Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Sahaba As The Best Generation (کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ)

Tagged: ,

  • Sahaba As The Best Generation (کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ)

    Posted by Aejaz Ahmed on April 19, 2023 at 6:28 pm

    کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍمحترم جاوید غامدی صاحب نے فرمایا کہ رسول اکرمﷺ کے دور کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بہترین جنریشن کے لوگ تھے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اسی جینریشن میں واقعہ افک ہوا جب کہ رسول اللہ انکے درمیان موجود تھے۔ لائیو وحی آتی تھی۔

    قران تو امہات المومنین کے بارے میں کہتا ہے کہ انہوں نے مطالبہ کیا تھا۔ حتی کہ آنحضرت ص نے وقتی علیحدگی اختیار کر لی۔

    اسی جینریشن کے دور میں خلیفہ راشد سوئم کو شہید کیا گیا مدینے میں۔ اسی جینریشن میں خلیفہ چہارم پر مساجد میں سب و شتم ہوتا رہا اور واقعہ کربلا وغیرہ

    پھر ہم کسطرح کہہ سکتے ہیں کہ وہ بہترین جنریشن/امت کے لوگ تھے ؟؟

    Umer replied 1 year, 8 months ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Sahaba As The Best Generation (کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ)

    Umer updated 1 year, 8 months ago 2 Members · 1 Reply
  • Umer

    Moderator April 19, 2023 at 9:45 pm

    کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ ؕ وَ لَوۡ اٰمَنَ اَہۡلُ الۡکِتٰبِ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ مِنۡہُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ اَکۡثَرُہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ

    (ایمان والو، اِس وقت تو اللہ کی عنایت سے) تم ایک بہترین جماعت ہو جو لوگوں پر حق کی شہادت کے لیے برپا کی گئی ہے۔ تم بھلائی کی تلقین کرتے ہو، برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر سچا ایمان رکھتے [930] ہو۔ اور یہ اہل کتاب بھی (قرآن پر) ایمان لاتے تو اِن کے لیے بہتر ہوتا۔ (اِس میں شبہ نہیں کہ) اِن میں ماننے والے بھی ہیں، لیکن (افسوس کہ) اِن میں زیادہ نافرمان ہی ہیں۔

    (Quran 3:110)

    (Excerpt from Al-Bayan: Javed Ahmed Ghamidi)

    [930]. یہ بنی اسمٰعیل کے لیے تسلی اور بشارت ہے کہ ایمان و عمل کے لحاظ سے اِس وقت وہ خیرامت ہیں، لہٰذا اُن کا کوئی دشمن بھی اُن کا بال بیکا نہیں کر سکتا۔ اللہ تعالیٰ کا یہی قانون بنی اسرائیل کے لیے بھی تھا، لیکن افسوس کہ اُن کی نافرمانیوں نے اُنھیں ہمیشہ کے لیے اللہ کے غضب کا مستحق بنا دیا ہے۔ اِس میں، ظاہر ہے کہ بنی اسمٰعیل کے لیے بھی تنبیہ ہے کہ دنیا کی امامت کا جو منصب اُنھیں حاصل ہوا ہے، اُس پر وہ محض نسل ونسب کی بنا پر نہیں، بلکہ علم و عمل میں نیکی اور خیر کے علم بردار ہونے کی وجہ سے سرفراز ہوئے ہیں۔ لہٰذا اُن کا یہ منصب صفات اور ذمہ داریوں کے ساتھ مشروط ہے۔ وہ اِن ذمہ داریوں کے پورا کرنے والے ہوں گے تو یہ سرفرازی اُنھیں حاصل رہے گی اور اِن سے گریز کریں گے تو لازماً اُسی انجام کو پہنچیں گے جس کو یہ اہل کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے باربار کی تنبیہ کے باوجود پہنچ چکے ہیں۔

    ________

    This status was not absolute, rather it had some pre-conditions attached to it, and whenever Bani-Ismail voilated those conditions, they were punished in this world. Please see for further details:

    Discussion 75150

You must be logged in to reply.
Login | Register