Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology and Philosophy How To Prove That Qirat Of Hafs Is Also Qirat Of Arza-e-Akhira

Tagged: ,

  • How To Prove That Qirat Of Hafs Is Also Qirat Of Arza-e-Akhira

    Posted by Ejaj Khan on February 7, 2023 at 10:08 am

    Ye kaise pata chalega ki riwayte hafs ki qirat hi arze akhira ki qirat hai ise kisi ne nafis nahi kiya ise kaise kaha ja sakta hai

    Kya pata iske nafees karne ki history ham tak na pahuchi ho

    Ejaj Khan replied 1 year, 3 months ago 2 Members · 4 Replies
  • 4 Replies
  • How To Prove That Qirat Of Hafs Is Also Qirat Of Arza-e-Akhira

  • Umer

    Moderator February 7, 2023 at 10:56 pm

    عام مسلمانوں میں شائع و ذائع قرآن ایک ہی ہے۔ اُنھوں نے اِسے عامۂ صحابہ سے لیا تھا اور امام شافعی کی تعبیر کے مطابق نسلاً بعد نسلٍ عامہ سے عامہ کو منتقل کر رہے ہیں۔ اِس میں شبہ نہیں کہ اِسے حفص کی روایت بھی کہا جا تا ہے، مگر اِس سے کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، اِس لیے کہ ایک چیز محض قراء ت ہے اور ایک اُس میں اہل عرب کے لہجے کی فنی نزاکتوں، مثلاً امالہ، تفخیم، اشباع، اختلاس، صلہ، اشمام، روم اور ترقیق و تغلیظ وغیرہ کی رعایت سے حسن ادا کا اہتمام، جس سے کلام کے مدعا میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ اِس قرآن میں یہی دوسری چیز ہے جو حفص کی روایت سے اخذ کی جاتی ہے اور اِسی بنا پر اِسے اُن سے منسوب بھی کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے اِس کی تعلیم اپنے استاد عاصم سے حاصل کی تھی اور عاصم اِس فن میں جلیل القدر تابعی ابوعبدالرحمن السلمی کے شاگرد تھے جو کم و بیش چالیس برس تک کوفہ میں اِس کی یہ فنی نزاکتیں طلبہ کو سکھاتے رہے۔ اُن کے بارے میں سبع قراء ا ت کے اولین مرتب ابوبکر بن مجاہد نے تصریح کر دی ہے کہ وہ اپنا کوئی اختیار نہیں، بلکہ وہی قراء ت پڑھاتے تھے جس پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرنے کی سعی کی تھی۔ اُس نے لکھا ہے:

    أول من أقرأ بالکوفۃ القراء ۃ التي جمع عثمان رضي اللّٰہ تعالٰی عنہ الناس علیھا أبو عبد الرحمٰن السلمي. (السبعۃ فی القراء ات، ابوبکر بن مجاہد ۱/ ۶۷)

    ’’سب سے پہلے جس نے کوفہ میں اُس قراء ت کی تعلیم دی جس پر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کو جمع کیا تھا ، وہ ابو عبدالرحمن السلمی ہی تھے۔‘‘

    یہ وہی بزرگ ہیں جنھوں نے مختلف قراء توں کا شیوع دیکھ کر لوگوں کی تنبیہ کے لیے فرمایا تھا:

    کانت قراء ۃ أبي بکر و عمر و عثمان و زید بن ثابت والمھاجرین والأنصار واحدۃ، کانوا یقرؤن القراء ۃ العامۃ، وھي القراء ۃ التي قرأھا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علٰی جبریل مرتین في العام الذي قبض فیہ، وکان زید قد شھد العرضۃ الأخیرۃ، وکان یقرئ الناس بھا حتی مات.(البرہان، الزرکشی ۱/ ۳۳۱)

    ’’ابوبکر و عمر، عثمان، زید بن ثابت اور تمام مہاجرین و انصار کی قراء ت ایک ہی تھی۔ وہ قراء ت عامہ کے مطابق قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔ یہ وہی قراء ت ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے سال جبریل امین کو دو مرتبہ قرآن سنایا۔ عرضۂ اخیرہ کی اِس قراء ت میں زید بن ثابت بھی موجود تھے۔ دنیا سے رخصت ہونے تک وہ لوگوں کو اِسی کے مطابق قرآن پڑھاتے رہے۔‘‘

  • Ejaj Khan

    Member February 8, 2023 at 6:03 am

    Ye abdul rahman sulmi ka kaul aslan kis qitab me zarkashi aur imam bagvi ne to ise nakal kiya aslan qitab konsi hai

    • Umer

      Moderator February 8, 2023 at 10:51 pm

      ہمارے پاس دستیاب کتابوں میں ابو عبدالرحمٰن السلمی کا یہ قول سب سے پہلے امام بغوی کی کتاب (وفات: 516 ہجری) شرح السنۃ (4/525) میں ملتا ہے۔ حالانکہ یہ حقیقت اس سے پہلے بھی اہل علم میں مشہور تھی۔

      :العجلی (وفات: 261 ہجری) اپنی کتاب الثقات میں لکھتے ہیں

      أبو عبد الرحمن السلمي المقرىء الأعمى كوفى من أصحاب عبد الله ثقة وكان يقرىء في زمان عثمان إلى زمان الحجاج ‌وقرأ ‌على ‌عثمان ‌بن ‌عفان ‌وعرض ‌على ‌على ‌بن ‌أبي ‌طالب

      Abu Abd al-Rahman al-Sulami, the blind reciter from kufa, was one of the trustworthy companions of Abdullah*, and he used to recite in the time of Uthman until the time of al-Hajjaj. He read it to Othman bin Affan and presented it to Ali bin Abi Talib.

      (2/413, Number 2196)

      * Abdullah bin Masoud

      ___

      اسی طرح ابوبکر بن مجاہد (وفات: 324 ہجری) اپنی کتاب السبعة في القراءات میں لکھتے ہیں۔

      حدثنا أحمد بن منصور الرمادي قال حدثنا أبو داود الطيالسي قال حدثنا شعبة عن علقمة بن مرثد عن سعد بن عبيدة أن أبا عبد الرحمن أقرأ الناس في خلافة عثمان رضي الله تعالى عنه إلى أن توفي في إمارة الحجاج وكان أخذ القراءة عن عثمان وعن علي بن أبي طالب وزيد بن ثابت وعبد الله ابن مسعود وأبي بن كعب رضي الله تعالى عنهم

      Ahmad bin Mansour al-Ramadi told us, he said, Abu Dawud al-Tayalisi told us, he said, Shubah told us, on the authority of Alqamah bin Murthad, on the authority of Saad bin Ubaidah, that Abu Abd al-Rahman read to people in the caliphate of Uthman, may God Almighty be pleased with him, until he died in the leadership of al-Hajjaj. And he took the reading on the authority of Uthman, on the authority of Ali bin Abi Talib, Zaid bin Thabit, Abdullah bin Masoud and Ubayy bin Kab, may God Almighty be pleased with them“.

      (Page 68)

  • Ejaj Khan

    Member February 9, 2023 at 1:57 am

    Isse ye to pata chalta hai ki ve quran ka dars dete the par ye nahi ke ve arje akhira hi padate the ya ye bhi nahi ki asim ne apna ikhtiyar istemal na kiya ho

You must be logged in to reply.
Login | Register