Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Islam and Family What If Husband Becomes Rebellious (Nushuz)

Tagged: ,

  • What If Husband Becomes Rebellious (Nushuz)

    Posted by Mohammad Hasan on August 30, 2023 at 11:24 pm

    Jaise biwi sarkaari pe utar aye to usko mard mar sakta magar pura ek marhna usse guzar krke

    Laikin agr husband ho jaye sarkashi me to biwi kya kre Islam me kya h

    Umer replied 8 months ago 3 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • What If Husband Becomes Rebellious (Nushuz)

    Umer updated 8 months ago 3 Members · 2 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar August 31, 2023 at 4:35 am

    وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ وَأُحْضِرَتِ الْأَنفُسُ الشُّحَّ ۚ وَإِن تُحْسِنُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

    ہاں، اگر کسی عورت کواپنے شوہر سے بے زاری [203] یا بے پروائی کا اندیشہ ہو تواُن پر گناہ نہیں کہ دونوں آپس میں کوئی سمجھوتا کر لیں۔ اِس لیے کہ سمجھوتا بہتر ہے۔ [204] اور (یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ) حرص لوگوں کی سرشت میں ہے، [205] لیکن حسن سلوک سے پیش آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے توصلہ پاؤ گے، اِس لیے کہ جو کچھ تم کرو گے، اللہ اُسے جانتا ہے۔

    اصل میں ’نُشُوْز‘ کا لفظ آیا ہے۔ یہ اگر مرد کی طرف سے ہو تو اِس کے معنی یہ ہیں کہ وہ بیوی کو بیوی سمجھ کر اُس سے معاملہ کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

    204 یہ عورت کو نصیحت فرمائی ہے کہ اگر اُسے اندیشہ ہو کہ بیویوں میں برابری کے حقوق پر اصرار کے نتیجے میں مرد اُس سے بے پروائی برتے گا یا پیچھا چھڑانے کی کوشش کرے گا تو اِس میں حرج نہیں کہ دونوں مل کر آپس میں کوئی سمجھوتا کر لیں۔ استاذ امام لکھتے ہیں:

    ’’۔۔۔یعنی عورت اپنے حق مہر، عدل اور نان نفقے کے معاملے میں ایسی رعایتیں شوہر کو دے دے کہ قطع تعلق کا اندیشہ رفع ہو جائے۔ فرمایا کہ صلح اور سمجھوتے ہی میں بہتری ہے، اِس لیے کہ میاں اور بیوی کا رشتہ ایک مرتبہ قائم ہو جانے کے بعد فریقین کی فلاح اِسی میں ہے کہ یہ قائم ہی رہے، اگرچہ اِس کے لیے کتنا ہی ایثار کرنا پڑے۔ فرمایا کہ حرص طبائع کی عام بیماری ہے جو باہمی تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے اور اِس کا علاج یہی ہے کہ یاتو دونوں فریق ایثار پر آمادہ ہوں اور اگر ایک فریق کا مرض لاعلاج ہے تو دوسرا قربانی پر آمادہ ہو۔ غرض رشتۂ نکاح کو برقرار رکھنے کے لیے اگر عورت کو قربانی بھی دینی پڑے تو بہتری اُس کے برقرار رہنے ہی میں ہے۔ اِس کے بعد ’وَاِنْ تُحْسِنُوْا وَ تَتَّقُوْا‘ کے الفاظ سے مرد کو اُبھارا ہے کہ ایثاروقربانی اور احسان و تقویٰ کا میدان اصلاً اُسی کے شایان شان ہے، وہ اپنی فتوت اور مردانگی کی لاج رکھے اور عورت سے لینے والا بننے کی بجاے اُس کو دینے والا بنے۔ اللہ ہر ایک کے ہر عمل سے باخبر ہے اور ہر نیکی کا وہ بھرپور صلہ دے گا۔‘‘

    تفصیل کے لیے دیکھیے

    https://www.javedahmedghamidi.org/#!/quran?chapter=4&paragraph=63&type=Both#fn_204

  • Umer

    Moderator August 31, 2023 at 11:06 pm

    Please also refer to the video below and specifically from 25:20 to 28:17

    https://youtu.be/ESVBTnnUpbU?si=bkbVtDnfALIHxQgt&t=1520

You must be logged in to reply.
Login | Register