Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia Inheritance Share Of Parents In The Absence Of Children And Siblings

Tagged: 

  • Inheritance Share Of Parents In The Absence Of Children And Siblings

    Posted by Dr. Pervaiz Buzdar on March 19, 2023 at 8:46 pm

    فرض کریں کہ ایک شخص فوت ہو جائے جس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ بھائی بہن ہیں اس کے والدین زندہ ہیں اور اس کی بیوی ہے۔

    ہمیں معلوم ہے والدین اور زوجین کے حصے پورے ترکے میں سے نکالے جاتے ہیں یوں ترکہ اگر بارہ روپے ہو تو بیوی کے حصے میں ایک چوتھائی یعنی تین روپے آئیں گے۔ اولاد اور بھائی بہنوں کی عدم موجودگی میں ماں کا حصہ ایک تہائی یعنی چار روپے بنتے ہیں۔ آیت میں موجود حذف کو کھولیں تو باپ کا حصہ دو تہائی یعنی آٹھ روپے بنتے ہیں مگر باقی ماندہ رقم ہی پانچ ہے۔

    اس حوالے سے راہنمائی فرمائیں کہ والدین کے حصے کس اصول کے طور پر دیے جائیں گے؟

    جزاک اللہ۔

    Dr. Pervaiz Buzdar replied 1 year ago 2 Members · 6 Replies
  • 6 Replies
  • Inheritance Share Of Parents In The Absence Of Children And Siblings

    Dr. Pervaiz Buzdar updated 1 year ago 2 Members · 6 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 20, 2023 at 7:26 am

    والدین اس صورت میں اصل وارث ہیں، اس لیے بیوی کا حصہ نکال کر بقیہ رقم میں سے ماں اور باپ کے حصے نکالے جائیں۔

    • Dr. Pervaiz Buzdar

      Member March 20, 2023 at 8:06 am

      ڈاکٹر صاحب پھر ایک تہائی اور دو تہائی والے حصے تو نہیں ملے ؟ یہ پھر عول کے طرز کی بات نہیں ہوئی؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 21, 2023 at 2:21 am

    عول یہ نہیں۔ عول میں کل میں سے سب حصے نکالے جاتے ہیں اور سب حصے بھی بدل دیے جاتے ہیں۔

    یہاں ایک ہی اصول ہے کہ اصل وارثوں کو حصہ بقیہ ترکے میں سے دیا جاتا ہے

    پہلی صورت میں اصل وارث اولاد ہے، دوسری صورت میں جب کہ اولاد نہ ہو اصل وارث بہن بھائی ہیں، اور تیسری صورت میں جب کہ بہن بھائی بھی ہوں تو اصل وارث ماں باپ ہیں۔ نسبی تعلق سے بھی یہ بات سمجھ آتی ہے اور پھر یہ الفاظ میں بھی بیان ہوا ہے

    فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ

    اس کے بعد یہ دیکھیے کہ جس طرح اصل وارثوں کے حصوں میں مرد اور عورت کے حصوں میں ایک نسبت دو کا تناسب ہے، وہی تناسب ماں باپ کے حصوں میں بن جاتا ہے جب وہ اصل وارث ہوں یعنی ماں کا ایک تہائی اور باپ کا دو تہائی۔

    چنانچہ ماب باپ اصل وارث ہیں تو پہلے بیوی کا حصہ نکالا جائے گا اور بقیہ میں سے ماں باپ کا حصہ دیا جائے گا۔ اور یہ وہی حصہ ہوگا جو قرآن میں بیان ہوا

    • Dr. Pervaiz Buzdar

      Member March 21, 2023 at 2:59 am

      جزاک اللہ ڈاکٹر صاحب۔

    • Dr. Irfan Shahzad

      Scholar March 21, 2023 at 3:00 am

      اصلاح : دوسری صورت جب کہ بہن بھایی بھی نہ ہوں تو اصل وارث ماں باپ ہیں

    • Dr. Pervaiz Buzdar

      Member March 23, 2023 at 8:36 pm

      جزاک اللہ۔

You must be logged in to reply.
Login | Register