-
Adam, Eve And Iblees
غامدی صاحب اکثر فرماتے ہیں کہ انسان کے حیوانی وجود کا ایک طرح کا ارتقاء ہوا ہے اگرچہ یہ اس نوعیت کا نہیں تھاجس کا تصور ڈارون نے دیا۔ اور ان کی راےء میں اس نوع کے جتنے بھی حیوان تھے ان میں سے آدم و حوا کا انتخاب کر کے ان دونوں کو انسانی شخصیت عطا کی گی۔ اس حوالے سے جب ہم قرآن میں آدم و حوا کو درپیش آنے والے امتحان کو جنس کا امتحان تصور کر کے پڑھتے ہیں تو یہ تآثر ملتا ہے گویا کہ وہ اس فعل سے واقف ہی نہ تھے اور شیطان نے انیں اس سے متعارف کرایا جو اس بات سے بھی محسوس ہوتا ہے ک انہنوں نے اپنا بدن ڈھانپنا شروع کر دیا۔ کسی بھی حیوانی وجود کے لیے کیسے مانا جا سکتا ہے ک وہ اس عمل سےواقف نہ ہو-
پھر جب اللہ نے آدم سے کہا کہ تم اور تمہاری “بیوی” اس باغ میں رہو تو اس کا مطلب ہوا اللہ نے دونوں کا ںکاح بھی کر دیا تھا۔ اگر جنس کا امتحان ہی مقصود سمجھا جاے تو “زوجک” کا ترجمہ قرینے کے لحاظ سے “بیوی” کے بجاۓ “ اپنی ہی جنس کا جوڑا” یا “عورت” مناسب نیں ہو گا۔
ان دونوں الجھنوں میں رہنمائ فرمائیں۔ شکریہ
Sponsor Ask Ghamidi