Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islamic Sharia Punishment For Blasphemy (Nazar Bin Haris, Asma Binte Marwan And Others)

  • Punishment For Blasphemy (Nazar Bin Haris, Asma Binte Marwan And Others)

    Posted by Nouman Ullah on August 25, 2023 at 2:45 am

    اگر اسلام میں غامدی صاھب کے مطابق گستاخ کی کوئی سزا نہیں تو پھر مندرجہ بالا واقعات کی کیا حیثیت ہے۔ مثلا” بدر کے قیدیوں میں نذر بن حارث کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ اس نے قرآن شریف کو اساطیرالاولین کہا تھا۔اس ایک جملہ کیلئے اس کا قتل جائز ٹھہرا ۔فتح مکہ پر دو لونڈیوں فرتانہ اور قریطہ کو بھی قتل کیا گیا کیونکہ وہ پیغمبر کی ہجو لکھتی تھی۔سارہ کو بھی قتل کیا گیا کیونکہ وہ حضورؐ کو اشتعال دلاتی تھی۔ کیا ایک چرواہے کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ یہ گا رہا تھا “جب تک زندگی ہے میں مسلمان نہیں ہونگا”۔ حارث بن سوعد بن ثامت کو قتل کرایا گیا تو ایک ۱۲۰ سالہ یہودی شاعر نے حضورؐ کی ہجو لکھی، اسکا بھی قتل کردیا گیا۔ اسی بوڑھے شاعر کی موت پر اسمہ بنت مروان نے حضورؐ کے خلاف آشعار لکھے اور قتل ہوئی۔

    Faisal Haroon replied 8 months ago 3 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • Punishment For Blasphemy (Nazar Bin Haris, Asma Binte Marwan And Others)

    Faisal Haroon updated 8 months ago 3 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 25, 2023 at 5:04 am

    تفصیلی جواب غامدی صاحب کے درج ذیل مضمون میں دیا گیا ہے۔

    https://www.javedahmedghamidi.org/#!/books/5aa66ae35e891e8f44a43f5f?chapterNo=57

  • Nouman Ullah

    Member August 29, 2023 at 7:41 am

    آپ کے دیے ہوئے مضمون میں جو روایات میں نے پیش کی تھی ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اصل سوال ہی ان روایات کا ہے؛ غامدی صاحب نے دو تین روایات کی توجہیہ کی ہے مگر ان کا ذکر تک نہیں۔ میں انہیں دوبارہ پیش کیے دیتا ہوں:۔

    بدر کے قیدیوں میں نذر بن حارث کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ اس نے قرآن شریف کو اساطیرالاولین کہا تھا۔

    ر دو لونڈیوں فرتانہ اور قریطہ کو بھی قتل کیا گیا کیونکہ وہ پیغمبر کی ہجو لکھتی تھی۔سارہ کو بھی قتل کیا گیا کیونکہ وہ حضورؐ کو اشتعال دلاتی تھی۔

    ایک چرواہے کو اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ یہ گا رہا تھا “جب تک زندگی ہے میں مسلمان نہیں ہونگا”۔

    حارث بن سوعد بن ثامت کو قتل کرایا گیا تو ایک ۱۲۰ سالہ یہودی شاعر نے حضورؐ کی ہجو لکھی، اسکا بھی قتل کردیا گیا۔ اسی بوڑھے شاعر کی موت پر اسمہ بنت مروان نے حضورؐ کے خلاف آشعار لکھے اور قتل ہوئی۔

  • Faisal Haroon

    Moderator August 29, 2023 at 9:52 am

    غامدی صاحب کے اوپر شیئر کیے گئے مضمون کا مقصد ہر واقعے پر تبصرہ کرنا نہیں ہے۔ براہ کرم اس مضمون میں دی گئی دلیل کو سمجھیں۔

    آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہےکہ نذر بن حارث کا شمار اسلام کے بدترین دشمنوں میں ہوتا تھا۔اور اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ قانون قرآن میں بیان فرمایا ہے کہ رسولوں کے براہ راست مخاطبین عذاب کی زد میں ہوتے ہیں اور معاندت پر اتر آئیں تو قتل بھی کیے جا سکتے ہیں۔

    فرطانہ اور قریتہ کی روایت ضعیف ہے۔

    https://sunnah.com/abudawud:2684

    اسی طرح اسماء بنت مروان کے متعلق بھی من گھڑت روایات ہیں۔

    https://islamqa.info/amp/en/answers/177694

    پہلی بات تو یہ کہ واقعات کبھی کسی سزا کی بنیاد نہیں بن سکتے۔ دوسرے یہ کہ جن واقعات کا آپ نے خاص طور پر ذکر کیا ان کی خود کوئی بنیاد نہیں ہے۔لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ اوپر شیئر کیا گیا مضمون پڑھیں اور دلیل کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

You must be logged in to reply.
Login | Register