Ghamidi Sahib ne bilkul wohi kaha hai jis k baare mein aap ne kaha k agar wo ye kehte to aap aitraz na karte yaani “کسی بھی درجے میں خدا کا ہمسر ٹھہرانا شرک ہے”.

    • Abdur Rahman

      Member August 6, 2022 at 7:28 pm

      بھائی ‘اِس طرح’ اور ‘اِسی طرح’ میں فرق ہے ۔ اگر غامدی صاحب کہتے ‘اور اسی طرح’ تو آپ کی بات صحیح ہوتی۔ لیکن غامدی صاحب نے کہا ہے ‘اور اِس طرح’ جس کا مطلب ہے

      in this way یا in this manner

      میزان کے انگریزی ترجمہ میں اس کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں

      What is polytheism? Associating other gods with God Almighty is termed as polytheism (shirk) in the terminology of the Qur’an. It means:

      a) to regard someone to have the same genre as that of God or to regard God to have the same genre as someone; or

      b) to regard someone to have a role in creation or in running the affairs of the creatures and in this manner make someone God’s peer to some extent or another.

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 7, 2022 at 2:04 am

    عبادت ممکن ہی تب ہے۔ جب کسی کو خدا مان کر عبادت کی جائے۔ بغیر کسی کو معبود مانے اس کی عبادت کرنے جیسی کوئی چیز دنیا میں نہیں پائی جاتی۔

    • Abdur Rahman

      Member August 7, 2022 at 5:50 am

      تو پھر غامدی صاحب نے اپنی تعریف میں یہ کیوں نہیں کہا کہ الله کے سوا کسی کی عبادت بھی شرک ہے؟؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 7, 2022 at 6:29 am

    اس کا جواب پہلے پیش کیا گیا ہے۔

    • Abdur Rahman

      Member August 7, 2022 at 7:21 am

      میں پوچھتا کچھ ہوں آپ جواب کچھ دیتے ہیں۔

      جو جواب دے سکتے ہیں وہ میرا سوال نہیں سمجھتے اور جو سوال سمجھتے ہیں ان کے جواب سے مجھے اطمینان نہیں ہوتا۔

      پہلی مرتبہ محسوس ہو رہا ہے کس عجیب و غریب دنیا میں آ گیا ہوں میں۔

      اے کاش! یہ سوال غامدی صاحب تک پہنچا دیا جائے

  • Fatima

    Member August 7, 2022 at 8:03 am

    aap koi alag duniya me nahi hai balki yahan bhi log aap jaisy qabil hai jo is app ko chala rahy hai,varna issy pehly hame ye maoqa hasil nhi tha ke ek dusry ke khayalaat ka tabaadla karty,to unhe bhi ahmiyat dijiye or unki baat samajhny ki koshish kijiye,hame lagta hai ki aap apna sawal khud samajh nahi parahy,kyunki jab ye kaha ki phir ghamidi sahab ki definition ke hisab se arab ki mushrikeen ko ghamidi sahab mushrik nahi samajhty hai to aap kehty hai ke mainy ye nahi kaha,jab irfan bhai ne kaha ki ebaadat karty hi tab hai jab koi gharz ho to aapne kaha ki aap ebaadat ke baad ki baat karrahy hai,aapko itni se cheez samajh nahi arahi, ke ghamidi sahab un sifarishiyo ko musrik manty hai,agar aisa nahi hai to ghamidi sahab ke follower ko ghairullah ki ebaadat karni chahiye or promote bhi karna chahiye jis tarha mushrikeen e makka karty thy.ghamidi sahab se sawal karne ka rasta bhi hai aap direct puch sakty hai.jazakallah

