Ask Ghamidi

A Community Driven Discussion Portal
To Ask, Answer, Share And Learn

Forums Forums General Discussions Adam, Eve And Iblees

  • Adam, Eve And Iblees

    Posted by Muhammad Farooq Anwar on March 24, 2024 at 2:12 pm

    غامدی صاحب اکثر فرماتے ہیں کہ انسان کے حیوانی وجود کا ایک طرح کا ارتقاء ہوا ہے اگرچہ یہ اس نوعیت کا نہیں تھاجس کا تصور ڈارون نے دیا۔ اور ان کی راےء میں اس نوع کے جتنے بھی حیوان تھے ان میں سے آدم و حوا کا انتخاب کر کے ان دونوں کو انسانی شخصیت عطا کی گی۔ اس حوالے سے جب ہم قرآن میں آدم و حوا کو درپیش آنے والے امتحان کو جنس کا امتحان تصور کر کے پڑھتے ہیں تو یہ تآثر ملتا ہے گویا کہ وہ اس فعل سے واقف ہی نہ تھے اور شیطان نے انیں اس سے متعارف کرایا جو اس بات سے بھی محسوس ہوتا ہے ک انہنوں نے اپنا بدن ڈھانپنا شروع کر دیا۔ کسی بھی حیوانی وجود کے لیے کیسے مانا جا سکتا ہے ک وہ اس عمل سےواقف نہ ہو-

    پھر جب اللہ نے آدم سے کہا کہ تم اور تمہاری “بیوی” اس باغ میں رہو تو اس کا مطلب ہوا اللہ نے دونوں کا ںکاح بھی کر دیا تھا۔ اگر جنس کا امتحان ہی مقصود سمجھا جاے تو “زوجک” کا ترجمہ قرینے کے لحاظ سے “بیوی” کے بجاۓ “ اپنی ہی جنس کا جوڑا” یا “عورت” مناسب نیں ہو گا۔

    ان دونوں الجھنوں میں رہنمائ فرمائیں۔ شکریہ

    Muhammad Farooq Anwar replied 1 month ago 2 Members · 2 Replies
  • 2 Replies
  • Adam, Eve And Iblees

    Muhammad Farooq Anwar updated 1 month ago 2 Members · 2 Replies
  • Dr. Irfan Shahzad

    Scholar March 27, 2024 at 11:39 pm

    یہ مذکور نہیں کہ وہ اس عمل سے واقف نہ تھے، بلکہ یہ مذکور ہے کہ اس عمل کے کرنے سے انھیں منع کر رکھا تھا۔ انھیں کہا گیا تھا کہ یہ شجرہ (جنسی عمل) ہے اس کے قریب نہ جانا۔ جیسے رمضان میں روزے کی حالت میں اس کی ممانعت ہوتی ہے۔ اس کے عمل کو انجام دینے کی شیطان نے انھیں ترغیب دی۔

  • Muhammad Farooq Anwar

    Member March 28, 2024 at 7:23 am

    شکریہ

    میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے

You must be logged in to reply.
Login | Register