Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Epistemology and Philosophy Akhbar-i-Ahad As A Source Of Reliable Transmission (اخبارِ آحاد)

Tagged: ,

  • Akhbar-i-Ahad As A Source Of Reliable Transmission (اخبارِ آحاد)

    Posted by Abdul Basit on July 31, 2023 at 2:37 am

    سلام

    خبر واحد ظنی ہے لہذا جس کا صدور ظنی ہو اس کی حجت ثابت نہیں بلکہ قرآن کہہ رہا ہے (نّ الظن لا یغني الحق شیئا)

    لیکن اگر خبر واحد کی پشت پناہی کوہی قطع کرے تو یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا

    یعنی علم کی حجت ذاتی ہوتی ہے اور اب کسی ظنی چیز ہر کوئی قطع آ کر اعتبار کروا رہا تو درحقیقت ہم اس قطع کو مان رہے ہیں

    لہذا خبر واحد کی پشت پناہی قرآن سے اِس قول سے ہوتی ہے

    (ان جاءکم فاسق بنأ فتبینوا أن تُصیبوا قوما۔۔الخ)

    آیت میں فاسق کی نبأ پر تحقیق کا کہا گیا ہے اور اگر فاسق نہ آئے یعنی عادل آئے تو کوئی تحقیق نہین

    یعنی آیت کے مفہومِ شرط سے استدلال کیا جائے

    کیا جاوید غامدی صاحب کے یہاں مفہومِ جملہ شرطیہ ثابت ہے کہ ثابت نہیں ہے؟

    دوسری دلیل:

    بنائے عُقلاء

    ہم دیکھتے ہیں کہ خبر واحد عقلاء بما ھم عُقَلاء قبول کرتے ہیں جب ناقل و راویِ خبر پر وہ اعتماد کرتے ہیں

    اور عقلاء بما ھم عقلاء میں شارع یعنی اللہ بھی شامل ہے

    اور وہ ببی عقلاء میں سے ہے

    یعنی دو مقدمہ ہوئے

    پہلا ثبوت بناء العقالء علی العتماد علی خبر الثقة والأخذ به

    کشف ھذا البنای منھم عن موافقة الشارع لھم و اشتراکه معھم؛ لأنه متحد المسلک معھم

    لہذا خبر واحد کی قبولیت پر جب قطع کی پشت پناہی آ گئی تو اب یہ ظنی نہیں بلکہ علميّ ہو گیا

    علم نہ سہی لیکن علمی تو ہے نا

    اس پر آپ رائے کا اظہار کیجیے گا تاکہ رہنمائی ہو سکے

    Dr. Irfan Shahzad replied 9 months, 3 weeks ago 2 Members · 1 Reply
  • 1 Reply
  • Akhbar-i-Ahad As A Source Of Reliable Transmission (اخبارِ آحاد)

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 1, 2023 at 2:48 am

    عادل راوی کو بھی فہم کی غلطی لاحق ہو سکتی ہے اسی لیے اہل علم صحابہ بھی ایک دوسرے کی حدیث کی بیان کردہ حدیث کو بغیر نقد کے قبول نہیں کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے ہاں اس منہاج کی کئی مثالیں ہیں۔

    دوسری بات درست ہے کہ جب کسی علم کا خبر کی قطعیت پہلے ثابت ہو چکی اور خبر واحد اس کی تائید کرتی ہے اور خبر واحد کو تائیدا لایا جا سکتا ہے بلکہ خبر واحد کو تائیدا ہی لایا جاتا ہے ہمارے فکر میں۔

You must be logged in to reply.
Login | Register