Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions سبّ کا معنی

  • سبّ کا معنی

    Posted by Abdul Basit on March 17, 2024 at 11:36 am

    جاوید غامدی صاحب نے ایک گفتگو میں کہا تھا کہ “سبّ” کا معنی “برا بھلا کہنے “ کا ہے

    جس کا ایک مصداق گالی بھی ہو سکتا ہے لہذا وہ روایات جہاں یہ آتا کہ معاویہ نے علی کو منبر سے سب کروایا تو وہاں یہ تنقید کا معنی لیا جائے نہ کہ “گالی” کا

    سوال یہ ہے کہ “سب” کا یہ معنی یعنی “برا بھلا کہنا” کسی بنیادی لغت یا عرب کے استعمال سے ثابت ہے؟

    کوئی دلیل و شاہد عطا کر کے رہنمائی کیجیے گا

    Dr. Irfan Shahzad replied 1 month ago 2 Members · 3 Replies
  • 3 Replies
  • سبّ کا معنی

    Dr. Irfan Shahzad updated 1 month ago 2 Members · 3 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 18, 2024 at 3:05 am

    قرآن مجید میں یہ لفظ بتوں کی برائی کرنے کے معنی میں ستعمال ہوا ہے:

    وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ’

    ظاہر ہے کہ مسلمان بتوں کو گالیاں تو نہیں نکالتے تھے، ان کی برائی بیان کرتے تھے۔

    لغت میں سب کا معنی عار دلانا اور برائی بیان کرنا ہے جس کی انتہائی صورتیں تہمت لگانا اور گالی دینا ہے۔

    شَتَمَهُ، عَيَّرَهُ، لَعَنَهُ وعابه، أهانه بكلام جارح

    https://www.almaany.com/ar/dict/ar-ar/%D8%B3%D8%A8/

  • Abdul Basit

    Member March 23, 2024 at 6:09 pm

    بہت شکریہ سر

    دو باتیں سمجھنی تھیں

    پہلی بات: جس لغت کا حوالہ دیا گیا ہے وہ معتبر نہیں اگر آپ کسی بنیادی لغت کا حوالہ دیں تو سپاس گزاری ہوگی

    دوسری بات: مسلمانوں کا گالیاں دینا نہ دینا پہلے سے اگر ثابت کر دیا جایے تو آیت کا معنی بدل جائے گا میں مسلمانوں کے بتوں کے ساتھ رویے کو اسی آیت کی روشنی میں دیکھوں گا سو پہلے “سبّ” کے معنی طے ہوں گے تو مسلمانوں کا فعل طے ہوگا۔۔

    سلامتی🌹

  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 24, 2024 at 5:19 am

    سبّ کا معنی لغت میں شتم بیان کیا جاتا ہے۔ شتم کا معنی ہمارے ہاں گالیاں کیا جاتا ہے۔ اور گالیاں سے ہمارے ذہن میں جس قسم کی گالیاں آتی ہیں وہ آ جاتی ہیں۔ عربی میں شتم کا معنی میں برا بھلا کہنا ہوتا ہے۔

    ابن عاشور نے اس کی وضاحت کی ہے دیکھیے:

    «وَالسَّبُّ: كَلَامٌ يَدُلُّ عَلَى تَحْقِيرِ أَحَدٍ أَوْ نِسْبَتِهِ إِلَى نَقِيصَةٍ أَوْ مَعَرَّةٍ، بِالْبَاطِلِ أَوْ بِالْحَقِّ، وَهُوَ مُرَادِفُ الشَّتْمِ»ط«التحرير والتنوير» (7/ 427):

    سب وہ کلام ہے جو دوسرے کی تحقیر، اس کے نقص اور اسے عار دلانے کے کہا جائے۔ خواہ بات درست ہے یا غلط ۔ اور یہ شتم کے مترادف ہے۔

    «تاج العروس من جواهر القاموس» (3/ 34):

    «‌السَّبُّ: الشَّتْمُ»

    عربی میں شتم کا لفظ انگریزی کے

    Degrogative

    معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ مثالیں دیکھیے:

    «تاج العروس من جواهر القاموس» (10/ 33):

    «يُقَال: فِي ‌الشَّتْم: أَبْعَدَ اللهُ»

    شتم کے طور پر کہا جاتا ہے خدا تجھے اپنی رحمت سے دور رکے

    «تاج العروس من جواهر القاموس» (13/ 204):

    «النِّداءِ فِي ‌الشَّتْمِ، يُقَالُ: يَا غُدَرُ»

    شتم کے طور پر پکارا جاتا ہے : او غدار

You must be logged in to reply.
Login | Register