Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums Sources of Islam Advice Of Prophet Muhammad (sws) For Ahl-e-Bait

  • Advice Of Prophet Muhammad (sws) For Ahl-e-Bait

    irfan yakoob updated 8 months, 3 weeks ago 2 Members · 7 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2023 at 2:22 am

    حدثني زهير بن حرب ، وشجاع بن مخلد جميعا، عن ابن علية ، قال زهير: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثني ابو حيان ، حدثني يزيد بن حيان ، قال: ” انطلقت انا وحصين بن سبرة، وعمر بن مسلم إلى زيد بن ارقم ، فلما جلسنا إليه، قال له حصين: لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسمعت حديثه، وغزوت معه وصليت خلفه، لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا، حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يا ابن اخي: والله لقد كبرت سني، وقدم عهدي ونسيت بعض الذي كنت اعي من رسول الله صلى الله عليه وسلم فما حدثتكم، فاقبلوا وما لا فلا تكلفونيه، ثم، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فينا خطيبا بماء يدعى خما بين مكة، والمدينة، فحمد الله واثنى عليه، ووعظ، وذكر، ثم قال: اما بعد، الا ايها الناس، فإنما انا بشر يوشك ان ياتي رسول ربي فاجيب، وانا تارك فيكم ثقلين، اولهما كتاب الله فيه الهدى والنور، فخذوا بكتاب الله واستمسكوا به، فحث على كتاب الله ورغب فيه، ثم قال: واهل بيتي اذكركم الله في اهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي، فقال له حصين: ومن اهل بيته يا زيد اليس نساؤه من اهل بيته؟ قال: نساؤه من اهل بيته، ولكن اهل بيته من حرم الصدقة بعده، قال: ومن هم؟ قال: هم آل علي، وآل عقيل، وآل جعفر، وآل عباس، قال: كل هؤلاء حرم الصدقة؟ قال: نعم “. (صحیح مسلم 2408)

    پروفیسر سلطان محمود جلالپوریمولانا عبد العزیز علوی

    زہیر بن حرب اور شجاع بن مخلد نے اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے ابوحیان نے حدیث بیان کی، کہا: یزید بن حیان نے مجھ سے بیان کیا کہ میں، حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم (تینوں) حضرت زید بن ارقم کے پاس گئے۔جب ہم ان کے قریب بیٹھ گئے تو حصین نے ان سے کہا: زید!آ پ کو خیر کثیرحاصل ہوئی، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی، ان کی بات سنی، ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا اور ان کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں۔زید!آپ کوخیر کثیرحاصل ہوئی۔زید!ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی (کوئی) حدیث سنایئے۔ (حضرت زید رضی اللہ عنہ نے) کہا: بھتیجے!میری عمر زیادہ ہوگی، زمانہ بیت گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث یاد تھیں ان میں سے کچھ بھول چکا ہوں، اب جو میں بیان کروں اسے قبول کرو۔اور جو (بیان) نہ کرسکوں تو اس کا مجھےمکلف نہ ٹھہراؤ۔پھر کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع مقام ”خم“کے پانی کے مقام پر خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف کو بیان کیا اور وعظ و نصیحت کی۔ پھر فرمایا کہ اس کے بعد اے لوگو! میں آدمی ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) پیغام اجل لائے اور میں قبول کر لوں۔ میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں۔ پہلے تو اللہ کی کتاب ہے اور اس میں ہدایت ہے اور نور ہے۔ تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ غرض کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی کتاب کی طرف رغبت دلائی۔ پھر فرمایا کہ دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں۔ میں تمہیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ یاد دلاتا ہوں، تین بار فرمایا۔ اور حصین نے کہا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون سے ہیں، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اہل بیت نہیں ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ازواج مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے۔ حصین نے کہا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ علی، عقیل، جعفر اور عباس کی اولاد ہیں۔ حصین نے کہا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔

    حدیث نمبر: 6225

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2023 at 2:25 am

    اہل بیت میں رسول اللہ کی ازواج سب سے اول داخل ہیں۔ یہی عربی محاورہ اور یہی قرآن کا کا مقصود ہے۔ اضافی طور پر ان میں رسول اللہ ﷺ کے وہ رشتہ دار ھی شامل ہیں جن کی کفالت رسول اللہ ﷺ نے اپنے ذمے لے رکھی تھی ان پر مال فے سے خرچ ہوتا تھا جو قرآن کے مطابق رسول اللہ اور ان کے اقربا کے خرچ کے لیے تھا۔ آپ نے ان کے بارے میں وصیت فرمائی کہ میرے بعد ان کا ویسا ہی خیال رکھا جائے جیسا آپ رکھتے آئے تھے۔ خلفا نے اس پر بعینہ عمل کیا۔

    بلکہ اس سے بڑھ کر بھی وہ سخاوت سے انھیں وظائف بھیجا کرتے تھے۔

  • irfan yakoob

    Member October 30, 2023 at 12:36 pm

    محترم عرفان شہزاد صاحب کیا رسول اللہ نے کسی شخصیت کو علمی حجد قرار دیا ہے؟ مثلاً کسی مسئلے کی صورت میں آن شخصیات کی راۓ کو مقدم ٹھہرانے کا اصول بیان کیا ہو؟ حدیث میں کیونکہ اہل بیت کا ذکر قرآن کے ساتھ آیا ہے تو اس وجہ سے شیعہ حضرات اہل بیت کو بھی علمی حجت مانتے ہیں۔

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar October 30, 2023 at 11:58 pm

    اس بات کی کوئی حقیقت نہیں۔ حجت صرف قرآن اور خدا کا رسول ہے۔ اس کے بعد سب اپنے فہم اور عمل کے مکلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول کے بعد کسی کو حجت نہیں مانا گیا۔ ہر ایک سے اس کے فہم کی دلیل مانگی گئی۔

    • irfan yakoob

      Member October 31, 2023 at 4:14 pm

      اگر ہم حجت سے ہٹ کر بات کریں تو کیا رسول اللہ نے کبھی کسی شخصیات کے نام سیکھنے سیکھانے کے زمرے میں لیے ہیں۔یعنی قرآن کے بارے میں ایکسپرٹ ٹیز رکھتے تھے کچھ نام جو حضور ص نے لیے ہوں تاریخ میں خاص طور پر حضرت علی ر ع کہ ان سے پوچھ لیا کرو اگر کوئی بات پوچھنی ہو تو؟

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar November 1, 2023 at 1:54 am

    رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عبد اللہ بن مسعود، حضرت زید بن ثابت، حضرت علی، حضرت عائشہ، حضرت ابی بن کعب، جیسے علمی مزاج رکھنے والے حضرات نمایاں ہو رہے تھے مگر خود حضور کے ہوتے قرآن کسی اور سے سیکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    عبد اللہ بن عباس جو ابھی بچے تھے، کے بارے میں رسول کی دعا منقول ہے کہ خدا اسے اپنی کتاب کا علم سکھائے۔

  • irfan yakoob

    Member November 1, 2023 at 10:30 pm

    جزاک اللہ محترم

You must be logged in to reply.
Login | Register