    • Abdur Rahman

      Member August 7, 2022 at 8:06 pm

      دیکھیے بہن! میں نے یہ نہیں کہا کہ میں بہت قابل ہوں اور یہاں کوئی قابل شخص نہیں۔ میں تو ایک عام سا آدمی ہوں۔ اس ایپ پر اس سے پہلے بھی میں نے کئی سوالات کیے ہیں اور یہاں کے فاضل اہل علم نے تسلی بخش جواب بھی دیے ہیں۔ لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک عام آدمی کا اعتراض کوئی قابل شخص نہیں سمجھ پاتا ہے۔ اور یہ بھی ہو تا ہے کہ وہ عام آدمی اپنا سوال نہ سمجھا پا رہا ہو۔ اس لیے میں مانتا ہوں کہ میرے سوال ہی میں خامی ہو سکتی ہے۔ اس لیے میں ایک مرتبہ پھر اپنا سوال واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔

      میرا اعتراض غامدی صاحب کے تصور شرک پر نہیں ہے۔ جو چیز شرک ہے وہ اس کو شرک کہتے ہیں ان کے فالورز بھی ان چیزوں کو شرک مانتے ہیں۔ میں بھی ان کا ایک فالور ہوں۔ میرا اعتراض صرف ان کی شرک کی تعریف پر ہے۔

      عرفان شہزاد صاحب کہتے ہیں کہ غامدی صاحب کی تعریف نظریاتی تعریف ہے عبادت وغیرہ اسی نظریے کا اظہار ہیں۔ اس پر جب میں نے یہ عرض کی کہ ذرا سمجھا دیں کہ عبادت کس طرح اس نظریے کا اظہار ہے یعنی غیر اللہ کی عبادت کو غامدی صاحب کی تعریف کے تحت کیسے سمجھیں؟ تو وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی کسی کو معبود مان لیتا ہے تو وہ اس کی عبادت کرتا ہے۔۔۔ اب آپ ہی بتایے کیا آپ کو لگتا ہے یہ میرے سوال کا جواب ہے؟ یہ جواب تب بنتا جب غامدی صاحب اپنی تعریف میں یہ یہ کہہ چکے ہوتے کہ کسی کو معبود بنانا شرک ہے ۔ تب تو میں سوال ہی نہ کرتا کہ عبادت کس طرح داخل ہے کیونکہ کسی کو معبود ماننا یا اسکی عبادت کرنا ایک ہی بات ہے۔

      غامدی صاحب اپنی تعریف میں صرف یہ ذکر کرتے ہیں کہ “کسی کو خدا کی ذات سے یا خدا کو اُس کی ذات سے سمجھا جائے یا خلق میں یا مخلوقات کی تدبیر امور میں کسی کا کوئی حصہ مانا جائے اور اِس طرح کسی نہ کسی درجے میں اُسے اللہ تعالیٰ کا ہم سر بنا دیا جائے۔”

      میں نے اوپر یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس تعریف کے تحت غیراللہ کی وہ عبادت یقناً داخل ہے جو تعریف میں موجود نظریے یا عقیدے کے تحت کی جائے لیکن اگر کسی اور عقیدے کے تحت کی جائے تو وہ داخل نہیں ہوگی مثلاً اُس عقیدے کے تحت جو غامدی صاحب اور ان کے استاد نے سورۃ یونس آیت 31 کے تحت بیان کیا ہے۔ جس کا حوالہ میں اوپر دے چکا ہوں۔

      دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اس تعریف میں صرف دو صفات میں شرک کا ذکر کیا گیا ہے؛ خلق اور تدبیر امور۔ باقی صفات میں شرک کا ذکر نہیں ہے۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 7, 2022 at 11:09 pm

    خلق و امر میں شراکت شرک کی حقیقت کو بیان کرتا ہے جس کے لیے پھر دیگر خدائی صفات متعلق کی جاتی ہیں۔

    اس طرح بیان کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ شرک کی حقیقت بھی واضح ہو جاتی ہے اور جامعیت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔

    • Abdur Rahman

      Member August 7, 2022 at 11:23 pm

      شکریہ اللہ آپ کو جزائے خیر دے

You must be logged in to reply.
Login | Register