Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia Government Saving Scheme

  • Government Saving Scheme

    Posted by Usman Mehtab on March 24, 2023 at 7:51 am

    Aoa , sir Mera Naam usman mehtab hai mai lhr model town mai rehata hn age 37 hai.mereay sath Meri wife mere mother in law aur meray 3 bachay hain. Meray business kai halat achay nahi Jain humaray kuch paisay Jo mere wife aur mere mother in law kai Naam per qomi bachat mai hain wahan Jo bhi profit ata hai Ghar wahin sai chalta hai ..meray damag mai har waqt yahi chalta hai kai yeh paisa Haram hai ya halal.iski waja sai depression mai rehata hn .asal mai mere wife by birth right hand sai disabled hai chalnay mai masla hai tw kuch maids bhi sath hoti hain ..yeh sb kharcha inhi paisay sai chalta hai .ap pls mjy guide kerain kai mai kia krun ..

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 year ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Government Saving Scheme

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 year ago 2 Members · 1 Reply
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 25, 2023 at 2:03 am

    قومی بچت کی اسکیمیں خالصتا سود کے زمرے میں نہیں آتیں۔ سود ادھار میں ہوتا ہے۔ یہاں معاملہ حکومت کے ساتھ انویسٹمنٹ کا ہے۔ جس میں پرنسپل اماؤنٹ کی ضمانت بھی حاصل ہوتی ہے جو کسی طرح غلط نہیں۔

    اس پر غامدی صاحب کا موقف یہ ہے:

    دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ بچت کی مذکورہ اسکیمیں عام سودی معاملات کی طرح نہیں ہیں، اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِن اسکیموں کے ذریعے سے حکومتیں قرض دینے والوں کی شرائط پر نہیں، بلکہ اپنی شرائط پر قرض لیتی ہیں۔ پھر یہی نہیں، اُس کے لیے منفعت کی شرح بھی خود طے کرتی اور اپنی صواب دید سے اُسے کم و بیش بھی کر دیتی ہیں۔ یہ اگرچہ بعینہٖ وہ چیز تو نہیں ہے کہ کسی سے قرض لے کر اُس کی طرف سے کسی مطالبے کے بغیر کچھ اضافے کے ساتھ واپس کر دیا جائے، مگر اُس کے قریب ضرور ہے۔ سود کی ممانعت جس زیادتی کو روکنے کے لیے ہوئی ہے، اُس کی شناعت کو معاملے کی یہ صورت بڑی حد تک کم کر دیتی ہے۔ اہل تقویٰ کے لیے تو موزوں یہی ہے کہ اِن سے بھی اجتناب کریں، لیکن عام لوگ، خاص طور پر یتامیٰ، بیوائیں اور ریٹائرڈ ملازمین جو اپنی پونجی کاروباری تجربات کی نذر کرتے ہوئے گھبراتے ہیں، اگر اپنی ناگزیر ضرورتوں کے لیے اِن اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں تو امید کی جا سکتی ہے کہ اِس پر وہ کسی مواخذے سے دوچار نہیں ہوں گے۔” (سود کا مسئلہ، مقامات)

You must be logged in to reply.
Login | Register