-
Akhbar-i-Ahad As A Source Of Reliable Transmission (اخبارِ آحاد)
سلام
خبر واحد ظنی ہے لہذا جس کا صدور ظنی ہو اس کی حجت ثابت نہیں بلکہ قرآن کہہ رہا ہے (نّ الظن لا یغني الحق شیئا)
لیکن اگر خبر واحد کی پشت پناہی کوہی قطع کرے تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا
یعنی علم کی حجت ذاتی ہوتی ہے اور اب کسی ظنی چیز ہر کوئی قطع آ کر اعتبار کروا رہا تو درحقیقت ہم اس قطع کو مان رہے ہیں
لہذا خبر واحد کی پشت پناہی قرآن سے اِس قول سے ہوتی ہے
(ان جاءکم فاسق بنأ فتبینوا أن تُصیبوا قوما۔۔الخ)
آیت میں فاسق کی نبأ پر تحقیق کا کہا گیا ہے اور اگر فاسق نہ آئے یعنی عادل آئے تو کوئی تحقیق نہین
یعنی آیت کے مفہومِ شرط سے استدلال کیا جائے
کیا جاوید غامدی صاحب کے یہاں مفہومِ جملہ شرطیہ ثابت ہے کہ ثابت نہیں ہے؟
دوسری دلیل:
بنائے عُقلاء
ہم دیکھتے ہیں کہ خبر واحد عقلاء بما ھم عُقَلاء قبول کرتے ہیں جب ناقل و راویِ خبر پر وہ اعتماد کرتے ہیں
اور عقلاء بما ھم عقلاء میں شارع یعنی اللہ بھی شامل ہے
اور وہ ببی عقلاء میں سے ہے
یعنی دو مقدمہ ہوئے
پہلا ثبوت بناء العقالء علی العتماد علی خبر الثقة والأخذ به
کشف ھذا البنای منھم عن موافقة الشارع لھم و اشتراکه معھم؛ لأنه متحد المسلک معھم
لہذا خبر واحد کی قبولیت پر جب قطع کی پشت پناہی آ گئی تو اب یہ ظنی نہیں بلکہ علميّ ہو گیا
علم نہ سہی لیکن علمی تو ہے نا
اس پر آپ رائے کا اظہار کیجیے گا تاکہ رہنمائی ہو سکے
Sponsor Ask Ghamidi