Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Accountability Of People Who Did Not Receive Message Of A Prophet

  • Accountability Of People Who Did Not Receive Message Of A Prophet

    Posted by Muhammad Asaad on October 31, 2022 at 3:52 am

    ایک سوال ہے جناب

    کیا عیسی علیہ السلام صرف ایک قوم کیلئے بھیجے گئے تھے، آگر جواب ہاں میں ہے تو

    دنیا کے دوسرے دور دراز علاقوں میں کونسا مذہب رائج تھا ۔

    اور دوسرا سوال یہ ہے کہ

    حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مبعوث ہو کر اللہ کا پیغام مکہ ومدینہ اور اطراف تک پہنچایا تو

    دنیا کے دور دراز علاقوں میں اسلام تقریبا سو اور دو سو سال بعد پہنچا جبکہ بعض علاقے اج بھی ایسے ہیں جہاں اسلام نہیں پہنچ پایا یا لوگوں کو خبر پہنچ گیا ہے لیکن اسلام کی حقانیت کا پتہ نہیں تو

    جن کو نہ پہنچا یا حقانیت کا پتہ نہ چلا انکے بارے میں کیا حکم ہے؟؟؟؟

    Umer replied 1 year, 5 months ago 3 Members · 5 Replies
  • 5 Replies
  • Accountability Of People Who Did Not Receive Message Of A Prophet

    Umer updated 1 year, 5 months ago 3 Members · 5 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 31, 2022 at 4:11 am

    عیسی علیہ السلام کی بعثت بنی اسرائیل کے لیے تھی۔ اس وقت ہر طرف قدیم سے مختلف شرکیہ مذاہب پھیلے ہوئے تھے۔ جن کی تفصیل تاریخی کتب میں مل جاتی ہے۔

    جن لوگوں تک رسول اللہ ﷺ کی خبر نہیں پہنچی، ان کی جواب دہی ان کی فطرت کی بنیاد پر ہوگی جس میں ایک خدا کا کا تسلیم کرنا لازم ہے، شرک کا کوئی عقلی جواز نہیں جواب دہی کا دوسرا پہلو اخلاقیات ہیں۔ اچھے اور برے کی تمیز انسان کو معلوم ہے۔ اگر وہ اپنے ضمیر کے خلاف کچھ کرے گا تو خدا کے ہاں جواب دہ ہوگا۔

    متعلقہ آیات ملاحظہ کیجیے۔

    وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَٰذَا غَافِلِينَ ‎﴿١٧٢﴾‏ أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ

    (اے پیغمبر)، اِنھیں وہ وقت بھی یاد دلاؤ، جب تمھارے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے اُن کی نسل کو نکالا اور اُنھیں خود اُن کے اوپر گواہ ٹھیرایا تھا۔ (اُس نے پوچھا تھا): کیا میں تمھارا رب نہیں ہوں؟ اُنھوں نے جواب دیا: ہاں، ( آپ ہی ہمارے رب ہیں )، ہم اِس کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ہم نے اِس لیے کیا کہ قیامت کے دن تم کہیں یہ نہ کہہ دو کہ ہم تو اِس بات سے بے خبر ہی رہے۔

    وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ‎﴿٧﴾‏ فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ‎﴿٨﴾‏ قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ‎﴿٩﴾‏ وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا

    اور نفس اور جیسا اُسے سنوارا،

    پھر اُس کی بدی اور نیکی اُسے سجھا دی

    (کہ روز قیامت شدنی ہے، اِس لیے) فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا۔

    بَلِ الْإِنسَانُ عَلَىٰ نَفْسِهِ بَصِيرَةٌ ‎﴿١٤﴾‏ وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُ

    بلکہ حق یہ ہے کہ انسان خود اپنے اوپر گواہ ہے،

    اگرچہ وہ اپنے لیے کتنے ہی بہانے [9] بنائے۔

    • Muhammad Asaad

      Member October 31, 2022 at 4:16 am

      بہترین سر۔۔۔صرف حضرت عیسی والے پہلو کی مزید وضاحت کردیں۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 31, 2022 at 4:28 am

    إِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ‎

    ۔ یاد کرو، جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل، میں تمھاری طرف خدا کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تورات کی اُن پیشین گوئیوں کا مصداق ہوں جو مجھ سے پہلے موجود ہیں، اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد ہو گا۔ مگر اُن کے پاس جب وہ کھلی کھلی نشانیاں لے کر آگیا تو اُنھوں نے کہا: یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔

    • Muhammad Asaad

      Member October 31, 2022 at 4:55 am

      ما شاء اللهالله آپ کے علم، عمل، عمر، رزق میں مزید برکتیں عطا فرمائےآپ نے ماتریدیہ کا مذھب بیان فرمایا ہے میں بھی عقائد میں ماتریدی ہوں لیکن دو تین عقائد میں اشاعرہ کے عقیدے پر ہوں۔عہد الست کسی کو یاد نہیں ہے اور وہ قرآن میں ایک واقعہ کے طور پر بیان ہوا ہے نہ کہ بطور ضابطہ اور سورة الشمس کی آیت میں مذکورہ الہام معاون ضرور ہے لیکن کافی نہیں ہے اور سورة القیامة کی آیات کا اس موضوع سے کوئی تعلق نہیں وہ آخرت میں گناہگاروں کے احوال بیان ہو رہے ہیں۔اور عقل توحید کے لیے کافی ہے لیکن یہ خود ایک عقلی مقولہ ہے یقینا عقل تو یہی کہتی ہے کہ ہر شخص اپنی عقل و شعور کی وجہ سے کسی ھادی کے پہنچے بغیر بھی توحید کا مکلف ہے ورنہ عذاب کا مستحق ہو گا لیکن نقل اس کے خلاف ہے قرآن مجید میں دو جگہ مختلف الفاظ سے واضح طور پر یہ ضابطہ بیان ہوا ہے کہ “لم یکن ربك مھلك القری بظلم و أھلھا غافلون” سورة الانعام آیة 131 تیرا رب کسی بستی کو ہلاک کرنے (یعنی عذاب دینے) والا نہیں ہے اس حال میں کہ وہ غافل ہوں۔ اور اس سے بھی زیادہ واضح “و ما کنا معذبین حتی نبعث رسولا” سورة بنى اسرائيل آية 15 اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں یہان تک کہ کوئی پیغام پہنچانے والا بھیج دیں.ھذا ما عندی و الله أعلم بالصواب

    • Umer

      Moderator October 31, 2022 at 11:45 pm

      The verses quoted in your reponse above have been addressed in Response Series by Ghamidi Sahab.

      Please refer to the link below from 33:23 to 49:02 (Although you are requested to watch all the videos on this specific topic)

      Discussion 30094 • Reply 30098

You must be logged in to reply.
Login | Register